اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شوگر انڈسٹری ملکی تاریخ کے ایک سنگین بحران سے دوچار ہو گئی۔ روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی خبر کے مطابق گزشتہ کرشنگ سیزن کے اپریل 2022ء میں اختتام پر ملکی 82شوگر ملوں نے
81لاکھ ٹن چینی بنائی۔ اُس وقت سے شوگر انڈسٹری سابقہ حکومت کے علاوہ اپریل سے نئی حکومت سے قومی سطح پر درخواست کر چکی ہے کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں چینی کی قیمت مناسب ہے‘ پاکستان کی حکومت شوگر انڈسٹری کو کم سے کم 10لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی خصوصی اجازت دے‘ کیونکہ 15نومبر 2022ء کو شروع ہونے والے اگلے کرشنگ سیزن کے موقع پر تمام تر ملکی ضروریات پوری کر کے چینی کے سٹاک 10لاکھ ٹن سے زائد پھر بھی بچ جائیں گے اور اگلے دو اڑھائی ماہ میں کماد کی خریداری شروع کر کے شوگر ملوں نے کرشنگ پیریڈ شروع کرنا ہے۔ چونکہ شوگر انڈسٹری دیوالیہ پن کے دہانے پر آ گئی ہے اس لئے 15نومبر 2022ء سے کرشنگ سیزن شروع کرنے کے لئے شوگر ملز مالکان کے پاس ضروری فنڈز صرف چینی برآمد کر کے ہی دستیاب ہوں گے۔