بدھ‬‮ ، 30 جولائی‬‮ 2025 

دہشتگردی کیس، عمران خان تھانے کے بجائے احاطہ عدالت میں تفتیش کروانے پر تیار

datetime 12  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خاتون مجسٹریٹ اور اعلیٰ پولیس افسران کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عبوری ضمانت میں 20 ستمبر تک توسیع کردی۔پیر کو عمران خان کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے کی۔چیئرمین پی ٹی آئی اپنی گاڑی سخت سیکیورٹی کے دوران عدالت پہنچے۔

سماعت کے دوران وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کمرہ عدالت میں موجود ہیں پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے ابھی تک تفتیش جوائن نہیں کی۔بابر اعوان نے کہا آپ کو بتایا گیا عمران جان کا بیان تفتیشی افسر کے پاس ہے، کہاں لکھا ہوا ہے کہ تفتیش کیلئے تھانہ جانا چاہیے، اگر پراسیکیوٹر نے بحث کرنی ہے تو میں تیار ہوں، پراسیکیوٹر بھی نئے تعینات ہوئے ہیں۔پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے 3 نوٹسز جاری کیے تاہم عمران خان نے تفتیش جوائن نہیں کی، جج نے ریمارکس دئیے کہ 161 ایک دفعہ پڑھ لیں سیکشن کا ذکر کیا ہے وہ پڑھنا ضروری ہے، پراسیکیوٹر نے سیکشن 161 پڑھ کر سنائی۔جج نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ کیا یہ نوٹس ملا ہے جس پر بابر اعوان نے کہا کہ سیکشن 161 گواہ کا کہتی ہے میں گواہ نہیں ہوں، سیکشن 161 میں کہاں لکھا ہوا ہے ؟تھانہ میں بلا کر تفتیش کریں، بیان لکھ کر دیا گیا اس کو ریکارڈ پر ہی نہیں لایا گیا، آپ نے صبح خود کہا بیان کو تفتیش کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا، یہ آپ نہیں کہہ رہے تھے، یہ قانون کہہ رہا تھا، پولیس نے ضمنی میں بیان کو کیوں نہیں لکھا۔وکیل بابر اعوان نے مؤقف اپنایا کہ مجھے عدالت لکھ کر دے تو عمران خان تھانے میں شامل تفتیش ہو جائیں گے، انھوں نے حملہ کر کے دو اپنے بندے مار دینے ہیں، میں اس لیے کہ رہا ہوں کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے سارے ملزم اسلام آباد میں ہیں۔بابر اعوان نے کہا کہ پولیس کے سامنے ملزم کے بیان کی کیا حیثیت ہے’میں نے آفر کی تھی اس کمرہ عدالت میں عمران خان بیان دے دیتے ہیں، مقدمہ کی دو لائنیں ہی ہیں باقی کیس تو ہائی کورٹ چلا گیا ہے۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ کیا گرائونڈ ہے کہ میں نے تھانے جانا ضرور ہے، جج نے استفسار کیا کہ کیا جے آئی ٹی کے نوٹس کی بات کر رہے ہیں،

جج نے پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ نوٹسز جو جاری کیے گئے وہ دیکھا دیں۔پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹسز وکیل بابر اعوان پڑھ رہے ہیں، بابر اعوان نے کہا کہ دو دفعہ میں شامل تفتیش ہوا ہوں، انسپکٹر نے دو دفعہ مانا کہ بیان دیا گیا، ایک دفعہ جے آئی ٹی کو بیان دیا گیا، پہلی دفعہ پولیس آئی کہ وکلا کو تھانوں میں جانا پڑ رہا ہے، میرے مؤکل کی بھی جان کو خطرہ ہے،

کیوں تھانے بلایا جا رہا ہے، میں نے آفر کی تفتیش کرنی ہے تو کمرہ عدالت میں کر لیں۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ میں نے لکھ کر دیا کہ تین ملزمان سے جان کا خطرہ ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ یہ بات آپ نے لیٹر میں بھی لکھی ہے۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ دو ملزم کہتے ہیں تھانہ آؤ،

پولیس تفتیش کرنا چاہتی ہے یا مجھے ہراساں کرنا ہے۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ زیبا چوہدری سے متعلق کہا گیا تمہیں نہیں چھوڑیں گے، ایکشن لیں گے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ یہ آپ چھوڑ دیں، یہ معاملہ اوپر والی عدالت میں ہے۔جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کو دو ہفتوں کے بعد کیوں تعینات کیا جاتا ہے، کیا کوئی ٹائم کا مسئلہ ہے جس پر پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے جواب دیا کہ یہ مجھے نہیں پتہ،

کل ہی نوٹیفکیشن ہوا ہے۔پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے دلائل کا آغاز کیا تو بابر اعوان نے کہا کہ میرے مؤکل کے الفاظ میں دہشت گردی ہے تو بتا دیں، جج نے ریمارکس دیے کہ وہ تو اب پراسیکیوٹر ہی بتائیں گے، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں کیا کبھی یوٹیوب بند ہوئی، وہ ملزم جو ابھی تک ملزم ہے، وہ ابھی تک نوکری میں ہے۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ

ہم ابھی ملزم کے تفتیش جوائن کرنے کی بات کر رہے ہیں، جے آئی ٹی یا تفتیشی افسر نے ہی طے کرنا ہے کہ تفتیش کا طریقہ کون سا ہو گا، جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا تفتیش فزیکلی جوائن کرنا لازمی ہے۔پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ تفتیشی افسر پر ہوتا ہے وہ کیسے مطمئن ہوتا ہے، عمران خان کے وکیل کو سیکورٹی کا خدشہ ہے وہ سرکار نے دینی ہے، جے آئی ٹی کے ہیڈ اور عمران خان سیکورٹی ٹیم کے ہیڈ آپس میں طے کر لیں۔جج نے ریمارکس دیے کہ سرکار تو دوسرے نمبر پر آتی ہے،

پہلے تو اللہ ہی حفاظت کرتا ہے، آپ آج ہی دلائل مکمل کر لیں، پھر ہم تحریری حکم نامہ جاری کر دیں گے، پراسیکیوٹر اور وکیل آپس میں طے کر لیں کہاں پر شامل تفتیش ہونا ہے۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم کی عبوری ضمانت میں 20 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی، کیس کی مزید سماعت 20 ستمبر کو دوپہر 2 بجے ہو گی۔

اس دوران جج راجا جواد عباس نے ریمارکس دیے کہ جہاں تفتیش جوائن کرنی ہے، آپ کریں ، ہم کوئی آرڈر یا ڈائریکشن جاری نہیں کر رہے ، بار روم میں بیان قلمبند کروائیں کریں یا جہاں بھی کریں۔قبل ازیں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس کے دوران عمران خان کو طلب کرتے ہوئے 11 بجے تک وقفہ کردیا گیا ۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے بھی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس بھی نہیں آنے دی گئی جس پر جج نے ہدایت کی کہ آپ عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس میں لے آئیں، جج نے کہا کہ گاڑی کے ساتھ عوام بہت ہو جاتی ہے یہ خیال کیجئے گا زیادہ رش نہ ہو۔جج نے بابر اعوان سے استفسار کیا کہ کیا عمران خان نے تفتیش جوائن کر لی

جس پر بابراعوان نے عدالت کو بتایا کہ جی ہم نے تفتیش جوائن کی ہوئی ہے، جج نے استفسار کیا کہ ہمارے اپنے پراسیکیوٹر کدھر ہیں، پہلے بھی دو پراسیکیوٹر کو ڈی نوٹیفائی کیا کا چکا ہے، آپ بہت جلدی ڈی نوٹیفائی کر دیتے ہیں۔وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے بھی ڈائریکشن دے رکھی ہے، جج نے استفسار کیا کہ اس مقدمہ کا تفتیشی کون ہے، جج نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ

جی محمد علی کیا عمران خان نے تفتیش جوائن کی ہے، جس پر تفتیشی آفسر نے جواب دیا کہ تین نوٹسز بھیجے گئے تاہم عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوئے، عمران خان کا وکیل کے ذریعے جواب آیا ہے۔جج نے استفسار کیا کہ یہ سارا کیس ہی بیان پر ہے، کیا اس کو ریکارڈ کا حصہ بنایا ہے جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ عمران خان شامل تفتیش ہی نہیں ہوئے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا،

جج نے ریمارکس دیے کہ اس سے تو آپ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔جج نے استفسار کیا جے آئی ٹی کی کیا صورتحال ہے، تفتیشی افسر نے جواب دیا جے آئی ٹی تو بنی ہوئی ہے، جج نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی دیکھ لیجئے گا مقدمہ کے اندراج کو کتنے دن ہوگے، جے آئی ٹی کو بھی دیکھ لیجئے گا کتنے دن بعد بنی، تاخیر سے تو نہیں بنی، کیا جے آئی ٹی کیوجہ سے 30 دنوں تک ضمانت زیرالتوا رکھے گئی

۔دوران سماعت پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم آئے اور تفتیش کو جوائن کرے، جج نے پراسیکیوٹر سے استفسارکیا کہ اب یہ آئے اور جائے یہ کدھر لکھا ہے۔اس دوران عدالت نے بابر اعوان کو آج دلائل دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی وجہ سے دیگر کیسز زیرالتوا رکھنے پڑتے ہیں، ملزم کو لے آئیں تاکہ دلائل مکمل ہو سکیں۔بابراعوان نے کہا کہ مجھے سیکیورٹی خدشات ہیں، مجھے پولیس پر اعتماد نہیں،

پہلے ہی پاکستان کے وزرائے اعظم مارے جا چکے ہیں، ابھی تک پولیس کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی، آپ یہاں پر کہیں، عمران خان شامل تفتیش ہو جائیں گے۔اس دوران عدالت نے عمران خان کو 11 بجے طلب کیا، جج نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ گیارہ بجے تک پراسیکیوٹر بھی آجائیں گے اور بابر اعوان مکمل دلائل بھی دے دیں گے، اس کے ساتھ ہی عمران خان کی عبوری درخواست ضمانت کی سماعت پر 11 بجے تک کیلئے وقفہ کیا گیا ۔ بعد ازاں سابق وزیراعظم عمران خان کی

جوڈیشل کمپلیکس میں آمد سے قبل سیکیورٹی کے انتظامات مزید سخت کر دئیے گئے ۔سماعت کے بعد میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے انسداد دہشتگردی عدالت پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چور نواز شریف اور دہشتگرد الطاف حسین سے میرا موازنہ نہ کرو۔انہوں نے کہا کہ کسی دہشت گرد پر نہیں بلکہ ایک یونی ورسٹی پروفیسر پر تشدد کیا جاتا ہے،

جیل سپرنٹنڈنٹ کوالیفائی کرتا ہے کہ تشدد ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس تشدد زدہ آدمی کو واپس انہی تشدد کرنے والوں کے مزید ریمانڈ پر حوالے کردیا جاتا ہے اور اس پر کوئی کہتا ہے کہ میں قانونی کارروائی کروں گا ان کے خلاف جنہوں نے اس کو تشدد کے باوجود ریمانڈ پر بھیج دیا، اگر یہ کہنا دہشت گردی ہے تو پھر آپ کسی کو بھی دہشت گرد بنا سکتے ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کا مقدمہ کرکے

ملک اور اس کے قانون کا ماق بنادیا گیا، دنیا کے میڈیا نے اس خبر کو لگایا کہ عمران خان کے اوپر اس بات کی وجہ سے دہشت گردی کا مقدمہ بنادیا کیونکہ اس نے کسٹوڈیل ٹارچر پر قانونی کارروائی کا کہا۔عمران خان نے کہا کہ یہ مقدمہ پاکستان اور دہشت گردی کے قانون کی توہین ہے، سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ دنیا میں قابل مذمت کسٹوڈیل ٹارچر کی بات کہیں پیچھے رہ گئی ہے کہ

جیل میں ڈال کر ملزم پر صرف جسمانی تشدد نہیں بلکہ جنسی تشدد کیا جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ دہشت گردی کا کیس ملک کیلئے باعث توہین ہے۔نواز شریف اور الطاف حسین کے بعد عمران خان کو مائنس کیے جانے سے متعلق افواہوں کے حوالے سے سوال پر چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ نواز شریف چور سے اور الطاف حسین ایک دہشت گرد سے میرا موازنہ نہ کرو۔سماعت مکمل ہونے کے بعد

میڈیا سے بات کرتے ہوئے بابر اعوان نے کارروائی کا تفصیلی جائزہ میڈیا نمائندوں کے سامنے بیان کیا۔بابر اعوان نے کہا کہ یہ کیس بنیادی طور پر مائنس عمران کی سازش ہے۔انہوںنے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی پلس رہیں گے، عمران خان کو مائنس کرنے کی کوشش کرنے والے مائنس ہوجائیں گے۔خیال رہے کہ 20 اگست کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے

مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس کا راستہ زیرو پوائنٹ سے ایف 9 پارک تک تھااس دوران عمران خان کی تقریر شروع ہوئی جس میں انہوں نے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج صاحبہ کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…