اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ اگست 2021 نے افغانستان میں سیاسی منظر نامے کو بدل دیا ہے ،لوگوں کی ضروریات وہی ہیں،یہ مدد کا ہاتھ بڑھانے کا وقت ہے، پیچھے ہٹنے کا نہیں،اسلامی دنیا افغانستان کے لوگوں کے ساتھ اسی طرح کھڑی ہو جس طرح اس نے وہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں کھڑی ہے،پاکستان،
افغانستان میں انسانی بحران کا گواہ ہونے کے ساتھ اس سے متاثر بھی ہے، وہاں مکمل معاشی بدحالی کو رد نہیں کیا جاسکتا،افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی تباہی کے نتائج ہولناک ہوں گے، ہمیں ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے، افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کیلئے امہ اور عالمی دنیا کردار ادا کرے۔ اتوار کو پاکستان کی میزبانی میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کا 17واں غیر معمولی اجلاس اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ،اجلاس سعودی عرب کی دعوت پر طلب کیا گیا جو اسلامی تعاون تنظیم کا چیئرمین ہے۔پاکستان نے اجلاس بلانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی میزبانی کی پیشکش کی تھی۔پاکستان کی دعوت پر اجلاس میں 22 ممالک کے وزرائے خارجہ، 10 نائب وزرائے خارجہ سمیت 70 وفود شریک ہوئے۔غیر معمولی اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افتتاحی سیشن سے خطاب کیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے اجلاس بلانے میں سعودی عرب کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے رکن ممالک اور
دیگر وفود کے ساتھ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ کو خوش آمدید کہا کہ اور کہا کہ ان کے تقرر کے بعد یہ پہلا وزارئے خارجہ اجلاس ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی جانب سے ہم پر کیے گئے اعتماد پر شکرگزار ہے، مختصر نوٹس پر آپ کی یہاں موجودگی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ دنیا اور او آئی سی کے لیے افغانستان کے عوام اہمیت رکھتے ہیں، اس
اجتماع کی اہمیت محض علامتی سے بالاتر ہے کیونکہ یہ افغان عوام کی بقا کا معاملہ ہے۔انہوں نے کہاکہ او آئی سی کا اجلاس افغانستان کے لوگوں کے مسائل سے متعلق ہے، افغانستان کی نصف آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے، کروڑوں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور ورلڈ فوڈ پروگرام بھی افغانستان میں خوراک کی کمی کے مسئلے کی نشاندہی کر چکا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ
صورتحال کئی عوامل کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے جیسا کہ برسوں کے تنازعات، ناقص حکمرانی اور غیر ملکی امداد پر ضرورت سے زیادہ انحصار جبکہ بدقسمتی کی بات ہے کہ افغانوں کی مشکلات اور مصائب میں کمی نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگست 2021 نے افغانستان میں سیاسی منظر نامے کو بدل دیا ہے تاہم لوگوں کی ضروریات وہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں
دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے ، معاملات کا براہ راست علم رکھنے والے اس حوالے سے سنگین انتباہ دے رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے اسلامی دنیا پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کے ساتھ اسی طرح کھڑی ہو جس طرح اس نے وہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اجتماعی مدد کا ہاتھ بڑھانے کا وقت ہے، حمایت روکنے
کا وقت نہیں ہے۔وزیر خارجہ نے کہاکہ او آئی سی نے لوگوں کے حقوق کی مسلسل حمایت کی ہے اور باقی دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی معاشی اور مقامی مجبوریوں سے بالاتر ہو کر سوچے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں انسانی بحران کا گواہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس سے متاثر بھی ہے، وہاں مکمل معاشی بدحالی کو رد نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں
انسانی بحران اور معاشی تباہی کے نتائج ہولناک ہوں گے، ہمیں ایسا نہیں ہونے دینا چاہیے جبکہ پاکستان اپنے افغانی بھائیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ او آئی سی کے اجلاس کو نظر آنے والی تبدیلی کا آغاز کرنا چاہیے اور جنگ زدہ ملک کے لوگوں کو دکھانا چاہیے کہ وہ ان کی معیشت اور ملک کو مستحکم کرنے میں ان کی مدد کرنے کے لیے متحد ہے۔اپنی تقریر کے اختتام پر وزیر خارجہ نے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں بحران کا رخ موڑنے کے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں۔