راولپنڈی (آن لائن,این این آئی) افواجِ پاکستان کا کہناہے کہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد منفی سوشل میڈیا مہم کے باعث شہداء اور اْن کے لواحقین کی دل آزاری ہوئی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہداء فیملیز اور افواج ِ پاکستان
کے رینک اینڈ فائل میں شدید غم وغصہ اور اضطراب ہے۔ اس مشکل اور تکلیف دہ وقت میں پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی۔ لیکن کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ او ر توہین آمیز مہم جوئی کی گئی۔ یہ بے حس رویے ناقابل قبول اور شدید قابلِ مذمت ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے غلط قسم کا پروپیگنڈا کیا گیا، اور تضحیک آمیزاور غیر حساس تبصرے دینے شروع کر دئیے جو انتہائی تکلیف دہ ہے، بے حسی کا رویہ ناقابل قبول ہے اور ہر سطح پر اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یکم اگست کو ہونے والا حادثہ بہت افسوسناک تھا، جس میں کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ بریگیڈیئر امجد حنیف، 12 کور کے انجینئر بریگیڈئیر محمد خالد، ہیلی کاپٹر کے 2 پائلٹ اور کریو چیف شہید ہوگئے تھے، یہ سیلاب کی امدادی کارروائیوں کی نگرانی کررہے تھے۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جس جگہ پر یہ حادثہ پیش آیا وہاں پر بہت زیادہ پانی تھا، اور اس علاقے میں لوگوں کو بہت زیادہ امداد کی ضرورت تھی، کور کمانڈر خود وہاں پر گئے،
وہ ریلیف آپریشن کی خود نگرانی کررہے تھے، اسی دوران غیر متوقع طور پر موسم کی خراب صورتحال ڈیولپ ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ وہ ریلیف آپریشن کی نگرانی کرنے کے بعد واپس جارہے تھے کہ حب ڈیم کے پاس غیر متوقع خراب موسم کی وجہ سے یہ افسوسناک حادثہ ہوا اور ماؤنٹین ڈرین میں ہیلی کاپٹر کریش ہوا۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے جتنی بھی تحقیقات ہوئی ہیں، یہی چیزیں سامنے آئی ہیں۔ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے
بتایا کہ یکم اگست کے بعد جب یہ افسوسناک حادثہ ہوا، پورا ادارہ اور شہدا کے اہل خانہ اس کرب کی تکلیف سے گزر رہے تھے، گزشتہ روز مکمل اعزاز کے ساتھ ان کو سپردخاک کیا گیا، شام کو شہدا کے لیے دعا بھی کی گئی۔انہوں نے کہاکہ اس سارے عمل سے گزرتے ہوئے ہمیں تین سے چار روز لگے جس کی وجہ سے یہ بیان آج دیا گیا ہے، اس بیان کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ حادثہ ہوا تو اس کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے غلط قسم کا پروپیگنڈا
کیا گیا، اور تضحیک آمیزاور غیر حساس تبصرے دینے شروع کر دیے جو کہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ پہلے ہی شہدا کے اہل خانہ اور پوری قوم کرب ناک کیفیت سے گزر رہی تھی، اس دوران اس طرح کی قیاس آرائیاں کرنا، اور اپنی ذاتی ترجیحات کو سامنے رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر اس قسم کے تبصرے دینا بہت ہی غیر حساس تھا، جس کی وجہ سے ادارے، افسران اور جوانوں میں اور خاص طور پر شہدا کے لواحقین کو بہت تکلیف
پہنچی۔انہوں نے کہاکہ یہ بتانا اس لیے ضروری تھا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے، اور جس طرح سے پوری قوم کی سپورٹ اس دوران ہمیں اور شہدا کے اہل خانہ کو ملی، اس کے لیے پوری قوم کا جتنا بھی شکریہ ادا کیا جائے اتنا کم ہے، اور یہی ہمارا فخر ہے، اسی قوم کی سپورٹ کی وجہ سے ہماری فوج کھڑی ہے، اور ہمارے افسران اور جوان دن رات قوم کی خدمت کرنے میں مصروف ہیں، اور انشا اللہ تاحیات کرتے رہیں گے۔ڈائریکٹر
جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو اس طرح کا کام شروع ہو جاتا ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے، ہمیں اپنے معاشرے میں ان چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت ہے، اور ہمیں ایسے عناصر کو رد کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ہم سب مل کر ہی کر سکتے ہیں، انفرادی طور پر نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہم نے اس حوالے سے پریس ریلیز جاری کی ہے کہ بے حسی کا رویہ ہرگز ناقابل قبول ہے اور ہر سطح پر اس کی مذمت کی
جانی چاہیے۔افغانستان میں القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کی بابت اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ نے اس حوالے سے واضح طور پر اس کی وضاحت کردی ہے کہ اس میں دوسری کوئی شک والی بات نہیں ہے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان کی سرزمین اس قسم کی چیز کے لیے استعمال ہوئی ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قیاس آرائیوں اور اس طرح کی چیزوں سے اجتناب کرنا
چاہیے، جس کے جو دل میں آتا ہے وہ سوشل میڈیا پر لکھ دیتا ہے، خاص طور پر دشمن ممالک کی طرف سے یہ چیزیں فیڈ کی جاتی ہیں، ہم پہلے بھی کئی بار ففتھ جنریشن وار فیئر کی بات کرچکے ہیں، یہی وہ سیگمینٹ ہے جس میں چیزوں کو ایکسپلائٹ کرکے بے جا قسم کے بیان دیے جاتے ہیں، جس کا نہ کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے اور نہ کسی قسم کا جواز پیدا ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سے نقصان صرف اپنے ملک اور قوم کا ہوتا ہے، وزارت
خارجہ کی وضاحت کے بعد اب بار بار اس پر بات کرنا اور اس کو بحث کا حصہ بنانے کی کوئی تک نہیں بنتی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ اور توہین آمیز مہم چلائی جارہی ہے جو ناقابل قبول اور شدید قابل مذمت ہے۔آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ یکم اگست کو ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے منفی سوشل میڈیا مہم کے باعث
شہدا اور اْن کے لواحقین کی دل آزاری ہوئی ہے، اس پر شہدا کے اہل خانہ اور افواجِ پاکستان کے افسران اور جوانوں میں شدید غم وغصہ اور اضطراب ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس مشکل اور تکلیف دہ وقت میں پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ او ر توہین آمیز مہم جوئی کی گئی، یہ بے حس رویے ناقابل قبول اور شدید قابلِ مذمت ہیں۔خیال رہے کہ یکم اگست کو بلوچستان کے
علاقے لسبیلہ میں بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف پاک فوج کا ہیلی کاپٹر لاپتا ہوگیا تھا جس میں کور کمانڈر سمیت 6 افراد سوار تھے۔2 اگست کو بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے میں لاپتا ہوجانے والے فوجی ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا تھا جس میں اعلیٰ عسکری حکام سوار تھے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت تمام 6 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔انہوں نے کہا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثہ خراب موسم کی وجہ سے پیش آیا۔