منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

پشاور بی آر ٹی کی آڈٹ رپورٹ میں 50 ارب روپے کی لوٹ مار کا انکشاف

datetime 18  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(مانیٹرنگ، این این آئی) ایشیائی ترقیاتی بینک کو جمع کرائی گئی آڈٹ رپورٹ میں بی آر ٹی منصوبے میں تقریباً پچاس ارب روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی بی آر ٹی کو چلاتی ہے ان کے مطابق آڈیٹر جنرل خیبرپختونخوا

کی رپورٹ ابتدائی مشاہدات پر مبنی ہے اور متعلقہ فورم پر جمع شدہ جوابات پر بحث کی جائے گی، یہ رپورٹ مالی سال 2020 اور 2021 کے لیے ہے، تاہم ایشیائی ترقیاتی بینک نے اسے مارچ 2022 میں وصول کیا تھا، یہ رپورٹ71 صفحات پر مشتمل ہے اس میں بی آرٹی کے مختلف شعبوں میں مالی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کے میگا پروجیکٹ بی آر ٹی پشاور کی آڈٹ رپورٹ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ منصوبے میں 50 ارب روپے محکمہ قانون کی منظوری کے بغیر خرچ کیے گئے جبکہ کنٹریکٹر کو خلافِ ضابطہ ادا کردہ 21 کروڑ 13 لاکھ روپے کے کنسلٹنسی چارجز کی وصولی بھی نہیں کی گئی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ قانون سے منظوری کے بغیر 47 ارب روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے جبکہ کنسلٹنٹ کو موبلائزیشن ایڈوانس کی مد میں 9 کروڑ 23 لاکھ روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی۔اسی طرح کنٹریکٹر سے خلاف ضابطہ ادا کردہ 21 کروڑ 13 لاکھ روپے کے کنسلٹنسی چارجز بھی واپس نہیں لیے گئے۔رپورٹ کے مطابق بی آر ٹی پر کام روکنے کے باوجود پیٹرول کی مد میں 36 لاکھ روپے کی مشکوک ادائیگیاں کی گئیں، بی آرٹی کیلئے ڈبگری گارڈن کے قریب 24 لاکھ روپے مالیت کے 122 قیمتی درخت کاٹے گئے

جنھیں 4 لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کیا گیا۔بی آر ٹی انتظامیہ نے کنٹریکٹر کو واجبات کی مد میں 31 کروڑ روپے ادا کیے جس کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ رپورٹ کے مطابق پی ڈی اے کے ایک ملازم کو خلافِ قانون ری سیٹلمنٹ کنسلٹنٹ کے طور پر رکھا گیا جسے بی آر ٹی اور پی ڈی اے دونوں سے تنخواہ ملتی رہی۔رپورٹ کے مطابق تعمیراتی کام مکمل کیے بغیر کنٹریکٹر کو 5 کروڑ روپے خلاف ضابطہ دیے

گئے، ٹیکسز کی مد میں موصول 7 کروڑ 30 لاکھ روپے بھی قومی خزانے میں جمع نہیں کرائے گئے۔بی آر ٹی منصوبے سے متعلق متنازع بورڈ کو 60 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی، منصوبے میں تاخیر سے 2 کروڑروپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔رپورٹ کے مطابق کورونا اور لاک ڈاؤن کے دوران کام رک جانے کے باوجود کنسلٹنٹس کو 30 کروڑ روپے ادا کیے گئے، اسی طرح بین الاقوامی کنسلٹنٹس کو کنسلٹنٹ

اوورہیڈ چارجز کی مد میں بلاجواز 10 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی فیاض علی شاہ کا کہنا ہے کہ آڈٹ رپورٹ ابتدائی مشاہدات پر مبنی ہے، متعلقہ فورم پر تمام آڈٹ پیرا کا تسلی بخش جواب دیا جائے گا، یہ ابتدائی اعتراضات ہیں جنہیں محکمے کی اکاؤنٹس کمیٹی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں دور کر دیا جائے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…