اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 24.3 اور ڈیزل کی قیمت میں 59.16 روپے اضافے کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت 24 روپے 3 پیسے سے بڑھ کر 233.89 روپے ، ڈیزل کی قیمت کی 59.16 سے بڑھ کر
263.31 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت 29.49 پیسے بڑھ کر 211.43 روپے ، لائٹ ڈیزل قیمت میں 29.16 روپے بڑھ نئی قیمت 207.47 روپے فی لیٹر ہوگئی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت کو اب اس مد میں کوئی نقصان نہیں ہو گا،مشکل فیصلے پہلے بھی کئے اب بھی کریں گے، عمران خان نے جان بوجھ کر پیٹرول کی قیمتیں کم کیں، عالمی مارکیٹ میں تیل، گندم اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، عمران خان نے جو معاہدے کیے ان کی وجہ سے ہمارے ہاتھ جکڑے ہوئے ہیں، 80 لاکھ غریب پاکستانیوں کو ہم نے 2 ہزار روپے دے دیئے ہیں،پٹرولیم مصنوعا ت کی قیمتوں میں اضافے سے یقینا مہنگائی بڑھے گی ،امیروں سے لیا ہوا ٹیکس غریبوں پر خرچ کرینگے ۔ وزیر مملکت مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب پٹرولیم مصنوعات کے معاملے میں کوئی نقصان برداشت نہیں کریگی،پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت کو اب اس مد میں کوئی نقصان نہیں ہو گا۔انہوںنے کہاکہ میں نے کبھی ملکی حالت میں اتنا بگاڑ نہیں دیکھا، جس کی وجہ عمران خان کی نااہلی، کورونا کے بعد ہونے والی عالمی سطح پر مہنگائی ہے، اس دوران پاکستان دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن گیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے مسلم لیگ (ن )کو دبوچنے کیلئے ایک جال بچھایا پھر آئی ایم ایف سے معاہدے کیے، اب ہم ان ہی معاہدوں پر عمل پیرا ہیں اور انشاء اللہ ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے 30 روپے فی لٹر پیٹرول لیوی اور ٹیکس لگانے کا معاہدہ کیا تھا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب خان صاحب چھوڑ کر گئے تو عالمی مارکیٹ میں پٹرول 80 سے 85 ڈالر تھا آج قیمت اضافے کے بعد
120 ڈالر تک پہنچ گئی ہے، اس کے باوجود ہم پٹرول سستا فروخت کررہے تھے اور آج بھی دنیا کے اعتبار سے قیمتیں کم ہیں۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ہم بھی مجبوری میں سب جاننے کے باوجود بھی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہیں، وزیراعظم نے پیٹرول اسکیم بھی اسی وجہ سے متعارف کروائی جس کے تحت 80 لاکھ افراد کو ماہانہ 2 ہزار روپے دیے جائیں گے جبکہ جون سے مزید 60 لاکھ لوگوں کو بھی اس پروگرام میں شامل
کیا جائے گا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ کورونا کے دور میں عالمی مارکیٹ میں پٹرول 6 اور 7 ڈالر میں دستیاب تھا مگر ہم نے اْس سے فائدہ نہیں اٹھایا، ہم نے پہلے بھی مشکل فیصلے کیے اور آئندہ بھی کریں گے، یہ مشکل چند مہینوں کی ہوگی مگر امید ہے کہ ہم جلد اس سے نکل جائیں گے، ہم نے ویسے ہی بجٹ میں غریبوں پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جبکہ امیروں پر نئے ٹیکس لگائے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یکم اور 15 تاریخ کو پیٹرول کی قیمتوں میں رودبدل کیا
جاتا ہے، جب فروری میں عمران خان کی حکومت نے یہ سمجھا کہ ان کی حکومت کے آخری دن شروع ہوگئے ہیں تو انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کم کردیں، سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی بھی ختم کردیا، بلکہ اس میں نقصان شروع کر دیا جس کو پرائس ڈیفرنشل کلیم بولت ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اعلان کیا کہ رات بارہ بجے سے پیٹرول کی قیمت 24 روپے 3 پیسے سے بڑھ کر 233.89 روپے ہو گئی، ڈیزل کی قیمت کی
59.16 سے بڑھ کر 263.31 روپے ہو گئی، مٹی کے تیل کی قیمت 29.49 پیسے بڑھ کر 211.43 روپے فی لیٹرہو گئی ۔ انہوںنے بتایاکہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 39.16 روپے فی لیٹر کے بعد نئی قیمت 207.47 روپے ہوجائے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مئی میں پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی مد میں 120 ارب روپے کا نقصان ہوا، سویلین حکومت چلانے کا مہینے کا خرچہ 40 ارب روپے ہوتا ہے۔اس موقع پر مصدق ملک نے کہا کہ یو اے
ای میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 1 ڈالر سے زیادہ ہے، یو اے ای میں ڈیزل کی قیمت اس سے بھی زیادہ ہے۔انہوں نے کہاکہ چندہ ماہ مشکل گزار نے کے بعد بہتری لے آئیں گے ۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ روس پاکستان کو تیل دینے کیلئے تیار نہیں، سابق وزیر حماد اظہر کے خط کا جواب ہی روس نے نہیں دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ روس کا موقف ہے کہ پاکستان نے 2015 میں گیس پائپ لائن منصوبے کے
معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تواب ہم آپ سے مزید کیا بات کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم روس سے گندم خریداری کیلئے بات چیت کررہے ہیں، کابینہ اور وزیراعظم نے اس کی منظوری دیدی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارت کے پاس 600 ارب ڈالر اور بنگلہ دیش کے پاس 40 سے 50 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں جبکہ ہمارے پاس 10 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین سے 2.3 ارب ڈالر جلد ملنے والے ہیں جو ہمارے زرمبادلہ میں رہے گی۔انہوںنے بتایا کہ سعودی عرب سے مؤخر ادائیگی پر تیل لینے کی حد بڑھانا چاہتے ہیں جلد معاہدہ ہونے کا امکان ہے، سعودی عرب سے قرضے کی واپسی کی مدت میں اضافہ ہوجائے گا۔