پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

تیاری کریں، لنگوٹیں کسیں، شہباز شریف نے عوام کو حکومت گرانے کیلئے کال دے دی

datetime 23  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( مانیٹرنگ، این این آئی) ملک اس وقت نظریاتی تہذیبی و اخلاقی اعتبار سے بحرانوں کا شکار ہے، آئینی سیاسی جمہوری انتخابی بحران بہت گہرا ہوتا چلا جارہاہے، سب سے بڑا بحران یہ ہے ریاستی ادارے بذات خود اپنے وجود کیلئے بڑے خطرات میں گھر گئے ہیں،سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ہر دور میں نیا فارمولا ایجاد کیا ،لیکن وقت کے ساتھ وہ ناکام ہوا اور ملکی وجود کیلئے بحران دے کر گیا،

عمران خان سیاسی برادری کے ممبر نہیں ،عدلیہ ، اسٹیبلشمنٹ ،سیاسی قیادت ہو یا میڈیا کے لوگ ہیں سب کو سوچنا ہوگا کہ ریاست کو کیسے آگے بڑھانا ہوگا،کیا ہم ایک دوسرے سے بدلے لے کر آگے جا سکتے ہیں، ٹوٹکوں اور ٹوٹوں سے حکومت نہیں چلتی ،ریاست پاکستان کواندر سے خطرات لاحق ہیں،نفرت کے رشتے قائم نہ کریں تو ملک کو بحرانوں سے باہر نکالا جا سکتاہے، ملک کی بنیاد سیاسی برادری کو رکھنی ہے ،ووٹوں کی خریدو فروخت کا دھندا دفن کر دیں ،میثاق جمہوریت دو جماعتوں نے کیا اسے دوسری جماعتوں تک لے جانا ہوگا،نیب کا قانون مارشل لا ء کے بدتر ین قانون سے بھی بدتر ہے ،( ن)لیگ اور پیپلزپارٹی نے دس سال نیب قوانین کی حفاظت کی ،یہ دونوں اس کی گرفت میں آئے ،موجودہ حکومت جو نیب قوانین کی حفاظت کررہی ہے وہ بھی اس کے شکنجے میں آئے گی،جب تک بلدیاتی ادارے مضبوط نہیں ہوتے آپ کی جمہوریت گلی محلے میں نہیں پہنچتی ،کون جمہوریت کی خدمت کرے گا۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے خواجہ رفیق شہید فائونڈیشن کے زیر اہتمام خواجہ محمد رفیق کی 49ویں برسی کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار سے خواجہ محمد آصف، لیاقت بلوچ ،سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق ، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

موجودہ حکومت نے ساڑھے تین سالوں میں ملکی معیشت کی اینٹ سے اینٹ بجا دی بلکہ جنازہ نکال دیا ہے ،کروڑوں نوکریاں دینے کے دعویداروں نے لاکھوں لوگوں کو بیروزگار کر دیا ،پچاس لاکھ گھر تو کجا کمرے کی اینٹ تک نہیں رکھی، میاں شہباز شریف نے حکومت گرانے کیلئے کال دیتے ہوئے کہا کہ عوام تیاری کر لیں،

لنگوٹیں کسیں، اگر حکومت سے فوری جان نہ چھڑائی تو خاکم بہ دہن پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے ان کے گھبرانے کا وق آنے والا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ نہ صرف خواجہ محمد رفیق نے آمریت کے دور میں جمہوریت کی شمع کو زندہ رکھا بلکہ جاگیرداری ،اقربا ء پروری کے خلاف ساری

عمر کھڑے رہے، ،حکومت ہو یا آمریت سعد رفیق اور سلمان رفیق نظریے پر قائم رہ کر پارٹی و قیادت کے ساتھ اس جدوجہد میں ہمیشہ شریک رہے،جیل کاٹی اور سختیاں برداشت کیں لیکن اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہیں ہوئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں بجلی نے اندھیروں نے بسیرا کررکھا تھا ،بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ تھی

تو نوازشریف نے لوڈ شیڈنگ سے نجات کا قوم سے وعدہ کررکھاتھا، میری بات بات چھوڑیں میں تو ہمیشہ جلد بازی میں فقرے کس دیتاہوں، میں نے ایسے لمحات میں کہہ دیا لیکن میں بہکا ہوا نہیں تھا یا جادو ٹونے کا شکار نہیں تھا ، میں نے کہہ دیا تھاکہ اگر چھ مہینے میں بجلی کے اندھیرے بدل نہ سکا تو میرے نام بدل دینا ،پھر نہ جانے کیا کیا

فقرے کسے گئے، لیکن نواز شریف کی قیادت میں حکومت نے بجلی کے اندھیرے دور کر کے دکھائے ،سیاست عوامی خدمت کا نام ہے لوگوں کے دکھ و درد بانٹنے کا نام ہے ،سیاست مہنگائی کو ختم کرنے ،قوم کو پائوں پر کھڑا کرنے کا نام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں سی پیک کے تحت 1360میگا واٹ کوئلے سے بجلی کے

منصوبے پر دن رات کام ہورہاتھا ،ساہیوال میں ریلوے کی رسائی چاہیے تھی دنیا کی تاریخ میں ساہیوال کا منصوبہ کم مدت میں مکمل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سلمان رفیق فقیر منج آدمی ہیں ،انہیں فوٹو سے غرض نہیں یہ دن رات دکھی انسانیت کیلئے کام کرتے ہیں،افسوس اس بات کا ہے انہیں بھی بے گنا جیل بھیجا گیا ،سلمان رفیق سوچتا

ہوگا کہ میں کیوں جیل میں آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی کے ایل آئی کا عمران حکومت نے جنازہ نکال دیا ہے،عمران نیازی کو صرف یہ غرض ہے کہ پی کے ایل آئی کو شہبازشریف نے بنایا اس لئے اس کا بیڑہ غرق کردو ،یہ وہ عظیم سانحہ ہے جو دو ہزار اٹھارہ میں رونما ہوا، اس حکومت نے تین سالوں میں ملکی معیشت کی اینٹ سے اینٹ

بجا دی ہے ،معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں میٹرو بس کو جنگلہ بس کہا گیا اور 70ارب روپے کا طعنہ دیا جاتارہا ،لیکن پشاور میں جو بس بنائی وہ چلتی نہیں بلکہ جلتی ہے ، بی آر ٹی کے ایک کلو میٹر پر 20ارب روپے لگائے گئے ہیں ۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ کبھی سوچا ہی نہیں تھا

کہ خواجہ محمد رفیق کو وحشیانہ طریقے سے قتل کر دیا جائے گا ،خواجہ محمدرفیق سیاست میں ٹارگٹ کلنگ کا آغاز تھا، خواجہ محمد رفیق نے جس بہادری سے جمہوریت آئینی پارلیمانی جدوجہد کیلئے اپنی جان دی وہ خوش نصیب ہیں ،انہیں اپنے پیچھے بہادر مہذب بیٹے ملے، انہوںنے قومی سیاست میں اپنی قربانی سے اپنے لئے مقام پیدا

کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت نظریاتی تہذیبی و اخلاقی اعتبار سے بحرانوں کا شکار ہے، آئینی سیاسی جمہوری انتخابی بحران بہت گہرا ہوتا چلا جارہاہے، دو ہزار اٹھارہ کا انتخاب دھاندلی زدہ تھا ،ملک میں استحکام آنا چاہیے تھا ،ترقی کی شاہراہ پر چڑھنا چاہیے تھا لیکن لوگوں کی توقعات ختم ہو گئیں ،حکومت و اسٹیبلشمنٹ اعلان

کررہے ہیں اہم ایک پیج پر ہیں، سب سے بڑا بحران یہ ہے ریاستی ادارے بذات خود اپنے وجود کیلئے بڑے خطرات میں گھر گئے ہیں،سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے ہر دور میں نیا فارمولا ایجاد کیا ،لیکن وقت کے ساتھ وہ ناکام ہوا اور ملکی وجود کیلئے بحران دے کر گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے طریقہ واردات کے مقابلے میں جمہوری

قوتوں نے ترجیح طے کی ہر قیمت پر انتخابات جیتنا اور اقتدار حاصل کرنا ہے، کسی نہ کسی طریقے سے پس پردہ معاملات طے کر اقتدار کی کرسی پر پہنچنا ہے ،اس کمزوری نے اسٹیبلشمنٹ کو ملکی تباہی کا لائسنس دیا ،سیاسی مذہبی تقسیم ملک کیلئے بڑے خطرات پیدا کررہی ہے ،آج کشمیر جس کا سودا مکمل کیاجارہاہے ،افغانستان دنیا کی

استعماری کو شکست دے کر دوراہے پر کھڑا ہے، اقتصادی بحران قرضوں کی لعنت بدعنوانیوں کی لعنت نے پاکستان کوعالمی استعماری اداروں کی لونڈی بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے گورنر خود بیرون ملک جا کر کہتے ہیںآئی ایم ایف سے معاہدے سے بہت کچھ حوالے کیا ہے ،ملک میں صرف دکھاوے کی اقتصادی ٹیم ہے، آج

اتحادی سیاست اپنے انجام کو پہنچ کر ڈلیور نہیں کر رہی، پاکستان کی سیاست میں غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہیے ،سب کا کیا کردار ہے جس کے نتیجے میں بحران سے نکلنے کے لئے روڈ میپ کا تعین ہونا چاہیے ،کسی کو زبردستی سیاست سے باہر کرنا یا نیب و خود ساختہ شخصیات کو باہر نکالنا یا انتخابات چوری کرکے مرضی کا

مینڈیٹ مسلط ہو سکتا ہے، عوام کا اعلان ہے ہم اسٹیلمشمنٹ کی دہلیز پر نہیں جھکیں گے، شفاف غیر جانبدارانہ انتخابات کسی نے جھولی میں نہیں ڈالنے بلکہ جمہوری طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ،قومی لیڈر شپ اس بنیاد کا تعین کرے ،سیاسی کارکن ملک میں جمہوریت و انتخاب کی مستقبل کی حفاظت کیلئے تاریخ کردار ادا کریں۔

سردار ایاز صادق نے نے کہا خواجہ محمد رفیق نے جمہوریت کے لئے اپنا وقت خون پسینہ دیا، ریاست نوجوان نسل کو کیا اتنا حق نہیں سے سکتی کہ وہ اپنی رائے کااظہار کر سکیں،سیاست میں پیسے نے سیاسی ورکر کی حیثیت کم کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جمہوریت کے جوتے نہیں پہنے اسے پہننے پڑیں گے، کتنا بڑا

حوصلہ ہوگا کہ ایک باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا،یہ مسلم لیگ (ن)کے شیروں سے مقابلہ کرتے ہیں ،کیا یہ خواجہ آصف ،خواجہ سعدرفیق کا مقابلہ کریں گے؟،عمران خان پیر بھی پڑیں گے اور جوتے بھی اٹھائیں گے،عمران خان سے بڑھ کر کوئی ڈرپوک آدمی نہیں دیکھا، ڈر پوک عمران خان کو اپنے ٹرک پر نہیں بٹھا سکتے

،اس نے لوگوں کو گالی گلوچ سکھائی۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں سچ بولا جاتا تھا لیکن عمران نیازی کے دور میں جھوٹی تہمتیں لگائی گئیں،دو سو ارب روپے واپس لانے کی بات کی گئی لیکن دو سو چھوڑودو روپے بھی واپس نہیں لائے۔ ایاز صادق نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ کی طرح پنجاب بھی بلدیاتی الیکشن کا جواب دے گا،

یوتھیوں کو عمران خان سے جو رومانس تھا اب وہ ختم ہو گیا ہے ، عمران نیازی نے عوام کو مہنگائی بے روزگاری کے علاوہ کچھ نہیں دیا، عمران خان کے ٹرک کے ٹائر پنکچر ہوں گے ،ان کی آڈیو ویڈیو لیک ہو رہی ہے ،یہ اس پر عذاب ہے جو نوازشریف اور ساتھیوں پر جھوٹا مقدمہ کروایا ۔ انہوں نے کہا کہ اگلے مہینے پھر لندن

نوازشریف سے ملاقات کیلئے جائوں گا،نوازشریف نے اپنے فیصلے اللہ کی عدالت میں بھیج دئیے ہیں اور جلد رزلٹ آنے والا ہے، حکومت کو خطرہ ہے کہ شہبازشریف باہر جا کر نوازشریف سے بات نہ کرلیں ،نوازشریف کو کہا دل چاہتا ہے آپ کو ساتھ لے کر پاکستان چلو ںلیکن انشااللہ عنقریب نوازشریف واپس آنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو

بھی عمران خان کو لے کر آئے انہیں سوچناچاہیے ان کو رکھنا ملکی تباہی ہوگا ،جتنے دن عمران حکومت میں رہیں گے ملک خطرے میں رہے گا۔مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ پاکستان میں جاگیر داری کا نظام ختم نہیںہو سکا جس کا ملک خمیازہ بھگت رہاہے، خواجہ سعد رفیق کے خلاف کوئی چیز ثابت نہیں ہوئی انہوں نے اپنے والد کا راستہ

نہیں چھوڑا، محنت و ہمت کے راستے پر چلیں گے تو پاکستان بنے گا، نیب کا قانون مارشل لا ء کے بدتر ین قانون سے بھی بدتر ہے ،( ن)لیگ اور پیپلزپارٹی نے دس سال نیب قوانین کی حفاظت کی ،یہ دونوں اس کی گرفت میں آئے ،موجودہ حکومت جو نیب قوانین کی حفاظت کررہی ہے وہ بھی اس کے شکنجے میں آئے گی، بلدیاتی اداروں

کو (ن)لیگ نے مضبوط نہیں کیا، جب تک بلدیاتی ادارے مضبوط نہیں ہوتے آپ کی جمہوریت گلی محلے میں نہیں پہنچتی ،کون جمہوریت کی خدمت کرے گا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اگر ہم پارلیمانی بورڈ کو متحرک کرینگے تو عمران خان کی سیاست کا جنازہ نکلتے دیکھیں گے ،(ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کوسیاسی جدوجہد پر اکٹھا

ہوناپڑتاہے، عمران خان سیاسی برادری کے ممبر نہیں ، انہیں پوچھنا ہے کیا جیل میں ڈالنے سے ابھی تک کوئی سیاسی ساتھی ٹوٹا ہے ایسا نہیں ہوتا، عدلیہ ، اسٹیبلشمنٹ ،سیاسی قیادت ہو یا میڈیا کے لوگ ہیں سب کو سوچنا ہوگا کہ ریاست کو کیسے آگے بڑھانا ہوگا،کیا ہم ایک دوسرے سے بدلے لے کر آگے جا سکتے ہیں، ٹوٹکوں اور ٹوٹوں

سے حکومت نہیں چلتی ،ریاست پاکستان کواندر سے خطرات لاحق ہیں،ہمیں سوچنا ہوگا ملک ہوگا تو سلامت رہیں گے ، ملک کی سالمیت سے نہ کھیلیں۔ انہوں نے کہا کہ جتھوںکی سرپرستی بند کی جائے ایسا نہ کیا جائے جو گھیرائو کرے گا ریاست جھک جائے گی، آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس ملک کو بچا بھی سکتے ہیں

اور محفوظ بھی رکھ کر چمکتا ملک دے سکتے ہیں،نفرت کے رشتے قائم نہ کریں تو بحرانوں سے باہر نکالا جا سکتاہے، ملک کی بنیاد سیاسی برادری کو رکھنی ہے ،ووٹوں کی خریدو فروخت کا دھندا دفن کر دیں ،میثاق جمہوریت دو جماعتوں نے کیا اسے ری وزٹ کرنے کی ضرورت ہے، میثاق جمہوریت کو باقی سیاسی جماعتوں و

قوم پرست جماعتوں تک لے کر جائیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہماری قسمت میں ہر دور میں جیل جانا رکھا ہے ،سینتیس سال میں جاتا رہا، جانے والا جاتے وقت چکی میں پس کر سبق نہیں سیکھتا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ایوب پہلے شخص ہیں جنہوں نے بدنیتی کی بنیاد پر امریکی دلدل میں دھکیلا اور کلمہ حق کہنے والوں کی کردار کشی

شروع ہوئی، پاکستان ٹوٹنے کے بنیادی عوامل جب ہوا جب 56ء کا آئین توڑا گیا، مارشل لا ء ایسے لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں جنہیں حکومت کیا گھر چلانے کا طریقہ نہیں ہوتا، پاکستان کوکاغذوں تک آزادی ملی اسے عام آدمی تک پہنچایا ہی نہیں گیا ،ایوب کی طرح نظریہ ضرورت کی بد روحیں ابھی بھی گھوم رہی ہیں، سیاسی

جماعتیں خود منظم نہیںکر سکیں ،پارٹیوں کو شاہی پارٹی بنا دیا گیا،مارشل لاء کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں کی ،اگر ہم نے پاکستان کو ٹریک پر ڈالنا ہے تو سیاسی جماعتوں کو عام آدمی تک لے جانا پڑے گا، سیاسی جماعتوں نے خود کو منظم نہیں کیا ،اگر منظم کریں لوگوں کو تربیت دیں تو کبھی ملک میں مارشل لا ء نہیں آئے گا، اگر پانچ

لاکھ لوگ سڑکوں پر آ جائیں تو پھر کوئی مارشل لا ء نہیں لگا سکتا پھر ہاتھ کانپیں گے، ملک کا مسئلہ حل کرنا ہے تو سیاسی جماعتوں کو نچلی سطح پر منظم کرکے لوگوں کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہوگا۔اجلاس میں کشمیر ،مہنگائی و بیروزگاری او رملک کی مجموعی ابتر صورتحال پر قراردادیں بھی پیش کی گئیں جنہیں شرکاء نے ہاتھ کھڑے کر کے منظور کیا ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…