ہفتہ‬‮ ، 26 جولائی‬‮ 2025 

حکومتی اور پی ٹی آئی منحرفین ارکان نے مہنگائی کا ذمہ دار پی ٹی آئی کی حکومت قرار دیدیا

datetime 21  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دور ان حکومتی اور پی ٹی آئی منحرفین ارکان نے مہنگائی کا ذمہ دار پی ٹی آئی کی حکومت قرار دیدیا جبکہ عمومی شماریات تنظیم نو کے آرڈیننس میں توسیع کے معاملے پر قرارداد پیش کرنے کے موقع پر وفاقی وزیر نوید نے اظہار ندامت کیا جس پر اسپیکر نے کہا ہے کہ یہ ایوان آرڈیننس کیلئے نہیں ،قانون سازی کیلئے ہے ،

طاہرہ اورنگزیب نے سابق وزیراعظم کی دو بار طلاق کی وجہ انکا موبائل فون قرار دیدیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت شروع ہوا تو محسن داوڑ کے خطاب کے دوران انہوں نے انکا مائیک بند کروا کرکے کہا اور کہاکہ دہشت گردی کی وجہ سے جو لوگ شہید ہوئے ان کے اہل خانہ سے ہمدردی ہے،ہماری فورسز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قربانیاں دی ہیں، ہم سب کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے۔ محسن داوڑ نے کہاکہ ہمارے چار قریبی ساتھیوں کو دہشت گردوں نے ٹارگٹ کلنگ کا شکار کیا، وزیرستان میں دہشت گردی کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے، بہت تعلیم یافتہ لڑکے تھے جنہیں شہید کیا گیا، ہمیں ریاست سے گلہ ہے کہ اتنے بڑے واقعہ کا نوٹس نہیں لیا گیا۔ اسپیکر نے کہاکہ دہشتگردی کے زخم یہ قوم کبھی بھول نہیں پائے گی، پوری قوم ملکر دہشتگردی کا مقابلہ کرے گی۔ اجلاس کے دور ان عمومی شماریات تنظیم نو کے آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد وزیر تجارت نوید قمر نے پیش کی۔جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالکبر چترالی نے آرڈیننس میں توسیع کی مخالفت کی اور کہاکہ موجودہ حکومت جب اپوزیشن میں تھی تو صدارتی آرڈیننس کیخلاف تھی، خود صدارتی آرڈیننس کو توسیع دی جا رہی ہے،یہ دوغلاپن ہے،ایوان کو صدارتی آرڈیننس فیکٹری کیوں بنایا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ صدارتی آرڈیننس پر کیوں قومی اسمبلی کو چلایا جا رہا ہے۔ سید نوید قمر نے کہاکہ مولانا صاحب نے بالکل ٹھیک کہا ہے،

بڑے بھاری دل کے ساتھ یہ آرڈیننس پیش کیا ہے، کچھ چیزیں ہمیں وراثت میں ملی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ سے آرڈیننس پیش کرنے کی مخالفت کی ہے،اور کوئی وزیر نہیں تھا تو آپ نے مجھ سے پڑھا دیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ بالکل نوید قمر صاحب آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، یہ ایوان قانون سازی کرنے کے لیے ہی ہے، بطور کابینہ ممبر یہ آپ کی ذمہ داری تھی

کہ آپ نے ہی اس کو پڑھنا تھا۔ بعد ازاں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے چوہدری ریاض الحق نے کہاکہ روس اور یوکرین کی جنگ کے بعد جن حالات میں بجٹ دیا گیا یہ مناسب ہے،ملک مہنگائی کی لپیٹ میں ہے،فیصلوں پر عملدرآمد کر لیں تو بہتری آ سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پی آئی اے 100 ارب، انرجی سیکٹر ہزار ارب اور ریلوے 50 ارب سالانہ خسارہ ہو رہا ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے 7 پروگرام ہوئے ہیں

،دنیا میں تمام ممالک دو تین پروگرام کے بعد آئی ایم ایف سے نکل آئے،ہم لوگ قوم سے کب سچ بولیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری معیشت میں اتنی طاقت ہونی چاہیے کہ ان چیلنجز کو مقابلہ کر سکیں،ہماری ترقی کا دارومدار زراعت پر تاہم پانی کی شدید کمی ہے،ملک کو مشکل صورتحال سے نکالنے کیلئے

خدارا بڑے فیصلے کریں،اپنے وسائل پر کام کرنے کیلئے تیار نہیں آئی ایم ایف سے ایک دو ارب ڈالر کیلئے منتیں کرتے ہیں۔پیپلز پارٹی کی رکن شمس النساء نے کہاکہ تنخواہ داروں کو ٹیکس میں دی گئی چھوٹ مزید بڑھائی جائے،ضلع ٹھٹھہ کی زمینیں سمندر برد ہورہی ہیں

،ٹھٹھہ اور بدین کا ڈھائی ملین ایکڑ رقبہ سمندر برد ہوچکا ہے ،لوڈشیڈنگ عوام کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔طاہرہ اورنگزیب نے کہاکہ ہنر کی ٹریننگ کا پروگرام بہت احسن اقدام ہے،نوجوانوں کے لئے صحتمند تفریح بہت ضروری ہے، فلم کی اسکرین موبائل کی اسکرین سے بہتر ہے۔

طاہرہ اور نگزیب نے کہاکہ موبائل فون کا غلط استعمال لوگوں کے گھروں میں طلاق کا باعث بن رہا ہے ،بچے جو کچھ موبائل فون پر دیکھ رہے ہیں ہمیں فکر کرنی چاہیے ،عمران خان کی دوبیویوں کو طلاق موبائل کی وجہ سے ہوئی ،عمران خان کی دوبیویوں کی طلاق کی وجہ یہ بنی تھی کہ انہوں نے عمران خان کا موبائل دیکھ لیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی پر بھی کنٹرول کرنا ہوگا ،

گھر کا کچن چلانا مشکل ہوگیا ہے۔ رانا قاسم نون نے کہاکہ پاکستان اور عوام معاشی بحران سے گزر رہے ہیں،فوڈ سیکیورٹی، انرجی اور اقتصادی بحران ہے،کیا دھرا کسی اور کا ہوتا ہے بھگتنا کسی دوسرے کو پڑتا ہے،موجودہ بجٹ بہت متوازن ہے لیکن بہتری کی کافی گنجائش ہے۔ انہوںنے کہاکہ زراعت کے شعبہ کو ہمیشہ نظراندازکیا گیا ہے،زرعی معیشت مضبوط کرکے ہی معاشی بحران سے نکلا جاسکتا ہے۔

وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہاکہ ڈالر کی اونچی اڑان سے پیٹرول، بجلی گیس کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں،اسکے باوجود قوم آپ پر اعتماد کررہی ہے ،ان مسائل سے نکلنا ہے تو قومی حکومت کا وجود انتہائی ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج تو قومی حکومت ہے ،تمام سیاسی جماعتیں اس کا حصہ ہیں ، اگر قوم نے حکومت کے ایجنڈے کو قبول نہ کیا تو 15 سال سے جاری سازشیں کامیاب ہوجائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف سے گزشتہ 4 سالوں کے معاہدے پبلک کئے جانا چاہئیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ لوگوں کو بتایا جانا چاہیے ،کیسے عوام کے ہاتھ پاوں باندھ کر قرضے لئے گئے اور لٹائے گئے،کیسے توشہ خانے کی 4 گھڑیاں فروخت کی گئیں اور زمان پارک کا گھر کس نے بنا کر دیا،قوم پچھلے فیصلوں کی وجہ سے یہ قیمت ادا کررہی ہے،قوم سوال کررہی ہے، رنگ روڈ

، آٹا اور چینی اسکینڈلز کا کیا بنا؟،3 ماہ پہلے ہم باتیں کرتے تھے تو آپ نے اسکا ایکشن آج کیا لیا؟،قوم پوچھتی ہے نواز شریف اور مریم نواز کیلئے جو واٹس ایپ کمیشن بنا اس پر کیا قانون سازی کی گئی؟،جس لیڈر کی آج بات ہورہی ہے جب کوئی لیڈر قوم کی بھلائی کیلئے کام کرتی ہے تو کیسے گولی کے نشانہ پر لایا جاتا ہے،جب تک اس مائنڈ سیٹ کو قوم کے سامنے نہ لایا جائے گا حالات بہتر نہیں ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ جنھوں نے یہ سب کچھ کیا، کیا ان سے حساب لیا جائے گا؟،جو غلط فیصلے لئے گئے کیا اس اسمبلی کا اس پر بات کرنا نہیں چاہے؟۔اجلاس کے دور ان احمد حسین ڈیہڑ نے کہاکہ ملتان میں برن سینٹر میں کام نہ ہونے پر وزیراعظم سے شکایات کی ،جب میں وزیراعظم عمران خان سے شکایت کی تو کوئی اقدامات نہ ہوئے ،میں پانچ فائلیں وزیراعظم کے ہاتھ میں دیں لیکن مسئلہ حل نہ ہوا

،میں نے برن سینٹر کی تصاویر لگا کر شوکاز نوٹس کا جواب دیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے احمد حسین ڈیہڑ کو جواب دیا کہ جناب اسپیکر احمد حسین ڈیہڑ نے مجھے کوئی فائل نہیں دی۔ احمد حسن دیہڑ نے وضاحت کی کہ سابق وزیر اعظم کو میں نے فائل دی تھی۔

ساجد مہدی نسیم نے کہاکہ نواز شریف نے 5 ارب ڈالرز کی پیشکش ٹھکرا کر جوہری دھماکے کئے،اندرونی سازشوں کی وجہ سے پاکستان کمزور ہورہا ہے،زراعت پر کسی نے بھی توجہ نہیں دی۔نزہت پٹھان نے کہاکہ بجٹ کا ایک بڑا حصہ تو قرض کی ادائیگی میں نکل جائے گا

،ملک کی معیشت کو بیوروکریسی نے دیمک سے بھی زیادہ کھایا ہے،نجی ملازمین کی تنخواہیں بھی کم سے کم سرکاری تنخواہ کے برابر ہونی چاہئیں،متوسط طبقہ کے لئے اب حج عمرہ بھی پہنچ سے دور ہوچکا۔جویریہ ظفر نے کہاکہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی کا ہے،

عوام کو ہمیشہ دھوکے میں رکھ کر سنہرے خواب دکھائے گئے،کسانوں کے قرضے معاف کرنے کیلئے بجٹ میں کوئی اقدامات نہیں کیے گئے،کسان ہمیشہ ٹڈی دل، قحط اور سیلاب کا شکار رہتا ہے،پاکستان تحریک انتشار میں لوٹوں کی فیکٹریاں لگائی گئیں

مسلم لیگ (ن )اور پیپلز پارٹی ارکان نے پی ٹی آئی میں شمولیت کی تب تو وکٹیں گرتی تھیں،مداخلت یا حکومت تبدیلی کا جھوٹا بیانیہ بھی آج بے نقاب ہوچکا ہے،عمران خان خود ہی اپنی باتوں کی تردید کر رہے ہیں،امریکہ نے اگر حکومت تبدیل کی تو ان کو تو ہمارے لیے آسانیاں پیدا کرنی چاہیے تھیں

،اب بھی مہنگائی کنٹرول نہ ہوئی تو اس کا نتیجہ بہت بھیانک ہوگا۔ عائشہ رجب علی نے کہاکہ ہمارے پاس دو راستے تھے ایک طرف ریاست ایک طرف سیاست ،ہم نے پاکستان کو بچانے کا فیصلہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ نوے کی دھائی میں کہا گیا کہ ایٹمی دھماکے نہیں کرنے لیکن نیت صاف تھی

،ہمارا ملک ایٹمی طاقت بھی بنا اور ملک مشکلات سے بھی نکلا ،2013 میں حکومت ملی تو 16 گھنٹے لوڈ شیڈنگ تھی۔ زیب جعفر نے کہاکہ روزمرہ کی اشیاء پر گذشتہ حکومت نے سبسڈی نہیں دی تھی،یہ پہلی حکومت ہے جس نے کسان کے بارے میں سوچا ہے ،

کسانوں کو ریلیف مہیا کیا گیا اور تعلیم کے شعبے میں کام ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے دور ہیں ،چھوٹے شہروں میں سکول کی بچیوں کو ٹرانسپورٹ مہیا کی جائے ،بچیوں کی ہائر ایجوکیشن تک کی تعلیم کو مفت کیا جائے ،دور دراز علاقوں میں مفت انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کی جائے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس (آج) بدھ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…