کراچی(این این آئی)ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ انٹر بینک میں پاکستانی روپیہ کے مقابلے امریکی ڈالر 207روپے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر209روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی کے بعدڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ بدستور جاری ہے
۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں1.50روپے کاا ضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے ڈالر کی قیمت خرید 206.40روپے سے بڑھ کر207.75روپے اور قیمت فروخت206.80روپے سے بڑھ کر207.85روپے ہو گئی اسی طرح مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر2روپے مہنگا ہو گیا جس کے بعد ڈالر کی قیمت خرید 206.50روپے سے بڑھ کر208.50روپے اور قیمت فروخت207.50روپے سے بڑھ کر209.50روپے ہو گئی ۔فاریکس رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز یورو کی قدر میں20پیسے کی کمی واقع ہوئی جس سے یورو کی قیمت فروخت218روپے سے گھٹ کر217.80روپے ہو گئی اسی طرح50پیسے کی کمی سے برطانوی پونڈ کی قیمت فروخت252.50روپے سے کم ہو کر252روپے پر آ گئی ۔ماہرین اور بینکرزنیملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی کو روپے پر دباؤ کا بنیادی عنصر قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے مطابق معاملات کو ترتیب دینے کی فوری ضرورت ہے۔3 جون کو اختتام پذیر ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے زرمبادلہ کے ذخائر 49 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی کمی سے 9 ارب 20 کروڑ ڈالر رہ گئے۔
ماہرین کے مطابق پیٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے اقدامات کافی نہیں ہیں، حکومت کو سبسڈیز کو ختم کرنے، خسارے کو کم کرنے
اور اضافی ٹیکسز کے نفاذ کے حوالے سے مزید سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔دوسری جانب ’ٹریس مارک‘ کی ریسرچ ہیڈ کومل منصور کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ڈیل منطقی انجام کو پہنچنے
تک مارکیٹ بے چینی کا شکار رہے گی، یہ دوسرے کثیر الجہتی بہاؤ کو بھی غیر مقفل کر دے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ روپیہ 210 کی سطح سے نیچے آسکتا ہے کیونکہ بہت سے برآمد کنندگان اب مثبت رجحان کی توقع کر رہے ہیں۔