اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے ناراض رکن احمد حسین ڈیہڑ نے پارٹی کی جانب سے دیے گئے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروا دیا جس میں کہاگیاہے کہ میں نے پی ٹی آئی نہیں چھوڑی، ابھی بھی پارٹی کا رکن ہوں، میرے خلاف آرٹیکل63 اے کی کارروائی نہیں بنتی ، میرے اوپر لگائے گئے الزامات کے شواہد نہیں دیے گئے۔
ہفتہ کو احمد حسین دیہڑ نے سیکر ٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف اسد عمر کی جانب سے دیئے گئے شوکاز نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ آپ کی طرف سے بھیجا گیا ایک خط جس کا عنوان شوکاز نوٹس22مارچ 2022بذریعہ ڈاک مجھے مو صول ہو ا ۔اس شوز کا ز نو ٹس میں آپ کی جانب سے مجھ پر غیر حقیقی جھوٹے اور حقیقت سے عاری نا مناسب الزامات لگائے گئے ہیں جس کی میں سختی سے تردید کرتا ہو ں ۔ جواب میں کہاگیاکہ خصوصاً میں آپ کے لگائے گئے اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہو ں کہ میں نے بطور رکن اسمبلی پاکستان پا رلیمانی پارٹی پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کر لی ہے ،میں نے کسی بھی انٹرویو ،جلسہ عام یا عوامی میٹنگ میں یہ نہیں کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کو چھوڑ دیا ہے بلکہ ہر انٹرویو میں تسلسل سے یہ کہا کہ میں پی ٹی آئی کا رکن ہو ں ،اور بطورکا رکن میری وابستگی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے جس کی گواہی میڈیا پر میرے تمام دیئے گئے انٹرویو ہیں ۔ جواب کے مطابق علاوہ ازیں آپ نے جس خیالی اور تمثیلی انداز میں مجھ پر پارٹی چھوڑنے کے الزامات لگائے ہیں اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا جبکہ یہ بات آپ کے علم میں ہے کہ میں نے پارٹی کے اندر رہتے ہو ئے ہمیشہ حق بات کی ہے اور میں عوامی مفاد میں پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق اقدامات اٹھانے کا پرزور مطالبہ کرتاہو ں
جس میں سب سے اولین آٹا گھی دال چینی وغیرہ کا سبسڈی کے زریعے ریٹ 2018کی قیمتوں کے مطابق کر دیا جائے کیو نکہ بجلی اور گیس کے بل بھرنے کے بعد عام آدمی اور غریب کے پاس بچوں کی فیس اور کھانے کیلئے کچھ نہیں بچتا لہذا خصوصی فنڈ ز لے کر یا ترقیاتی فنڈ ز پرکٹ لگا کر مرتے ہوئے غریب کو بچایا جائے۔جواب میں کہاگیاکہ ظلم کی ایک اور مثال پیش کرتا ہو ں جس میں گو رنمنٹ نے مطلویہ سہولیات نہ دیں جن میں ڈاکٹر اور
دوسرے ضروری آلات اور سازوسامان فراہم نہ کرنے کی وجہ سے اور برن سینٹر میں صرف پلاسٹک سرجری کی جارہی ہے ،برنسنٹر ملتان میں 6 سال سے کم عمر جلے ہو ئے بچوں کو داخل نہیں کیا جا تا اور وہاںصرف پلاسٹک سرجری کا کام ہو رہا ہے ،بچے نشتر ہسپتال میں بیکٹیریا سے بھرے بچوں کے وارڈ میں جلنے کے بعد داخل ہو تے ہیں اور اکثر یت مر جاتے ہیں انکی تصاویر لف کر رہا ہوں میں نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو گو رنر ہائو س
والی میٹنگ میں یہ تصاویر دکھائی مگر انہو ں نے تو جہ نہ کی یہ بچے روز محشر سوال کر ینگے کہ حکومت پی ٹی آئی نے ظلم کیا۔جواب میں کہاگیاکہ میرے خلاف آئین کے آرٹیکل 63Aکے تحت کارروائی کرنے کا جو آپ نے عندیہ دیا ہے اس کا کوئی جواز نہ ہے میں شوکا زنوٹس میں درج الزاما ت کو یکسر مسترد کرتا ہوں اور سمجھتاہوں کہ اس میں میری ذاتی طو ر پر پیش ہو کر جواب دینے کی ضرورت نہیں ۔یاد رہے کہ وزیراعظم کے بلانے پر بھی
ناراض رکن اسمبلی احمد دیہڑ ملاقات کیلئے نہ پہنچے۔دوسری جانب ناراض حکومتی ایم این اے نور عالم خان نے اپنی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے شوکاز کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور غیر حقیقی ہیں۔نورعالم خان کو پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے شوکاز جاری کیا تھا اور 26
مارچ تک جواب دینے کا کہا گیا تھا ۔نور عالم خان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور غیر حقیقی ہیں۔انہوں نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ میں نے کوئی ایسا انٹرویو میڈیا میں نہیں دیا جس کی وضاحت کی ضرورت پڑے۔ناراض پی ٹی آئی ایم این اے نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ میں نے پی ٹی آئی کو چھوڑا ہے نہ ہی پارلیمانی پارٹی سے الگ ہوا ہوں، مجھ پر آئین کے آرٹیکل 63 اے کا ہرگز اطلاق نہیں ہوتا۔نور
عالم خان کا جواب میں کہنا ہے کہ شوکاز میں لگائے گئے الزمات کی سختی سے تردید کرتا ہوں، تمام الزامات غلط ہیں، لہٰذا ذاتی پیشی کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتا۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ناراض ارکان کو 26 مارچ تک شوکاز نوٹسز کا جواب دینے کی مہلت دی گئی تھی۔پاکستان تحریک انصاف کے ناراض ارکان قومی اسمبلی نور عالم خان اور احمد حسین دیہڑ سمیت 13 ارکان نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرادیا۔نورعالم خان کو پی
ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسدعمرنے شوکاز جاری کیا تھا جس کے جواب میں نور عالم خان کا کہنا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاداورغیرحقیقی ہیں، میں نے کوئی ایسا انٹرویو میڈیا میں نہیں دیا جس کی وضاحت کی ضرورت پڑے۔انہوںنے کہاکہ ہمیں نے پی ٹی آئی کو چھوڑا ہے نہ ہی پارلیمانی پارٹی سے الگ ہوا ہوں، مجھ پر آئین کے آرٹیکل 63 اے کا ہرگز اطلاق نہیں ہوتا، شوکاز میں لگائے الزمات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔نورعالم
خان نے کہاکہ تمام الزامات غلط ہیں لہٰذا ذاتی پیشی کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتا۔دوسری جانب رکن قومی اسمبلی احمد حسین دیہڑ نے بھی شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرادیا اور کہا کہ کہ میں نے پی ٹی آئی نہیں چھوڑی اور ابھی بھی پارٹی کا رکن ہوں۔ان کا کہنا تھاکہ میریخلاف آرٹیکل63 اے کی کارروائی نہیں بنتی، مجھ پر لگائے گئے الزامات کے شواہد بھی نہیں دیے گئے۔احمدحسین دیہڑ نے جواب میں اپنے ساتھ ہونے والی مبینہ ناانصافی کا
بھی حوالہ دیا۔اس کے علاوہ مجموعی طور پر پی ٹی آئی کے 13 ناراض ارکان نے شوکاز نوٹس کا جواب دیا ہے۔جواب جمع کرانے والوں میں افضل خان دھاندلہ، نواب شیر، راجا ریاض، رانا قاسم نون، عبدالغفار وٹو، باسط بخاری، عامرطلال گوپانگ، ریاض محمود مزاری، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان اور رمیش کمار شامل ہیں۔ناراض ارکان کا کہنا تھاکہ پارٹی کے ساتھ ہیں کوئی خلاف ورزی نہیں کی، کوئی ایسا انٹرویو نہیں دیا جس میں پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہو، کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس پر 63 اے کا اطلاق ہو۔ارکان نے کہاکہ تحریک انصاف کو چھوڑا ہے نہ ہی پارلیمانی پارٹی سے الگ ہوئے ہیں، الزامات بے بنیاد ہیں اس لیے وزیراعظم کے سامنے پیش ہونا ضروری نہیں سمجھتے۔اراکین نے اپنے خدشات اور تحفظات بھی شوکاز نوٹس میں لکھ دئیے۔