کراچی (آن لائن)انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر سستا ہو گیا تاہم ملکی صرافہ مارکیٹوں میںڈالر کی قدر بڑھ گئی ۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں50پیسے کی کمی واقع ہوئی
جس سے ڈالر کی قیمت فروخت215.50روپے سے گھٹ کر215روپے ہو گئی تاہم مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر1روپے مہنگا ہو گیا جس سے ڈالر کی قیمت فروخت217روپے سے بڑھ کر218روپے ہو گئی ۔فاریکس رپورٹ کے مطابق یوروکی قدر میں1.50روپے کی کمی واقع ہوئی جس سے یورو کی قیمت فروخت 222روپے سے کم ہو کر220.50روپے ہو گئی اسی طرح 1روپے کی کمی سے برطانوی پونڈ کی قیمت فروخت 263روپے سے کم ہو کر262روپے پر آ گئی ۔ دوسری جانب کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر سلمان اسلم نے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کے عندیہ پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر نے پیڑولیم لیوی میں یکم ستمبر سے مزید 10 روپے اضافہ کرکے 50 روپے لیٹر تک لے جانے کا کہا ہے جو معیشت کیلئے شدید نقصان دہ ہوگا۔عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمتیں 5 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں جبکہ ڈالر کی قیمت میں بھی 30 روپے سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے ایسے میں اْئی ایم ایف معاہدے کو جواز بنا کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ قابل قبول نہیں۔ سلمان اسلم نے کہا کہ وزیر خزانہ کے اس اقدام سے ان کی پارٹی قیادت بھی نا خوش ہے،
جبکہ حکومت کے اتحادی بھی اس اقدام میں ساتھ نہیں دے رہے کیونکہ اس کے نتیجے میں مہنگائی قابو میں آنے کی بجائے مزید بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے مہنگائی اور افراط زر کو کم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے، لیکن وہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پیٹرولیم مصنوعات اور یوٹیلیٹی قیمتوں میں کمی نہ کی جائے۔ پیدا واری لاگت کے باعث مہنگائی یا افراط زر پر قابو پانا ناممکن ہے۔ صدر
کاٹی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف سے شرائط طے کرنے سے پہلے بزنس کمیونٹی سے مشاورت یا اعتماد میں نہیں لیتی، جس کے باعث حکومتی فیصلوں پر ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔سلمان اسلم نے کہا کہ حکومت گزشتہ چند روز میں پہلے ہی بجلی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ کر چکی ہے اس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا جواز نہیں بنتا تھا۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ فوری
طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے اور پیٹرولیم لیوی کو کم سے کم سطح پر رکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ کے بیان سے سرمایہ کاروں اور اسٹیک ہولڈرز میں افراتفری کی صورتحال پیدا ہوتی ہے جس کے اثرات براہ راست اسٹاک مارکیٹ اور ملک میں ہونے والی سرمایہ کاری پر بھی پڑتے ہیں۔