منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

دنیا بھر کے ہندو رہنما بھارت میں مسلمانوں پرتشدد کے خلاف آواز اٹھائیں،ہندوتنظیموں ورہنمائوں کا مطالبہ

datetime 2  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(این این آئی) مختلف ہندو تنظیموں اور مذہبی رہنمائوں نے دنیا بھر کے ہندوئوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں نفرت اور مسلمانوں پر تشدد کے خلاف اپنی اجتماعی خاموشی توڑیں اور اس کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق امریکہ میں قائم ’’ہندوز فار ہیومن رائٹس‘‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان بھارتی اخبار’’انڈین ایکسپریس ‘‘میں شائع ہوا ہ

ے جس کے بعد کئی ہندو تنظیموں اور رہنمائوں نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس کی توثیق کی ہے۔بیان میں کہاگیا ہے کہ بطور ہندو ہمیں یہ کہا جاتا ہے کہ بھگوان تمام جانداروں میں موجود ہے۔ اس کا تقاضا ہے کہ ہم تمام مخلوقات کے وقارکو تسلیم کریں اور عدم تشدد اور ہمدردی کے فلسفے پر عمل کریں۔افسوس کی بات ہے کہ جس وقت ہم یہ بیان لکھ رہے ہیں، ہم بھارت میں اپنے مسلمان بہن بھائیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کو دیکھ رہے ہیں جو ہمارے مذہب کے نام پر کیا جارہاہے۔ہم ہندو روایات کے نمائندوں کے طور پر ہندوستان اور بیرون ملک ہندو لیڈروں کو کھلے عام ہندوتوا کو اپناتے ہوئے دیکھ کر پریشان ہیں۔ ہندوتواایک صدی پرانا سیاسی نظریہ ہے جو دوسرے مذاہب کے شہریوں کو غیر ملکی سمجھتاہے اورانہیں بھارتی شہریت سے فائدہ اٹھانے کا اہل نہیں سمجھتا ۔ زعفرانی لباس میں ملبوس سادھو، سادھویاں اور سوامی دسمبر 2021میں کروڑوں بھارتی مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کا مطالبہ کر رہے ہیں جو ایک خطرناک رحجان ہے جسے ہم نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ہریدوار میں نام نہاد’’دھرم سنسد‘‘ کے بعد سے ہم نے کالج کے طالب علموں کی طرف سے بنائی گئی ایک ایپ پر مسلم خواتین کونیلامی کے لیے رکھتے اور حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں کو کرناٹک میں تعلیم کے مساوی حق سے محروم ہوتے دیکھا ہے۔یہ وقت ہے کہ دنیا بھر کے ہندو اپنی اجتماعی خاموشی توڑدیں اور اس نفرت کے خلاف آواز اٹھائیں جو ہماری روایات اور تعلیمات کے منافی ہے۔کچھ لوگ سوچتے ہونگے کہ جب ہم جانتے ہیں کہ دوسرے ممالک میں ہندوئوں پر حملے ہو رہے ہیں تو ہم بھارتی مسلمانوں کے بارے میں کیوں بات کر رہے ہیں؟ ہمارا جواب واضح ہے کہ پورے جنوبی ایشیا میں مذہبی تشدد کے سلسلے کو ختم کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کے پھلنے پھولنے اور وقارکے ساتھ جینے کے حق کے لیے کھڑے ہوں۔ بیان پر دستخط کرنے والوں میںآریہ سماج مندر (امرت پوری، نئی دہلی)،بھکتی ورسٹی(دہلی)،گلوبل نائٹک شکشا کیندر(دہلی/متھورا)،ہندو ٹیمپل سوسائٹی آف نیو میکسیکو ،انسٹی ٹیوٹ آف لیونگ یونیورسل ویلیوز، رام کرشن ویدانتا(فورٹ کولنز)، جیوتی مندر(اورلینڈو)،ماتری سدن آشرم (ہریدوار، بھارت)، پریم بھکتی مندر(کوئینز، نیو یارک)،پرپل پنڈت پروجیکٹ (نیو یارک) اوردیگر تنظیمیں اور افراد شامل ہیں۔



کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…