کراچی(این این آئی)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران مندی رہی، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے ایک کھرب 7 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے۔معیشت سدھارنے، برآمدات بڑھانے کی منصوبہ بندی نہ ہونے اور روپے کی بدترین تنزلی سے گزشتہ ہفتے بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مسلسل مندی کے بادل چھائے رہے۔
ہفتہ وار بنیادوں پر زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے نہ صرف مایوسی بڑھی بلکہ سرمایہ کاروں نے محتاط طرز عمل اختیار کرتے ہوئے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی۔گزشتہ ہفتے 4 سیشنز میں مندی جب کہ ایک سیشن میں ملاجلا رحجان رہا۔ سیلاب سے معیشت پر منفی اثرات کے خدشے سے کاروباری حجم بھی کم رہا۔ مجموعی طور پر مندی کے سبب سرمایہ کاروں کے مزید 1کھرب 7ارب 26کروڑ 15لاکھ 34ہزار 760روپے ڈوب گئے، جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 68 کھرب 54ارب 52کروڑ 81 لاکھ 38ہزار 914روپے ہوگیا۔ہفتہ وار کاروبار میں 100 انڈیکس 268.67 پوائنٹس گھٹ کر 41679.49 پر بند ہوا جبکہ کیایس ای 30 انڈیکس 85.75 پوائنٹس گھٹ کر 15684.87پر بند ہوا۔ کے ایم آئی 30انڈیکس 60042 پوائنٹس گھٹ کر 68619.28 پر بند ہوا اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 259.67 پوائنٹس گھٹ کر 20990.37 پر بند ہوا۔ دوسری جانب پاکستان کو دوست ممالک سے مالی معاونت نہ ملنے اور غیریقینی معاشی صورتحال کے سبب رواں ہفتے بھی ڈالر، پاؤنڈ، یورو اور ریال کی قدر میں اضافے کا رحجان برقرار رہا جب کہ ان کے مقابلہ میں پاکستانی روپیہ مزید نیچے آ گیا۔ہفتہ وار بنیادوں پر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور درآمدی ادائیگیوں کے دباؤ سے ڈالر کی اڑان جاری رہی۔
ہفتہ وار کاروبار میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ 236 روپے سے تجاوز کرگئے جب کہ ڈالر کا اوپن مارکیٹ ریٹ 241 روپے کی سطح پر آگیا۔انٹربینک میں ڈالر کی قدر مجموعی طور پر 8.65روپے بڑھ کر 236.83روپے کی سطح پر آگئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 6.50روپے بڑھ کر 241روپے کی سطح پر آگئی۔ اسی طرح برطانوی پاؤنڈ کے انٹربینک ریٹ 5.06روپے بڑھ کر 270.31روپے ہوگئے۔
اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر 8.50روپے بڑھ کر 283 روپے ہوگئی۔انٹربینک میں یورو کرنسی کی قدر 6.08روپے بڑھ کر 236.49روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو کی قدر 10روپے بڑھ کر 244 روپے ہوگئی۔ انٹربینک میں سعودی ریال کی قدر 2.30روپے بڑھ کر 63.02 روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ریال کی قدر 2.50روپے بڑھ کر 64.50روپے ہوگئی۔درآمدات پر کنٹرول سمیت دیگر حکومتی اقدامات کے باوجود روپیہ غیرمستحکم رہا اور غیریقینی معاشی حالات نے ڈالر کی طلب میں اضافہ کیا۔
پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں سے کم لاگتی مطلوبہ قرضوں کے حصول میں ناکامی سے بداعتمادی بڑھی اور مستقبل میں معیشت کے مزید بگڑنے کے خطرات کے پیش نظر درآمدی برآمدی شعبوں نے زائد لاگت پر بھی ڈالر حاصل کرنے کو ترجیح دی۔امریکی شرح سود میں جارحانہ اضافہ بھی ڈالر کی اڑان کا باعث رہا اور بنیادی اشیائیصرف کی درآمد بڑھنے سے ڈالر کی سپلائی محدود رہی۔ درآمدات بڑھنے سے مہنگائی، کرنٹ اکانٹ خساہ بڑھنے کے خدشات پیدا ہوئے۔ درآمدی ڈیمانڈ بڑھنے سے زرمبادلہ کی سپلائی رہی۔ ایران افغانستان سے نقد ڈالر کے عوض درآمدات سے بھی روپیہ دبا میں رہا۔