اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم کے کلین اینڈ گرین پاکستان کے خواب کو عملی شکل دینے کیلئے شمسی توانائی کے منصوبوں پر کام کا آغاز ہو گیا۔ ہفتہ کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت سولر انرجی کے بارے میں قائم ٹاسک فورس کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سمیت ٹاسک فورس کے دیگر ارکان نے اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے بتایا ٹاسک فورس کمیٹی نے ملک میں سولر انرجی کی پیداوار بڑھانے کے لئے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا اجلاس میں سرکاری عمارتوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا۔ انہوں نے کہا جن علاقوں میں بجلی پر سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے وہاں بھی سولر پلانٹس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا اجلاس میں توانائی کی بچت اور گرین انرجی کو فروغ دینے کیلئے پالیسی بنانے پر بھی غور ہوا ہے۔ انہوں نے کہا سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے متعلقہ حکام کو فزیبلٹی رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا اجلاس میں چھوٹے صارفین کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کے لئے سبسڈی اور رعایتی قرضوں کی فراہمی کے منصوبہ پر بھی غور ہوا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا گزشتہ برس سولر سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 600 میگاواٹ رہی جس میں مزید اضافہ کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا سرکاری و نجی عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کیلئے سولر پینلز کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ اس جانب راغب ہو سکیں۔ انہوں نے کہا سولر پینلز کے استعمال سے اضافی بجلی گرڈ اسٹیشنز کو فروخت بھی کی جا سکے گی جس سے صارفین اپنی آمدن میں بھی اضافہ کر سکیں گے۔
اس سلسلے میں چار سے پانچ ہزار میگاواٹ کے منصوبوں پر کام جلد شروع ہوگا، وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ملک میں قابل تجدید توانائی کے وسائل پر انحصار بڑھانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ سولر انرجی کے کاروبار پر مراعات دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا توانائی کے شعبہ میں کسی کو اجارہ داری قائم نہیں کرنے دیں گے بلکہ مسابقت کو فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا سولر پینل لگنے سے گھریلو شعبہ میں بھی عام بجلی کے استعمال میں بچت ہوگی، لائن لاسز بھی کم ہوں گے، مریم اورنگزیب نے کہا ٹاسک فورس اپنی سفارشات مرتب کر کے وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔