اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ دو اڑھائی سال پہلے میرے پاس ایک بندہ آیا، میرے پاس نہیں آیا بلکہ اس نے مجھے کسی اور جگہ بلایا اور کہا کہ آپ فلاں مسجد میں جمعے کی نماز پڑھتے ہیں تو آپ جب وہاں پر اپنے جوتے رکھتے ہیں تو آپ بہت لاپرواہ سے آدمی ہیں ، بس آپ جوتے رکھتے ہیں اور اندر نماز پڑھنے
چلے جاتے ہیں اور پھر واپس آتے ہیں تو سیدھے جوتے پہن کرگاڑی میں بیٹھ کر چلے جاتے ہیں ، میں نے کہا کہ تمہیں کیا مسئلہ ہے ؟کیا وہاں جوتا چوری ہو جاتا ہے ؟وہ ہنسا اور کہا کہ اگر آپ کے جوتے میں ایسی چیز ڈال دی جائے جو کہ آپ کو پتہ بھی نہ چلے اور آپ پہن لیں تو اس کے بعد کیا ہوگا ؟ہوگا یہ کہ دو اڑھائی گھنٹے بعدپہلے آپ کا بلڈ پریشر ہائی ہوگا ، پھر ہارٹ اٹیک ہوگا، آپ کو ہسپتال لیکر جائیں گے اور وہاں کہا جائے گا کہ آپ کی قدرتی موت ہوگئی ہے ، اس نے کہا وہ یہ کام پہلے کر چکے ہیں، میں سے مراد کہ ہم یہ چیز بناتے ہیں ، اب میری ڈیوٹی لگی ہے کہ آپ کے جوتے میں وہ چیز ڈالنی ہے ،اس میں خاص قسم کا کیمیکل استعمال کیا جاتا ہے ، میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کو مجھ سے اتنی ہمدردی کیوں ہے ؟اس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو بہت عرصے سے جانتا ہوں ،آپ کے کالم پڑھتا ہوں،آپ کو مانیٹر کررہا ہوں،مجھے کہا گیا کہ اسے ٹارگٹ کریں ، پھر میں نے اس بندے سے متعلق ریسرچ کی ، اس بندے کا تعلق کسی سرکاری ادارے سے نہیں تھا۔پچھلے ایک دو سال میں اہم شخصیات جن کا تعلق جوڈیشری سے ہے،اور بھی بہت سی شخصیات ہیں جن کا میں نام نہیں لینا چاہتا انہیں بھی اسے طریقے سے قتل کیا گیا۔