واشنگٹن (این این آئی)امریکا کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی حکومت نے ایران سے بالواسطہ مسلسل روابط برقرار رکھے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ یہ روابط اس بات کا اشارہ ہیں کہ امریکاکو ایران کی جانب سے طویل عرصے سے جاری
جوہری تنازع کو حل کرنے کے لیے ایک نئی تجویز موصول ہوئی ہے۔جب ایک نیوز بریفنگ میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس سے اس معاملے پر پوچھا گیا تو انہوں نے بغیر کوئی تفصیل بتائے کہا کہ واشنگٹن نے تہران سے روابط برقرار رکھے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم یورپی یونین کے ذریعے باقاعدہ بلاواسطہ رابطے میں رہے ہیں اس لیے ہم اس سفارت کاری کے مخصوص پہلوئوں پر بات نہیں کریں گے سوائے یہ کہنے کے کہ یورپی یونین کے اینرک مورا نے روابط قائم کرنے کے درمیان اہم کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایرانیوں کی طرف سے تعمیری جواب کے منتظر ہیں، ایسا جواب جو جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کے لیے غیر ضروری مسائل سے ہٹ کر ہو،جب ترجمان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا ایرانی اس یقین دہانی کا مطالبہ کررہے ہیں کہ مستقبل میں امریکی انتظامیہ دوسرے معاہدے کو بھی منسوخ نہیں کرے گی، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس بات پر ہم نے ایرانیوں کو بالکل واضح کر دیا ہے کہ ہمارا ارادہ جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کی تعمیل کے لیے باہمی واپسی پر اثر انداز ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا اس معاہدے پر اس وقت تک قائم رہے گا جب تک ایران اس کی پاسداری کرے گا کیونکہ اس کے سوا ہمارا کوئی مقصد نہیں ہو گا کہ ہم جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کی تعمیل کی طرف باہمی واپسی کرسکیں۔