کراچی (آن لائن)بینک دولت پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود 150 بیسس پوائنٹس (ڈیڑھ فیصد) بڑھا کر 13.75 فیصدکردی۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود آئندہ ڈیڑ ھ ماہ کے لیے بڑھائی گئی ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.779 ارب ڈالرکا ہے، شرح سود بڑھانے سے نمو 3.5 سے 4.5 فیصد ہوجائے گی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو پائیدار کرنا ہوگا، مہنگائی کی توقعات اور بیرونی خدشات کم کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی حالات سے متاثر ہوئی ہے، مالی سال 2022کی نمو مضبوط ہے۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی، توانائی سبسڈی پیکیج سے طلب بڑھی ہے، پالیسی تاخیر کی بے یقینی شرح تبادلہ پر اثرانداز ہورہی ہے، پاکستانی معیشت کوویڈ کے بعد توقعات سے زیادہ تیزی سے بڑھی،گذشتہ سال معیشت 5.7 فیصد رہی، رواں سال معیشت 5.97 فیصدسالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے۔مرکزی بینک نے آئی ایم ایف مذاکرات جاری رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے فیول اور الیکٹرک سبسڈی واپس لینے کی تجویز دی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی جزوقتی بڑھیگی، آئندہ مالی سال میں بھی بلند رہے گی، مالی سال 2024 تک مہنگائی کی شرح 5 سے7 فیصد ہوجائیگی، مہنگائی عالمی اجناس کی قیمتیں، مقامی طلب، مالی اخراجات کم کرنے سے ہوگی، ایکسپورٹ ریفاننسنگ اور لمبے عرصے کی فنڈنگ پر شرح سود بڑھائی گئی ہے ، آخری اجلاس کے بعد بھی ڈیمانڈ کے اعشاریے بلند ہیں ، پیٹرولیم مصنوعات ،گاڑیوں کی فروخت، بجلی پیداوار اورخدمات پر سیلز ٹیکس وصولی بلند ہے۔تفصیلات کے مطابق زری پالیسی کمیٹی(ایم پی سی) نے پیر کو اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 150 بیسس پوائنٹس بڑھا کر
13.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ یہ اقدام اور اس کے ہمراہ بے حد ضروری مالیاتی یکجائی سے طلب کو معتدل کرکے ایک زیادہ پائیدار رفتار کی طرف لانے اور ساتھ ہی مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے اور بیرونی استحکام کو درپیش خطرات کی روک تھام کرنے میں مدد ملنی چاہیے۔
ایم پی سی کے پچھلے اجلاس کے بعد عبوری تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ نمو توقع سے کہیں زیادہ ہے۔ اس دوران بیرونی دباؤ بلند ہے اور ملک کے اندر پیدا ہونے والے اور بین الاقوامی عوامل دونوں کے باعث مہنگائی کا منظر نامہ بگڑ گیا ہے۔ملکی سطح پر اس سال ایک توسیعی مالیاتی موقف نے،
جو توانائی کی سبسڈی کے پیکیج کی وجہ سے مزید ابتر ہوگیا، طلب کو ہوا دی ہے اور پالیسی کی مسلسل غیریقینی نے شرح مبادلہ پر دباؤ میں اضافہ کردیا ہے۔ عالمی سطح پر روس یوکرین تنازعے کی وجہ سے مہنگائی میں شدت آگئی ہے اور