لاہور(این این آئی) ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب رائے منظور ناصر کو تبدیل کئے جانے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، انہیں تعیناتی کے 40 روز بعد ہی تبدیل کردیا گیا تھا۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ رائے منظور ناصر نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور ان کی اہلیہ پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا تھا،
رائے منظور نے خواجہ آصف کی اہلیہ، بیٹے اور جاوید لطیف کی والدہ کو گرفتار کرنے سے بھی انکار کیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی کے مشیر برائے اینٹی کرپشن مصدق عباسی نے مقدمات درج کرنے کے لیے دبا ؤڈالا، رانا ثنا اللہ اور ان کی اہلیہ پر کلر کہار میں اراضی خریدنے پر کم ٹیکس دینے کی فائل تیار کی گئی، رانا ثنا اللہ پہلے ہی پورا ٹیکس جمع کراوچکے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رائے منظور نے بطور ڈی جی اینٹی کرپشن مقدمہ درج کرنے کے لیے فائل پر دستخط سے انکار کر دیا تھا، رائے منظور ناصر نے کہا تھا کہ ایسے ہی کیس میں شیخ رشید کو بری الذمہ قرار دے چکے ہیں۔ذرائع کے مطابق سیالکوٹ کی نجی ہاؤسنگ اسکیم کے ایک مقدمے میں خواجہ آصف کے بیٹے اور اہلیہ کو پکڑنے کا کہا گیا اس پر رائے منظور ناصر نے کہا کہ عدالتوں میں کیس ہیں وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ذرائع نے بتایا کہ اس کے بعد مشیر مصدق عباسی نے ڈی جی رائے منظور کو 25 اگست کی رات 12 بجے دفتر بلا لیا، مصدق عباسی نے 23 افسران کو تبدیل کرنے کے لیے رائے منظور کے سامنے فہرست رکھ دی، ڈی جی اینٹی کرپشن رائے منظور نے تبادلوں کی فہرست پر دستخط سے انکار کردیا، ڈی جی کی منظوری کے بغیر ہی اسی رات 18 افسران کو تبدیل کردیا گیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ مشیر وزیر اعلی پنجاب مصدق عباسی نے ہی رائے منظور کو ڈی جی اینٹی کرپشن تعینات کروایا تھا۔