اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)وفاقی حکومت نئے سال کا تحفہ گیس کی قیمتوں میں ناقابل برداشت اضافے کے ساتھ دیگی۔روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی شائع خبر کے مطابق یکم جنوری 2022ء سے گھریلو اور کمرشل صارفین کو سیکڑوں روپے اضافی ایم ایم بی ٹی یو پر گیس ملا کریگی۔ گھریلو صارفین کا ٹیرف انرجی ڈویژن اور وزارت خزانہ 1400 روپے
سے بڑھا کر 1700روپے فی ملین ملین برٹش تھرمل یونٹ کرنے کا آئندہ ماہ اعلان کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ گیس کے تجارتی صارفین کیلئے گیس کے ریٹ یکم جنوری 2022ء سے 2250روپے سے بڑھا کر 2700روپے فی ملین ملین برٹش تھرمل یونٹ کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشیر خزانہ شوکت ترین نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت نے اگر وقت پر مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کارگوز خرید لیے ہوتے تو گیس کے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑتا’آئی ایم ایف کے معاہدے کی شرائط پہلے کی طرح کڑی نہیں ہیں، لکی مروت اور دوسرے مقامات پر گیس کی دریافت ہوئی ہے، مقامی کمپنیاں کچھ نہیں کر رہی ہیں ،دسمبر اور جنوری کے درمیان قیمتیں کم ہوں گی،منی بجٹ کا اعلان آئندہ ہفتے تک کردیا جائے گا۔انٹرویو میں شوکت ترین نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے ملک میں گیس مہنگی ہے۔ملک میں گیس کے شدید بحران کے حوالے سے سوال پر شوکت ترین نے کہا کہ گزشتہ دنوں میں ہمیں جو کارگوز لے
لینے چاہیے تھے وہ ہم نے نہیں لیے، لیکن اگر کارگوز وقت پر خرید لیے جاتے تو بھی صرف 2 سے 3 ماہ کا ہی فائدہ ہوتا، ابھی حالات یہ ہیں کہ پیٹرول اور گیس کی درآمدات 7 سے 8 ڈالرز بڑھ گئی ہیں۔انہوںنے کہاکہ دسمبر اور جنوری کے درمیان قیمتیں کم ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ لکی مروت اور دوسرے مقامات پر گیس کی دریافت ہوئی ہے، مقامی کمپنیاں کچھ نہیں کر رہی ہیں کیونکہ ان کے پاس کیش نہیں ہے، ان کے اوپر گردشی قرضہ اتنا ہے کہ وہ ڈویڈنٹ نہیں دے سکتیں، تو جیسے ہی وہ ڈیویڈنٹ دیں گے اس کی قیمت بڑھ جائے گی۔