کراچی (این این آئی)کراچی کے نالے یا موت کے کنویں؟ شادمان ٹان کا نالہ کراچی والوں کے لیے موت کا کنواں بن گیا، اورنگی ٹان کے ماں بیٹے کو نگلنے والے اس نالے کو تیز بارشوں کی پیشگوئیوں کے باوجود کھلا چھوڑ دیا گیا۔ہر سال کی طرح اس سال بھی پاکستان کا سب سے
بڑا شہر سمندر کا نظارہ پیش کرنے لگا، مون سون بارشوں سے شہر پانی پانی اور شہری انتہائی پریشانی کا شکار نظر آئے، ٹوٹی سڑکوں پر جمع پانی، گٹر اور نالوں کے کھلے منہ کئی شہریوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوئے۔کراچی کے علاقے شادمان ٹان میں کل پیش آنے والے حادثے پر موٹر سائیکل سوار فیملی نالے میں جا گری تھی، باپ اور دو سالہ بچی کو زندہ بچا لیا گیا تھا، جبکہ خاتون اور دو ماہ کا بچہ حادثے میں لقمہ اجل بن گئے تھے۔خاتون کی لاش نکال لی گئی تھی جبکہ دو ماہ کے بچے کی تلاش تاحال جاری ہے، خاندان اجڑ گیا لیکن نالہ اب بھی کھلا ہے۔شادمان ٹاؤن کے نالے میں بہہ جانے والے ننھے بچے کی تلاش تاحال جاری ہے، واقعے میں شہری دانش، ان کی اہلیہ اور دو بچے موٹر سائیکل سمیت بہہ گئے تھے۔اتوار کو موسلا دھار بارش کے دوران شادمان ٹان نمبر دو میں موٹر سائیکل سوار فیملی نالے میں گرگئی تھی، واقعے کے فوری بعد ایدھی رضا کاروں نے موٹر سائیکل سوار دانش اور اس کی تین سالہ بچی کو بچالیا تھا جبکہ اہلیہ کی لاش اور موٹر سائیکل کو بھی جدوجہد کے بعد نکال لیا گیا تھا لیکن ڈھائی ماہ کے دایان کا کوئی سراغ نہ مل سکا تھا۔رات گئے تک ایدھی رضا کاروں نے بچے کی تلاش کی لیکن کامیابی نہ ملی جس کے بعد صبح کے اوقات میں پاک نیوی کی ٹیم بھی ایدھی رضا کاروں کے ہمراہ سرچ آپریشن میں شریک ہوگئی۔ایدھی حکام کے مطابق گزشتہ رات نالے کا بہاؤ تیز تھا جس میں دایان بہہ گیا ہوگا۔
بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث نالہ اور سڑک برابر ہوگئے تھے۔ نالے کے گرد کوئی حفاظتی دیوار یا چھت موجود نہیں، سڑک پر اندھیرا تھا۔ایدھی حکام کے مطابق اب تک نصف کلومیٹر سے زائد نالے کو سرچ کیا جاچکا ہے، شادمان ٹان سے گزرتا برساتی نالہ مین روڈ کے نالے تک سرچ کیا جاچکا ہے شبہ ہے کہ بچہ پانی کے تیز بہا ؤکے باعث آگے نکل گیا ہے۔ایدھی حکام کے مطابق نالے کی سرچنگ کے دوران کافی مقدارمیں کچرا بھی نکالا گیا ہے ایدھی فاونڈیشن کا عملہ متاثرہ خاندان سے رابطے میں ہیں اورانہیں وقتا فوقتا آگاہ کررہا ہے۔واضح رہے کہ متاثرہ خاندان اورنگی کا رہائشی اور رشتے داروں سے مل کر واپس گھر جارہا تھا۔واضح رہے کہ 2005 میں شہلا رضا کے بچے بھی نالے میں ڈوب گئے تھے۔