جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کو رہا کرنے کا حکم دیدیا 

datetime 21  اکتوبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی ضمانت منظور کرلی۔جمعرات کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی اور خورشید شاہ کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا

حکم دیتے ہوئے ضمانت منظور کرلی۔دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل سے استفسار کیا کہ اب تک کتنے گواہان کے بیان ریکارڈ ہوئے ہیں؟جس پر نیب کے وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں اور ان پر 574 ایکڑ زرعی اراضی کی خریداری پر کرپشن کا الزام ہے۔انہوں نے بتایا کہ 12 پراپرٹیز اور 5 بینک اکاونٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا گیا۔اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریماکس دیے کہ کیا یہ زمین نہری ہے، اگر نہری ہے تو اسکی ویلیو زیادہ ہو گی۔بعدازاں عدالت نے خورشید شاہ کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت منظور کرلی۔سکھر کی احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کی تھی تاہم ان کی رہائی سے قبل ہی نیب نے احتساب عدالت کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔22 اپریل 2020 کو سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ

نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پی پی پی کے رہنما خورشید شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔نیب نے 20 دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس کی منظوری کی درخواست دی جس کو جج امیر علی مہیسر

نے 24 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔خیال رہے کہ نیب 19 ستمبر 2019 کو پی پی پی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا تھا۔31 جولائی کو نیب نے رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی تھی، جس کے بعد اگست میں تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کیا گیا تھا۔30

نومبر 2020 کو سید خورشید شاہ، سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ، رکن صوبائی اسمبلی فرخ شاہ سمیت 18 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی لیکن انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔یاد رہے ذرائع نے بتایا کہ نیب کی جانب سے خورشید شاہ کو سکھر میں طلب کیا گیا تھا لیکن پیپلز پارٹی کے رہنما کی جانب سے یہ کہہ کر پیشی سے معذرت

کرلی گئی تھی کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش ہونا تھا۔اس سے قبل اگست میں احتساب کے ادارے نے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ پر مبینہ کرپشن کے ذریعے 500 ارب روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا تھا لیکن پی پی پی کے رہنما نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔اس وقت نیب ذرائع کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات میں

بتایا گیا تھا کہ ادارے نے خورشید شاہ کے خلاف بینک اکاؤنٹس، بے نامی اثاثوں اور متعدد فرنٹ مینز کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں۔مذکورہ معاملے کی تفصیلات میں یہ بات سامنے آئی تھیں کہ خورشید شاہ اور ان کے اہلخانہ کے کراچی، سکھر اور دیگر علاقوں میں 105 بینک اکاؤنٹس موجود ہیں، اس کے علاوہ پی پی رہنما نے اپنے مبینہ فرنٹ مین ‘پہلاج مل’ کے نام پر

سکھر، روہڑی، کراچی اور دیگر علاقوں میں مجموعی طور پر 83 جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔اس ضمن میں بتایا گیا تھا کہ خورشید شاہ نے مبینہ فرنٹ مین لڈو مل کے نام پر 11 اور آفتاب حسین سومرو کے نام پر 10 جائیدادیں بنائیں۔مذکورہ ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے اپنے مبینہ ‘فرنٹ مین’ کے لیے امراض قلب کے ہسپتال سے

متصل ڈیڑھ ایکڑ اراضی نرسری کے لیے الاٹ کرائی، اس کے علاوہ خورشید شاہ کی بے نامی جائیدادوں میں مبینہ طور پر عمر جان نامی شخص کا بھی مرکزی کردار رہا جس کے نام پر بم پروف گاڑی رجسٹرڈ کروائی گئی جو سابق اپوزیشن لیڈر کے زیر استعمال رہی۔اس کے علاوہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد میں خورشید شاہ کا زیر استعمال گھر بھی عمر جان کے نام پر ہے اور سکھر سمیت دیگر علاقوں میں تمام ترقیاتی منصوبے عمر جان کی کمپنی کو فراہم کیے گئے۔

موضوعات:



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…