منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

عمران خان بلیک میل کیوں ہوئے ؟

datetime 1  مئی‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )  سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے جنوری 2021میں کہا تھا کہ مَیں کسی سے بلیک میل نہیں ہوں گا۔واقعہ یہ تھا کہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے درجن بھر مزدور بے دردی سے قتل کردیے گئے تھے۔اُس وقت سابق وزیرِاعظم عمران خان کی حکومت تھی،جو ریاست ِ مدینہ کی مثالیں دیتے نہ تھکتے تھے۔

ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کی لاشیں سخت سردی میں اُن کے لواحقین کی آہ و زاری کی چیخوں میں لپٹی وقت کے حکمران کی جانب سے انصاف اور دادرسی ملنے کی منتظر تھیں،مگر پیغام بھیجا گیا کہ مَیں کسی سے بلیک میل نہیں ہوں گا۔اُس وقت سابق وزیرِ اعظم کا کہناتھا”اگر ہزارہ برادری مچھ میں قتل ہونے والے اپنے افراد کی تدفین کر دیں تو وہ آج ہی کوئٹہ جائیں گے مگر’’بلیک میلنگ“ میں نہیں آئیں گے۔“اُنھوں نے یہ بات اسلام آباد میں سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی کے قیام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی تھی۔ سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا ”ہم نے انھیں یہ پیغام پہنچایا ہے کہ جب آپ کے سارے مطالبات مان لیے ہیں، تو یہ مطالبہ کرنا کہ ہم وزیرِ اعظم کے نہ آنے تک نہیں دفنائیں گے، تو کسی بھی ملک کے وزیرِ اعظم کو اس طرح بلیک میل نہیں کیا جاسکتا“۔ہزارہ برادری کے آنسو پونچھنے کے بجائے سابق وزیرِ اعظم نے ایک شرط عائد کردی تھی۔اُن کا کہنا تھا ”جیسے ہی آپ انھیں دفنائیں گے تو میں کوئٹہ آؤں گا اور لواحقین سے ملوں گا۔ آج اس پلیٹ فارم سے دوبارہ کہہ رہا ہوں کہ اگر آپ آج دفنائیں گے تو میں آج کوئٹہ جاؤں گا۔“اُس وقت ملک بھر سے سماجی و سیاسی حلقوں کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایک ملک کے وزیرِ اعظم کی جانب سے یہ شرط ناقابلِ فہم ہے۔سابق وزیرِ اعظم نے اپنے اقتدار کے سارے عرصہ میں اس پہلو کا باربار اعادہ کیا کہ وہ کسی سے بلیک میل نہیں ہوں گے۔مگر اب اس عرصہ میں فرح شہزادی کی کرپشن اور لوٹ مار کی جو مبینہ طورپر کہانیاں سامنے آرہی ہیں اور میڈیا پر ثبوت بھی پیش کیے جارہے ہیں اورانتہائی اہم سیاسی شخصیات جو پہلے پی ٹی آئی کا حصہ رہیں،فرح شہزادی کی لوٹ مارکی تصدیق کرتی پائی جارہی ہیں تو سابق وزیرِ اعظم سے سوال یہ ہے کہ وہ بلیک میل کیوں ہوئے؟اوراپنے دورِ حکومت میں ایک معمولی سی صلاحیتوں کی حامل خاتون کو اس قدر بااثرکیوں ہونے دیا کہ اُس کی رسائی براہِ راست وزیرِ اعلیٰ ہاؤس سے لے کر بنی گالہ تک تھی۔اگر سابق وزیرِ اعظم،فرح شہزادی کی کرپشن کی مبینہ کہانیوں سے لاعلم تھے تو پھر یہ کیسے وزیراعظم تھے؟حالانکہ لاعلمی کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔جب عام لوگ فرح شہزادی پر سوالات اُٹھارہے تھے تو ایک ملک کا وزیرِ اعظم لاعلم کیسے رہا؟ابھی جب یہ سطرح لکھی جارہی تھیں تو ایک نجی چینل کے انویسٹی گیشن سیل کے ہیڈ کی جانب سے فرح شہزادی کی لوٹ مار کا ایک سیکنڈل منظر عام پر لایا جارہا تھا۔اس سیکنڈل کے مطابق فرح خان کی روالپنڈی رنگ روڈ میں بھی ایک ارب روپے کی ڈیل نکل آئی۔فرح خان نے روالپنڈی رنگ روڈ سکیم پر کروڑوں روپے کی جائیداد خریدی،اور یہ جائیداد رنگ روڈ اعلان سے ایک ہفتہ قبل خریدی گئی تھی۔واضح رہے کہ رنگ روڈ راولپنڈی سیکنڈل مئی 2021میں سامنے آیا تھا۔اس سیکنڈل میں سابق وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی ذلفی بخاری اور وفاقی وزیر غلام سرور خان کا نام آیا تھا۔اُس وقت قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے

راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے میں مبینہ طور پر اربوں روپے کی بدعنوانی، بے ضابطگی اور غیر قانونی طور پر زمین لینے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے نیب روالپنڈی کو تحقیقات کا حکم دیاتھا۔ چیئرمین نیب نے نیب روالپنڈی کو ہدایت کی تھی کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تحقیقات بلاامتیاز اور قانون کے مطابق مکمل کی جائے اور منصوبے کے تمام پہلووں کا جائزہ لیتے ہوئے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔

واضح رہے کہ رنگ روڈ منصوبے کا روٹ تبدیل کرکے قیمت بڑھانے اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچانے کے الزامات سامنے آنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اُ س وقت کی وفاقی کابینہ کے دور ارکان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ذلفی بخاری نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی بے ضابطگیوں میں نام سامنے آنے پر

اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔اب تازہ ترین صورت حال کے مطابق فرح خان نے بھی اس منصوبے سے فائدہ اُٹھایا۔اب جب فرح خان کا نام رنگ روڈ راولپنڈی اسیکنڈل میں آچکا ہے تو یہ امر واضح ہوتا ہے کہ اس منصوبے میں جن لوگوں کے نام پہلے آئے،یا جن پر الزام لگا،اُس میں صداقت ضرورہوگی۔ہمارا سوال مگر اپنی جگہ پر موجود ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان جو بلیک میل نہیں ہوں گے

کا راگ الاپتے تھے،وہ فرح خان کے معاملے میں بلیک میل کیوں ہوئے؟اس میں کیا مصلحت تھی؟یہ پہلو عمران خان کے لیے انتہائی پریشان کن ہونا چاہیے کہ جہاں جہاں فرح خان کی کرپشن کے اسیکنڈل سامنے آئے ہیں،وہاں وہاں ان کو مخاطب کرنے کے لیے یہ ضرورلکھااور پکارا گیا کہ”سابق خاتونِ اول کی قریبی دوست فرح خان“۔یہی فرح خان گوگی کا معتبر حوالہ ہے،اگر وہ عمران خان کی اہلیہ

اور سابق خاتونِ اول کی دوست نہ ہوتی تو کیا،اس کی دولت میں اتنی تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا؟سوال یہ بھی ہے کہ فرح خان کی مبینہ کرپشن کی کہانیاں،سابق خاتونِ اول تک نہیں پہنچی ہوں گی؟اگر پہنچی تھیں تو اِنھوں نے اس پر کوئی ردِعمل کیوں نہیں دیا؟جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا،فرح خان کے”مال بنانے“کی کئی داستانیں منظر عام پر آتی جائیں گی اور اُس وقت شاید اس سوال کا جواب بھی مل جائے کہ بلیک میل نہ ہونے والے سابق وزیرِ اعظم فرح خان گوگی کے معاملے میں کس سے بلیک میل ہوئے؟یا یہ واقعی اس سارے معاملے سے لاعلم تھے؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…