بدھ‬‮ ، 23 جولائی‬‮ 2025 

ملک بد ترین سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے اور ایک شخص جلسے اور کنسرٹ کر رہا ہے،ن لیگ نے عمران خان کو آڑے ہاتھوں لے لیا

datetime 3  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے جنرل سیکرٹری سردار اویس لغاری نے کہا ہے کہ سیلاب کے بعد کی بد ترین صورتحال تقاضہ کر رہی ہے کہ ’میں“ کی سیاست ختم کی جائے،ملک بد ترین سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے اور ایک شخص جلسے اور کنسرٹ کر رہا ہے، ملک کو تباہی سے بچانے کے لئے پانی کے ذخائر کے منصوبوں پر ایٹم بم کے حصول کیلئے اپنائے گئے اتحاد کی ضرورت ہے

،خوراک کی بد ترین قلت کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں اور چھوٹی موٹی درآمد سے خوراک کی کمی کوپورا نہیں کیا جا سکے گا،ہر سیاسی جماعت، ادارے سمیت ہر طبقہ فکر سے وابستہ لوگوں کو پاکستان کی معیشت اور اسے استحکام دینے کے لئے اپنا کردا رادا کرنا ہوگا۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اگر اس وقت سب نے اکٹھے بیٹھ کر اس کے پر غور کر کے قومی اتحاد کی کوشش نہ کی تو اگلے چند سالوں میں پاکستان بڑی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہوگا۔حالیہ سیلاب سے تین کروڑ آبادی کا معاش،گھر اور خوراک سمیت سب کچھ تباہ ہوگیا ہے۔جنوبی پنجاب کے دو اضلاع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان تباہ ہو گئے ہیں، صرف ان دو اضلاع کے اندر ایک لاکھ کچے مکان صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 80فیصد پیشہ ور لوگ پہنچ گئے ہیں اور امداد اصل حقداروں تک نہیں پہنچ پا رہی لیکن صوبائی حکومت کی طرف سے ریلیف اور امداد پہنچنانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جارہے، صوبائی حکومت کو کسی طرح کا ہوش نہیں، اس کی توجہ صرف سیاسی مخالفین پر مقدمات درج کرانے پر مرکوز ہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے وعدے پورے نہیں کئے، ہمیں ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے سابقہ حکومت کے معاہدوں کا حصہ بنانا پڑا ہے۔پی ٹی آئی نے اداروں کو تباہ کیا،دنیا میں کرپشن انڈیکس چار سالوں میں بڑھ چڑھ کر اوپر آیا،اداروں کے سربراہوں کو متنازعہ بنایا گیا اور آج بھی بنایا جارہا ہے، اداروں وپر حملے کئے جارہے ہیں، قومی سلامتی کے اداروں کو گھسیٹ کر سیاست میں لایا جارہا ہے۔

انہوں ے کہا کہ کسان کا سب کچھ تباہ ہو گیا ہے اس کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ اگلی فصل کی تیاری کر سکے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کو فیل کرانے کے لئے جس قسم کا وار کیا گیا وہ قوم نے دیکھا،اگر وہ کامیاب ہو جاتا ہے سیلاب کے بعد قوم بے آسرا ہو جاتی اور ہم اس کے ساتھ انٹر نیشنل ڈیفالٹر بھی ہوتے، انٹر نیشنل ڈیفالٹر ہوتے تو کوئی بات نہ کرتا۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے ہر ایک سیاسی جماعت اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والا ہر انسان آج پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لئے کردار ادا کرے اور مل کر بیٹھیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف تو سیلاب سے پہلے کہہ رہے ہیں کہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے مل بیٹھ کی ضرورت ہے انہوں نے کہا سندھ کے اندر گندم ختم ہوگئی ہے، پنجاب کو گندم دینا پڑے گی یا درآمد کرنا پڑے گی، ملک میں خوراک کا شدید مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے، تاریخ میں پہلی بار یہاں بھوک کی بات ہو رہی ہے

۔انہوں نے کہاکہ پانی کے نظام کے اوپر یکجہتی کی ضرورت ہے،پانی کے مسئلے پر اس طرح یکجہتی دکھانا ہو گی جس طرح ایٹم بم کے حصول کے لئے دکھائی گئی تھی۔ 300تربیلا ڈیم کا پانی چھ دن میں سندھ کے دیہات میں گرا ہے، جب ملک میں زراعت نہیں ہوگی جی ڈی پی گروتھ کیسے ہو گی، ان تمام چیزوں کو سامنے رکھنے کی ضرورت ہے لیکن آج ہوکیا رہا ہے، اراکین اسمبلی ضمانتیں کرانے میں لگے ہوئے ہیں، جلسے اور کنسٹرٹ ہو رہے ہیں۔ عمران خان کہتے ہیں چار ماہ سے انتظار کر رہا ہوں،

”میں“کی سیاست کب ختم ہو گی، پاکستان کی سیاست کرنے کا اگر اب بھی وقت نہیں ہے تو پھر کب وقت ہوگا۔انتخابات کی بات کر رہے ہو جو خاتون اپنے بچے کے ساتھ سیلاب کے پانی میں گری ہوئی کیا وہ ٹھپہ لگانے آئے گی، آج معیست کو سنجیدہ خطرات لا حق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت کی کوئی ترجیحات نہیں، کسانوں کو بلا سود قرضے نہیں مل رہے، مطالبہ ہے اپنی ترجیحات تبدیل کریں،

آ پ کہہ رہے ہیں عمران خان گجرات میں آکر انتخاب لڑ لیں، آپ کو کوئی ہوش ہے،معیشت آئی سی یو میں پڑی ہے، آپ عمران خان کو کہہ رہے ہیں جب آپ آؤ گے تو آپ کے ساتھ فٹ بال بھی کھیلوں گا۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو تمام اداروں کو اس چیز کا سوچنا ہوگا کہ آپ ایسے ماحول پیدا کریں جو ماحول کم سے کم کشیدگی کرے،نا انصافی کا ماحول پیدا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ جب ملک کو یکجہتی کی ضرورت آپ کہہ رہے ہیں

ہر ڈویژن کو ضلع بنائیں گے، کیا یہ اس وقت ایک نئی بحث چھیڑنے کا وقت ہے، آپ ملک کو کس طرف لے کر جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کالا باغ ڈیم پر کوئی سیاسی مسئلہ ہے تو چھوٹے ڈیمز بنائے جائیں، اگلے پندرہ سالوں میں پانی کے سیکٹر میں سالانہ تین سو ارب روپے خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو آل پارٹیز کانفرنس میں نہ بلانے کے

سوال کے جواب میں کہا کہ وہ جماعت کسی کو مانتی ہی نہیں، ایک دن پہلے شہباز شریف نے معیشت کے حوالے سے سب کو بلایا اس پر اس جماعت کا کیا رد عمل تھا۔یہ سمجھتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ بیٹھ جاؤں گا تو جو میں نے انہیں چور چور کہہ کر انہیں داغ لگایا لوگ مجھ سے سوال کریں گے۔انہوں نے کہاکہ وژن رکھنے والا لیڈر ملک کے لئے سوچتا ہے۔انہیں آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی ہمت نہیں ہوئی تو کہتے ہیں

سوشل میڈیا پر پھیلا دو، معیشت کے معاملات آئی ایم ایف کو بتانے کی بات کی گئی۔انہوں نے کہا کہ اب انصاف ہونا چاہیے،ہماری کبھی خواہش نہیں رہی کہ عمران خان نااہل ہو،سب کیساتھ یکساں سلوک ہونا چاہیے،عمران خان نے شوکت ترین کے ذریعے تہس نہس کی کوشش کی لیکن ناکام رہے، عمران خان ملک کو تہس نہس کرنے کی بجائے ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…