نیویارک(این این آئی) فالج کی صورت میں جریانِ خون کو روکنے کے لیے ایک باریک روبوٹ بنایا گیا ہے جسے مقناطیس سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ جانوروں پر آزمائش کی گئی آزمائش میں 86فیصد کامیابی حاصل ہوئی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق پوردوا یونیورسٹی کے ہیوون لی
اور ان کے ساتھیوں نے ایک خردبینی روبوٹ بنایا جو بالخصوص برین ہیمریج کی صورت میں جمع شدہ خون صاف کرسکتے ہیں۔ ماہرین نے دیکھا کہ جب انہیں چھ سے سات جانوروں پر آزمایا گیا تو ان کے دماغ میں جما ہوا خون کامیابی سے صاف کرلیا گیا۔ ان میں کانٹے دار سہہ بھی شامل تھی۔اس موقع پر ہیوون لی نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی فالج (اسٹروک)سے متاثر ہونے والے مریضوں کے لیے امید کی نئی کرن بنتے ہوئے انہیں موت اور معذوری سے بچاسکتی ہے۔ دماغی رگ پھٹنے کی صورت میں جریانِ خون تیزی سے بڑھتا ہے اور مستقل معذوری یا موت کا سامنا ہوسکتا ہے۔فالج کی دو صورتیں ہیں جن میں ایک میں تو خون کا لوتھڑا کہیں پھنس کر دماغ کو خون اور آکسیجن کی فراہم رک جاتی ہے اور دوسری صورت میں خون کا دبا اتنا بڑھ جاتا ہے کہ اس سے خون کی رگ پھٹ جاتی ہے اور دماغ میں خون جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے۔پہلی صورت میں خون پتلا کرنے کی دوا دی جاتی ہے جو کسی بھی طرح برین ہیمبرج میں استعمال نہیں ہوسکتی۔ ایسے مریضوں میں مرنے کا امکان 50 فیصد تک جاپہنچتا ہے اور اس کا کوئی موثر علاج اب تک ہمارے پاس موجود نہیں۔ بسا اوقات خون کا لوتھڑا گھلانے والی دوا ہی دی جاتی ہے۔اس روبوٹ کو دور سے رہ کر مقناطیسی میدان سے چلایا جاسکتا ہے اور اس سے خون صاف کیا جاسکتا ہے۔ روبوٹ کسی قطب نما کی طرح گھومتا ہے اور یوں خون کے بہا کا راستہ بناتا ہے۔ اگلے مرحلے میں اس کی ایف ڈی اے سے منظوری کی کوشش کی جائے گی۔