ہرات(این این آئی) افغان مغربی صوبہ ہرات کی ایک جامع مسجد میں نماز جمعہ کے وقت ممکنہ خودکش بم دھماکہ میں معروف عالم دین و خطیب مسجد سمیت 20 افغان شہری شہید اور درجنوں دیگر شدید زخمی ہوگئے۔دھماکہ کی ذمہ داری داعش تنظیم نے قبول کرلی ہے۔افغان میڈیا کے مطابق مقامی وقت کے مطابق تقریباً پونے ایک بجے ہرات شہر کی سب سے بڑی
جامع مسجد گزرگاہ میں اْس وقت ایک خودکش بمبار نے دھماکہ کرایا جب مسجد کے خطیب مولوی مجیب الرحمن انصاری اپنے محافظوں کے ہمراہ نماز جمعہ پڑھانے مسجد میں داخل ہورہے تھے۔ بم دھماکہ کی زدمیں آکر معروف عالم دین‘ طالبان حکومت کے حامی اور امام مسجد مولوی مجیب الرحمن انصاری سمیت کم از کم 20 افرادموقع پر جاں بحق اور40 دیگر شدید زخمی ہوگئے۔ افغان حکومتی اہلکاروں نے دھماکہ کو خودکش قراردیا ہے۔دھماکہ کے بعد طالبان اہلکاروں اور سیکیورٹی فروسز نے جائے وقوعہ پہنچ کر علاقہ کا گھیراؤکیااور جاں بحق و زخمیوں کو مقامی ہسپتالوں میں منتقل کیا۔کئی شدید زخمیوں کی تشویشناک حالت کی وجہ سے جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ طاہر کیاگیا ہے۔ مقامی میڈیا نے طالبان حکومت کے مقامی ذمہ داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکہ کی ذمہ داری داعش تنظیم نے قبول کرلی ہے۔طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور ہرات کے گورنر مولوی حمیداللہ متوکل نے خطیب مسجد مولوی مجیب الرحمن انصاری کی ممکنہ خودکش بم دھماکہ میں جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم دیگر جاں بحق افراد کی تعداد نہیں بتائی۔ اطلاعات کے مطابق افغان نائب وزیراعظم ملا برادر بھی دھماکہ کے وقت ہرات شہر میں موجودتھے۔