پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

وزیراعظم شہباز شریف نے بڑا فیصلہ کر لیا

datetime 5  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قمبر شہدادکوٹ (این این آئی)وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ حکومت نے سیلاب متاثرین کے لئے امداد کی رقم 28ارب سے بڑھا کر 70ارب روپے کرنے کافیصلہ کیاہے،ہر متاثرہ خاندان تک شفاف طریقے سے امداد پہنچے گی، سیلاب سے فصلیں تباہ ہوگئیں، لوگ بے گھرہو ئے، عالمی برادری کی طرف سے امداد کاشکریہ اداکرتے ہیں،

سیلاب کی آفت ہماری استعداد کارسے بہت زیادہ ہے، ہم چاہتے ہیں سب مل کر کام کریں کیونکہ یہ وقت سیاست نہیں بلکہ خدمت کا ہے،، میرا نہیں خیال کہ پاکستان سمیت سندھ میں پہلے اتنی بڑی تباہی ہوئی ہو، سیلاب سے فصلیں تباہ اور گھرمنہدم ہو گئے ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف نے پیرکوقمبرشہدادکوٹ کے سیلاب متاثرین کے لئے قائم کئے گئے کیمپ کا دورہ اور علاقے کا فضائی معائنہ بھی کیا۔ وزیر اعظم سیلاب متاثرہ قمبر شہدادکوٹ کے دورے کے لیئے سکھر ائیرپورٹ پہنچے تو بلاول بھٹو زرداری نے استقبال کیا۔وزیراعظم شہباز شریف کے استقبال کے لئے وزیر اعلی سندھ، ناصر شاہ، نعمان اسلام شیخ و دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ قمبر شہدادکوٹ کا فضائی جائزہ لیا۔اس موقع پر دونوں رہنمائوں کو قمبر شہداد کوٹ میں سیلاب سے آنے والی تباہی پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے سیلاب متاثرین میں امدادی چیک بھی تقسیم کئے۔دونوں رہنماں نے قمبر شہداد کوٹ سے واپسی پر سکھر حیدرآباد ہائی وے کے اطراف سیلاب کی تباہ کاریوں کا بھی فضائی معائنہ کیا۔وزیراعظم سیلاب متاثرین سے ملاقات کے لئے ان کے خیموں میں گئے اور بچوں اورعورتوں سمیت سیلاب متاثرین سے ان کاحال احوال دریافت کیا، انہیں تسلی دی اور ان کے لئے حکومتوں اداروں کی طرف سے کئے گئے انتظامات ، ادویات اور خوراک کی فراہمی کا جائزہ لیا۔

وزیراعظم نے متاثرین سے ان کی ضرورریات اورمشکلات کے بارے میں معلومات حاصل کیں، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ بھی ہمراہ تھے۔سیلاب زدگان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقے کافضائی جائزہ لیا ہے،ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ سیلاب سے بہت تباہی ہوئی ہے۔ سندھ حکومت متاثرین کی مدد کے لئے دن رات کام کر رہی ہے ۔

وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر متاثرین کی مدد کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سندھ میں سب سے زیادہ خیموں اور مچھر دانیوں کی ضرورت ہے، مزید 7 لاکھ خیموں کا آرڈر دیا گیا ہے، بلاول بھٹو، وزیر اعلی سندھ اور ان ٹیم کو مبارک باد کہ وہ دن رات کام کر رہے ہیں، ہم فی خاندان 25 ہزار روپے تقسیم کر رہے ہیں، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت پیسے تقسیم کیے جا رہے ہیں،

پہلے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت 28 ارب روپے تقسیم کر رہے تھے، اب اتحادی حکومت نے مشاورت کے بعد اس رقم کو بڑھا کر 70 ارب روپے کردیا ہے۔ شفاف طریقے سے یہ امدادی رقم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہاکہ سیلاب سے کپاس، چاول اور کھجور سمیت مختلف فصلوں کابہت زیادہ نقصان ہواہے۔ سندھ سیلاب سے بہت زیادہ متاثرہوا ہے۔

یو اے ای ، قطر ، ترکی ، سعودی عرب ، چین ، امریکا ، ایران سمیت تمام دوست ممالک کاشکریہ اداکرتاہوں جنہوں نے پاکستان کی اس مشکل گھڑی میں بہت مدد کی ہے۔ ہرروز مختلف ممالک کے طیارے امدادی سامان لے کر پہنچ رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب زدگان کیلیے امریکا نے 31 ملین ڈالر دیے ہیں۔ ترکی کی طرف سے امداد ی سامان سے بھری 4 ٹرینیں روانہ کی گئی ہیں۔

پرنس کریم آغاخان کے صاحبزادے نے بھی 10 ملین ڈالر کی امداد کااعلان کیاہے۔ چین نے بھی امدادی رقم بڑھا دی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کے لئے افواج پاکستان بھر پور معاون کررہی ہیں۔ اس مشکل گھڑی میں سیاست نہیں کرنی چاہیے سب کو مل کر متاثرین کے لئے کام کرنا ہو گا۔اس موقع پربلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کروڑوں متاثر ہیں اور لاکھوں بے گھر ہوگئے۔

سیلاب سے ہونے والی تباہی ملکی تاریخ کا ایک بڑا سانحہ ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کی بھاری قیمت ادا کی، عالمی دنیا کو ایک ہو کر اس آفت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک موسمیاتی تبدیلی کے عفریت کا تنِ تنہا مقابلہ نہیں کرسکتا، یہ ایک عالمگیر مسئلہ ہے۔ پاکستان بہادر لوگوں کا وطن ہے، ہم ہمت نہیں ہاریں گے اور اس قومی آفت سے مل کر نکلیں گے۔

پیپلز پارٹی چیئرمین نے اپیل کی کہ پاکستانیو! یہ وقت متحد ہو کر دنیا کو یہ پیغام دینے کا ہے کہ ہم ہر مشکل کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم کو قمبر شہدادکوٹ میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور ریلیف و بحالی کی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیاکہ منچھر جھیل کالیول بہت بڑھ گیاہے۔ مناسب مقامات پر بند توڑ کر پانی کی مقدار کو کم کیا گیاہے۔

علاقے میں پانی نکالنے کے لئے وفاقی حکومت کی مدد کی ضرورت ہے ۔ سیلاب سے فصلوں کابہت نقصان ہواہے جبکہ کچے مکانات گر گئے ہیں۔پانی کھڑا ہونے سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں ۔بہت سے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات درپیش ہیں ۔متاثرین تک پکاپکایا کھانا پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سیلاب سے 7 تحصیلیں اور 9 سے 13 لاکھ افراد زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

حکام نے وزیراعظم کو بتایا کہ بلوچستان کا پانی بھی قمبر شہداد کوٹ سے گزرتاہوا جاتاہے۔قمبر شہداد کوٹ میں سیلابی پانی سے فصلیں مکمل تباہ ہوچکیں،بند میں کٹ لگا نے سے پانی نکل کر آبادی کی طرف آتاہے۔بریفنگ میں وزیراعظم کوبتایا گیا کہ منچھرجھیل میں پانی کی سطح تیزی سے بلندہورہی ہے،شہری آبادی کو بچانے کیلئے منچھر جھیل میں کٹ لگانا پڑا، وزیراعلی سندھ کا شہر بھی ڈوب چکا ہے، میہڑ شہر کو بچانے کیلئے پانی کیلئے راستہ بنانا ہوگا۔

وزیر اعلی سندھ نے بتایا کہ بارش کا پانی قمبر کے علاقوں سے گزر کر آبادی کو متاثر کرتاہے ،2010میں بھی یہاں پانی آیا۔قمبر شہداد کوٹ میں سیلابی پانی کے باعث کچے کا کوئی مکان نہیں بچ پایا۔وزیراعظم نے حکام سے استفسار کیا کہ سیلابی پانی کو کب تک نکالا جاسکتاہے؟ حکام نے بتایا کہ سیلابی پانی زیادہ ہے ،کام کررہے ہیں،حتمی وقت نہیں بتایا جاسکتا۔ اس پر وزیرا عظم نے کہا وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ سے بات کریں گے۔

وزیر اعظم نے وبائی امراض سے متعلق بھی معلومات لیں ۔ حکام نے بتایا کہ میڈیکل کیمپوں میں علاج کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ سیلابی پانی کی وجہ سے بعض مقامات پر پہنچنا ممکن ہی نہیں۔ زیادہ متاثرہ علاقوں میں بوٹس کے ذریعے پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پانی ذخیرہ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیموں کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلابی صورتحال میں کام کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔آپ لوگ محنت کررہے ہیں اچھا لگا۔بلاول بھٹو اور وزیر اعلی سندھ کی قیادت میں ٹیم اچھا کام کررہی ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…