اسلام آباد (آن لائن ) وفاقی کابینہ نے سکوک بانڈز جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے جبکہ وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے مذاکرات پر قوم کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا۔کابینہ نے ایسٹ ریکوری یونٹ کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے
بتایا کہ پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ بین الاقوامی سطح پر ہونیوالا مہنگائی کی وجہ سے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا بجٹ ہے جب امیروں پر ٹیکس لگا اور غریبوں کو ریلیف دیا گیا ،اشرافیہ میں میں خود اور وزیراعظم کا بیٹا بھی شامل ہے ،انہوں نے کہا کہ ،آئی ایم ایف سے مذاکرات کا اگلا دور آج اور کل رات کو ہوگا ۔مزاکرات میں پیش رفت ہو گی ،وزیر خزانہ نے کہاسکوک بانڈز سے مقامی قرضوں کا بوجھ بھی کم ہو گا75 سال میں عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا پہلی بار امیروں پر ٹیکس لگا رہے ہیں۔آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی پر وزیراعظم قوم کو اعتماد میں لیں گے۔اجلاس میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے سیاسی بنیادوں پر سرکاری افسران کی پوسٹنگ ٹرانسفر کی مخالفت کی۔ان کا کہنا تھا کہ قلیل عرصے کے لئے اصلاحات لانے کے لئے آئے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے قومی اسمبلی اورسینٹ میں ارکان کی غیر حاضری کا نوٹس لیا۔وزیراعظم نے ارکان کو دونوں ایوانوں میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔سرکاری پریس نوٹ کے مطابق وزیراعظم نے تمام وزرائ� اور صوبوں سے آئے حکام کو کیبنٹ میٹنگ میں خوش آمدید کہا۔پام آئل بحران پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ انڈونیشیا ئ� کی طرف سے پاکستان کو پام آئل برآمدنہ کرنے کے فیصلے کے بعد یہ بحرانی کیفیت ناگزیر تھی۔
میں نے انڈونیشیائ� کے صدر کو خط لکھااور وزیرِ صنعت و پیداوار مخدوم مرتضیٰ محمود سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں۔ مجھے خوشی ہے کہ وزیر صنعت و پیداواراپنے ذاتی خرچ پر انڈونیشیائ� تشریف گئے اور ان کی انتھک کوششوں کے بعد یہ مسئلہ حل ہوا اور انڈونیشیائ� نے پاکستان کو ترجیحی بنیادوں پر پام آئل کی برآمدشروع کردی ہے۔
میں انہیں اور ان کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اوروزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ حنا ربانی کھر اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو بھی سراہتا ہوں جن کی محنت اور لگن سے FATFکا مسئلہ حل ہوا۔ ہم نے بطور اپوزیشن FATF سے متعلق قانون سازی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تمام متعلقہ وزارتیں خصوصاً وزارتِ خزانہ اور وزارتِ خارجہ نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا۔
بلاشبہ یہ مشترکہ کاوشوں کانتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ2019 ئ� میں چیف آف آرمی سٹاف نے جنرل ہیڈکوارٹر میں بھی ایک کور سیل قائم کیا، جس نے تمام وزارتوں اور محکمہ جات کی کاوشوں کو مربوط کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ کابینہ کو چاہیے کہ وہ تمام متعلقہ اداروں کو بھرپور خراج تحسین پیش کریں
کیونکہ ان کی مشترکہ کاوشوں کے بغیر اس کامیابی کا حصول ممکن نہ تھا۔ کابینہ میں ملک میں یوریاکھاد کی طلب و رَسد کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔ وزیرِ صنعت و پیداوار نے کابینہ کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کسانوں کو ارزاں نرخوں پر بروقت یوریا کھاد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام متعلقہ حکام کو ضروری اقدامات اْٹھانے کی ہدایت کی۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ تجارت کی سفارش پر ٹریڈ آرگنائزیشن ایکٹ 2013 کے سیکشن 21 کے تحت اپیلوں کی شنوائی کے لیے کمیٹی کی تنظیم نو کی منظوری دی۔ تنظیم نو کے بعد وزیر تجارت تین رکنی کمیٹی کے کنوئینر جبکہ وزیر صنعت و پیداوار اور وزیر ہوابازی و ریلوے اس کے ممبر ہوں گے۔ کابینہ نے خزانہ ڈویڑن کی سفارش پر مقامی اور بین الاقوامی اجارہ سکوک پروگرام کے اجرائ� کی منظوری دی۔
کابینہ نے قومی وزارتِ صحت کی سفارش پر کورونا کے علاج میں استعمال ہونے والے 100mg Remdesivir Injections کی قیمت کو 2308.63/- روپے سے کم کرکے 1892/- روپے کرنے کی منظوری دے دی۔
کابینہ کو یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی GSP+ سہولت کی اہمیت، افادیت اور اہم خدوخال پر تفصیلی بریفنگ دی گی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ GSP+ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے بہت مفید ہے۔ کیونکہ GSP+ کی سہولت ملنے کے بعد ان کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ ہوا۔
کابینہ کو اس سلسلے میں ادارہ جاتی انتظامات کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا۔ GSP+ کے تحت یورپی کمیشن کی جانب سے 9 ترجیجی شعبوں میں 4 کلسٹرز(Clusters) اور 27 عالمی کنونشنز (Conventions) کی نشاندہی کی گئی۔ ان کلسٹرز(Clusters) میں انسانی حقوق، لیبر حقوق، موسمیاتی تبدیلی اور گورنس شامل ہیں
۔ کابینہ کو ان پر ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ دی گئی اور مجوزہ نئی EU GSPسکیم (2024-2034) کے نمایاں خدوخال سے آگا ہ کیا گیا۔ بتایا گیا کہ تمام متعلقہ وزرائ� یورپی یونین حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ مزیدبرآں یہ اَمر بھی قابلِ اطمینا ن ہے کہ
موجودہ اتحادی حکومت میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے لہٰذا ہم اتفاقِ رائے سے پاکستان کے لیے GSP+ کی عائد شرائط پر عمل درآمد کو یقینی بناسکتے ہیں۔ اس سے پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور یورپی منڈیوں تک پاکستانی اشیائ� کی رسائی ممکن ہوسکے گی۔
گذشتہ حکومت نے پاکستان کے قومی مفاد کے عوص اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے مغرب خاص طور پر یورپ کے ساتھ مخاصمت کو ہوا دی۔یہ بات قابلِ اطمینان ہے کہ یورپی یونین نے موجودہ حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے
چیونکہ موجودہ حکومت معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدام کررہی ہے۔سندھ،پنجاب،خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے چیف سیکرٹری صاحبان نے کابینہ کو GSP کی عائدشرائط پر عمل کرنے کے لیے ضروری قانون سازی پرپپیش رفت سے آگاہ کیا