جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

ملک میں اس وقت پیٹرول کی قیمت 240 روپے  ہونی چاہیے، وزیرخزانہ شوکت ترین

datetime 11  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں قیمتوں کے تناسب سے اس وقت پٹرول کی قیمت 240 روپے ہونی چاہیے لیکن حکومت اس کا بوجھ برداشت کر رہی ہے اوراس مد میںہر ماہ 104ارب روپے دینا ہوتا ہے ،ہماری اکانومی کی پیداواری صلاحیت کم ہے ،22کروڑ لوگوں میں سے صرف30 لاکھ لوگ ٹیکس جمع کراتے ہیں،ہم نے ایسے لاکھوں لوگوں کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے

جو قابل ٹیکس آمدن ہونے کے باوجود ٹیکس نہیں دیتے لیکن اب وہ ٹیکس چوری سے بچ نہیں سکتے،کسٹمز میں بھی اربوں روپے کی غلط انوائسنگ ہوتی ہے،چین کو کہا ہے کہ ہمیں پانچ سالوںمیں10 ملین نوکریاں ،چین کو زراعت کے حوالے سے مدد کرنے کا کہا ،40 لاکھ خاندانوں کے لئے خصوصی پیکج بنا لیا ہے اور اگلے پانچ سال میں 1.6 کھرب روپے تقسیم کریں گے جس سے کاروبار بڑھے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے لاہور میں مختلف تقریبات کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا ۔شوکت ترین نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے سپلائی چین متاثر ہوئی ،اس کے بعد یوکرائن کا مسئلہ آگیاہے۔ چار ہزار ڈالر سے کرایہ سولہ ہزار ڈالر ہو گیا جس کی وجہ سے مشکلات بڑھیں، ہم زراعت کی 5 سے 6 فیصد گروتھ چاہتے ہیں، ہماری ترسیلات زر اورگروتھ سے بہتری آئے گی ، حالات ٹھیک رہیں گے۔ہمارے پاس 4 ماہ کے ریزرو ہیں، ہمارامسئلہ صرف مہنگائی ہے، پیٹرول کی قیمتیں کم ہونے سے مسائل حل ہوجائیں گے، معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگی۔ شوکت ترین نے کہا کہ ساٹھ کی دہائی میں پاکستان کی معیشت کی مضبوط منصوبہ بندی تھی ،ہم ساٹھ کی دہائی میں صنعتکاری کی طرف جا رہے تھے اور سب کچھ ٹھیک ہو رہا تھا لیکن پھر ہم نے اپنے پائوں پر کلھاڑی مارنا شروع کر دی ،ستر کی دہائی میں ہم نے صنعت کو نیشنلائز کرنا شروع کر دیااس سے ہماری معاشی ترقی کی رفتار سست ہو گئی ،ہم نے کسی اور کی جنگ میں شرکت کی جس سے ملک کو نقصان ہوا،،مشرف کے دور میں ہماری معیشت تھوڑی مضبوط ہوئی ،ہمیں اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لئے مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا،ہماری درآمدات بڑھ گئیں

جبکہ برآمدات کم ہوئیں،کورونا کی وجہ سے ہماری معیشت کو ایک بار پھر بہت بڑا دھچکا لگا، لیکن مثبت پالیسیوں کی وجہ سے منفی معیشت سے 5 فیصد تک مثبت گروتھ کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ساٹھ فیصد آبادی تیس سال سے کم عمر کی ہے،چین ،بھارت اور ترکی کی معیشت مسلسل ترقی کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تین وجوہات کی وجہ سے ہماری معیشت کی گروتھ نہیں ہوتی ،ہماری درآمدات اور برآمدات میںبہت بڑا فرق ہے جو اس وقت 40 ارب ڈالر کے قریب ہے ،ہماری اکانومی کی پیداواری صلاحیت کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ22کروڑ آبادی کا ملک ہے جس میں سے صرف30لاکھ ٹیکس جمع کراتے ہیں، ہزاروں جیولرز ہیں لیکن صرف چند ایک ٹیکس جمع کراتے ہیں،کسٹمز میں بھی اربوں روپے کی غلط انوائسنگ ہوتی ہے.ہماری 62 فیصد آبادی زرعی بیلٹ میں رہتی ہے،ہماری آبادی ہر سال 2 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے لیکن ہماری زراعت کی پیداواری صلاحیت کم ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں اضافے کے بعد

اس وقت جو شرح بنتی ہے اس لحاظ سے پٹرول کی قیمت 240 روپے ہونی چاہیے ،اس کا بوجھ حکومت برداشت کر رہی ہے ،ہر ماہ 104ارب روپے دینا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین کو کہا ہے کہ 10 ملین نوکریاں پانچ سال میں ہمیں دیں،ہم نے چین کو زراعت کے حوالے سے مدد کرنے کا کہا ہے ،ہم نے چین سے ٹیکنالوجی کی سرمایہ کاری کے لئے بھی کہا ہے ، ہم نے چین سے ٹیکنالوجی کی سرمایہ کاری کیلئے بھی کہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…