فیصل آباد(آن لائن)موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا کے جن ممالک کو زیادہ نقصان پہنچا ہے پاکستان ان میں سر فہرست ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث حالیہ ربیع و پری مون سون سیزن میں درجہ حرارت میں اضافہ ا ور بارشیں نہ ہونے کے باعث نہری پانی کی فراہمی میں 42فیصد تک کمی نوٹ کی گئی ۔
ان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گندم ، مکئی و سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔زرعی سائنسدان موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے بچائو کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لائیںاور کاشتکاروںتک فی ایکڑ زیادہ پیداواری صلاحیت کے حامل نئی اقسام کے معیاری بیج متعارف کروائیں ۔ زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ ترقی دادہ اقسام کی پیداواری صلاحیت اور کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں فرق لمحہ فکریہ ہے۔ حکومت پنجاب نے کاشتکاروں کو سرٹیفائیڈ کی فراہمی کیلئے پالیسی تشکیل دی ہے جس کے ذریعے زرعی خودکفالت کے حصول کو عملی جامہ پہنانے میں مدد ملے گی اور زرعی درآمدی بل میں کمی واقع ہوگی ۔ان خیالات کا اظہار چیف سائنٹسٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد محمد نواز خان نے گزشتہ روزشعبہ اثمار آری ،فیصل آباد میں زرعی سائنسدانوں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ ڈائریکٹر زرعی تحقیقاتی ادارہ اثمار، ملک اللہ بخش،ڈائریکٹر زرعی تحقیقاتی ادارہ گندم ،ڈاکٹر محمد جاوید ، ڈائریکٹر تیلدار اجناس ، ڈاکٹر محمد طارق ، ڈائریکٹر پوسٹ ہارویسٹ ، ڈاکٹر ابرار حسین ، پرنسپل سائنٹسٹ کاٹن،ڈاکٹر غلام سرور،سینئر سائنٹسٹ شعبہ بائیو ٹیکنالوجی ، شاکرہ جمیل،ماہر چارہ جات ، قمر شکیل ،ماہر کپاس ڈاکٹر محمد آصف، زرعی کیمیا دان ،ڈاکٹر وقاص اشرف، اسٹیٹ آفیسر، محمد افتخاروڑائچ،اجلاس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زراعت کے شعبہ کو درپیش مسائل پر تفصیلی بحث کی گئی۔
قیام پاکستان کے وقت آبادی تقریبا3 کروڑ تھی جو 74 سال بعد 25 کروڑ ہوگئی ہے۔ اس تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی تحفظ کے لئے زرعی سائنسدانوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث میدانی علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ ہو گیا ہے جبکہ گلیشئرز میں درجہ حرارت کم ہو گیا ہے جس کے باعث دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے۔
پاکستان کے دو بڑے ڈیموں تربیلا اور منگلا میں سلٹنگ کی وجہ سے پانی کے ذخیرہ کرنے کے لئے کپیسٹی بھی کم ہو گئی ہیربیع سیزن میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے اور وسط مارچ میں اچانک درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے گندم کی اوسط پیداوار میں تقریباً 4سے 5 فی ایکڑ تک کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے 4 ملین ٹن گندم درآمد کرنا پڑے گی۔
محمد نواز خان نے زرعی سائنسدانوں پر زور دیا کہ وہ حالیہ مون سون سیزن میں اپنی زیر نگرانی تمام زرعی تحقیقاتی اداروں کے فیلڈ ایریا میں پھلدار پودوں کی شجر کاری کو فروغ دیں ۔ ترشاوہ پھل، آم، امرود، انار، کھجور، زیتون اور جامن کے زیادہ سے زیادہ پودے لگائے جائیں تاکہ ماحولیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے دفاتر کے گردونواح کی آرائش اور بارشوں کے میٹھے پانی کے ذخیرہ کے لئے دو چھوٹے تالابوں کی بھی منظوری دی گئی پودوں کی داغ بیل کانٹ چھانٹ اور دفاتر کی صفائی کے موثر تظام کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی سربراہی ڈائریکٹر شعبہ اثمار ملک اللہ بخش کریں گے۔