اسلام آباد(این این آئی)وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے تمام اشیا پر سیلز ٹیکس لگادیا جائے ،ہم نے ایسا نہیں کیا، لگژری گاڑیوں پرٹیکس بڑھارہے ہیں،مجھے بتایا جائے دوارب کی ٹیکس چھوٹ سے کونسی مہنگائی کی سونامی آئے گی؟،منی بجٹ سے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑیگا اور نہ ہی دو ارب روپے کے بوجھ سے مہنگائی کا طوفان آجائے گا،
اسٹیٹ بینک کے بورڈ کی صدرمنظوری دیں گے، اسٹیٹ بینک اب پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کوبھی جوابدہ ہوگا ،بل سے انتظامی طورپراسٹیٹ بینک کوآزادی ملے گی۔ وہ وزیرمملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ مالیاتی ضمنی بل سے عوام پربوجھ کی باتیں بے بنیاد ہیں،فنانس ترمیمی بل پر قیاس آرائی ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے سب پر سیلز ٹیکس لگائیں، 70ارب روپے کے ٹیکس چھوٹ میں لگڑری آئٹم شامل تھے،بل میں343ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ پرنظرثانی کی گئی ہے،پرانے کپڑوں پربھی ٹیکس نہیں لگے گا۔انہوںنے کہاکہ ایوان میں اتنا واویلا مچایا گیا، صرف2ارب ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے کونسا طوفان آجائے گا۔شوکت ترین نے کہا کہ عام آدمی پرصرف2ارب کے ٹیکس لگنے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بڑی لڑائی ہوئی، ہم نے کہا جوٹیکس دیتا ہے ان پرمزید ٹیکس نہیں لگائیں گے،اسٹیٹ بینک کے بورڈ کی صدرمنظوری دیں گے، اسٹیٹ بینک اب پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کوبھی جوابدہ ہوگا اور ہم نے توپارلیمنٹ کوخودمختاری دی ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے کوئی ایسی حرکت نہیں کی جس پرغریب آدمی پربوجھ پڑے، پی ٹی آئی کے منشورمیں شامل ہے اداروں کوخودمختاری دی جائے، آئی ایم ایف نے کہا اسٹیٹ بینک کوبری طرح ٹریٹ کیا جاتا ہے،
آئی ایم ایف نے کہا جوبھی حکومت آتی ہے اسٹیٹ بینک سے قرضے لے لیے جاتے ہیں، قرضے لینے سے مہنگائی بڑھتی ہے، اڑھائی سال ہوگئے ہیں ہماری حکومت نے اسٹیٹ بینک سے ایک پیسہ قرض نہیں لیا، یہ کہنا کہ اسٹیٹ بینک کی خودمختاری کمپرومائزہوجائے گی اور اسٹیٹ بینک مادر پدرآزاد ہوگا تو ایسا کچھ نہیں ہوگا بلکہ بینک کی
اتھارٹی بورڈ کے پاس ہوگی۔انہوںنے کہاکہ بل سے انتظامی طورپراسٹیٹ بینک کوآزادی ملے گی، اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹوبورڈ کا تقررحکومت کرے گی، جن ملکوں میں مرکزی بینک خودمختارنہیں وہاں کا حال دیکھ لیں، طیب اردوان نے مرکزی بینک کوخودمختاری نہیں دی تووہاں کا حال دیکھ لیں، ابہام دورکرلیں کہ ہم نے اسٹیٹ بینک
کوبیچ دیا، دنیا بھرمیں سینٹرل بینک خودمختارہوتے ہیں،پی ٹی آئی اداروں کی خود مختاری پر یقین رکھتی ہے، جس حکومت کا دل چاہتا ہے اسٹیٹ بینک کو نوٹ چھاپنے کا کہہ دیتا ہے، حکومت نے اسٹیٹ بینک کے 6400 ارب ادا کرنے ہیں اوربینک کے ایگزیکٹو بورڈ کے ارکان ریاست مقرر کرے گی۔شوکت ترین نے کہا کہ لگژری گاڑیوں
پرٹیکس بڑھارہے ہیں،مجھے بتایا جائے دوارب کی ٹیکس چھوٹ سے کونسی مہنگائی کی سونامی آئے گی؟ مہنگائی امپورٹڈ اشیا کی قیمتیں بڑھنے سے ہورہی ہے،مہنگائی ساڑھے گیارہ فیصد ہے،اگرمیں فیل ہوگیا توکیا امریکا،جرمنی،باقی ملکوں میں مہنگائی بڑھنے سے سب فیل ہوگئے، پٹرولیم مصنوعات،کوئلہ،اسٹیل،خوردنی تیل
کی قیمتوں کا اختیارمیرے پاس نہیں اور عالمی سطح پرمہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جولوگ ٹیکس نہیں دیتے انہیں ٹیکس نیٹ میں لائیں گے،سیلزٹیکس ری سٹورکیا اور کوئی نئی ڈیوٹی نہیں لگائی، ہم نے کوئی چیزنہیں چھپانی،اپوزیشن کوسمجھائیں گے اورمشاورت کریں گے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ معیشت کے
لیے اہم ہے۔وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ عام آدمی پرزیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے، اپوزیشن نے دلیل کے بجائے ایوان کومچھلی منڈی بنائے رکھا، آج کی اسمبلی لیڈرلیس اسمبلی تھی، جب کوئی ایسا موقع آتا ہے توشہبازشریف،بلاول بھٹولاپتا ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایوان میں
شہبازشریف،بلاول بھٹولاپتا تھے، پیپلزپارٹی،(ن)لیگ دونوں آئی ایم ایف گئے نئی بات نہیں، ان کوپتا ہے معیشت کوکہاں پرچھوڑکرگئے تھے، اسحاق ڈارمعیشت کا بیڑہ غرق کرکے گئے، یہ دودھ اورشہد کی نہریں بہا کرگئے ہوتے تویہ صورتحال نہ ہوتی۔قبل ازیں کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت بلا سود قرضہ جات کی فراہمی کے تقریب
سے بطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ جو لوگ بینکوں تک رسائی سے محروم ہیں ان کو براہ راست قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان نے خصوصی اقدامات کی ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی اور معاشی ترقی کے لیے موجودہ حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے
اور تمام طبقات کو بلا تفریق و بلا تعصب قرضہ جات کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ ہم غریب عوام کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ معیشت کی ترقی کے ثمرات آج تک غریب آدمی تک نہیں پہنچے، وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ایسا کام کرو کہ غریب کو کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلا نا پڑے۔ شوکت ترین نے
کہا کہ کامیاب پاکستان خوشحال پاکستان کا راستہ ہے، عزت نفس کے ساتھ روزگار کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنا روزگار اپنا گھر اور کسانوں کو بلا سود قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں اور اب تک تین سو شہروں میں تقریباً چا ر سو کروڑ روپے کے قرضے دیئے جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں چالیس
لاکھ گھرانوں کو ملکی ترقی کی خوشحالی کے دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے، عمران خان ہی معاشرے کے معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے روشنی کی کرن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کی طرز پر فلاحی ریاست کی طرف گامزن ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ اخوت اسلامک مائیکرو فنانس کا شکریہ ادا کیا۔