ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

غربت سے دوچارافغان اپنی کم عمر لڑکیاں ڈالرز لے کر بیاہنے لگے، تہلکہ خیز انکشاف

datetime 14  اکتوبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این آئی )افغانستان میں غربت، بے روزگاری اور معاشی مندی کی وجہ سے کچھ خاندانوں نے اپنی کم عمر بیٹیوں کو پیسوں، ہتھیاروں یا مویشیوں کے بدل میں ادھیڑعمر مردوں سے بیاہ دیا ہے۔اس وقت جنگ زدہ افغانستان کی معیشت بے پایاں دبا ئوکا شکار ہے، نقدرقوم عنقا ہوچکی ہیں اور اس وجہ سے خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

غیرملکی امداد کی بندش اور خشک سالی نے اس بحران کو دوچند کردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایاکہ بعض افغان خاندانوں نے اپنی کم سن بیٹیوں کو رقوم، مویشیوں اور ہتھیاروں کے عوض فروخت کرنے شروع کر دیا ہے۔رپورٹ بتایاگیا کہ صوبہ غورکے دوردرازاضلاع میں ایک کم عمر لڑکی کی قیمت فروخت ایک لاکھ سے ڈھائی لاکھ افغانی کے درمیان ہے۔یہ رقم 1108 ڈالر سے 2770 ڈالر کے برابر بنتی ہے۔اگر خریدار کے پاس نقد رقم نہیں ہے تو وہ اس کے بجائے لڑکی کے خاندان کوہتھیار یا مویشی دے کر بھی ہاتھ لے سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں اگرچہ کم عمرلڑکیوں کو فروخت کرنے کا رواج کوئی نیا واقعہ نہیں لیکن 15 اگست کوطالبان کے ملک پر قبضے کے بعد اس رجحان میں تیزی آئی ہے۔طالبان کی حکومت کو اس وقت کڑے امتحان کا سامنا ہے۔اس کو گوناگوں ملکی مسائل درپیش ہیں اور وہ بین الاقوامی سطح پرخودکو تسلیم کرانے کے لیے بھی کوشاں ہے۔اس کے علاوہ اس گروپ کی اس صلاحیت کے بارے میں عالمی سطح پر شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ آیا وہ اب کہ افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روک سکے گااور کیا طالبان ایک مرتبہ پھر لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کونظرانداز کرنے کی روایت دہرا سکتے ہیں۔طالبان نے اگست میں افغانستان پر قبضے کے بعد 1996سے2001 تک اپنے پہلیدورحکومت ایسے

سخت گیر تشخص کی بحالی کے لیے دلکش انداز میں جارحیت کا آغاز کیا تھا اورانھوں نے بعض شہروں میں مجرموں کو سرعام پھانسی دی ہے۔یادرہے کہ طالبان کے پہلے دور حکومت میں مساجد میں نمازادا نہ کرنے والے افراد کوکوڑے مارے جاتے تھے اور سرعام پھانسیاں دی جاتی تھیں، خواتین کی روزانہ کی نقل و حرکت محدود

تھی اور اسلامی شرعی قوانین کا سخت انداز میں نفاذ کیا گیا تھا۔تاہم ایسا لگتا ہے کہ اب کہ بھی طالبان اپنی بنیادی اقدار میں زیادہ تبدیلی نہیں لا رہے ہیں۔انھوں نے عالمی مطالبات کے باوجود تمام گروپوں اور دھڑوں پر مشتمل ایک جامع حکومت تشکیل نہیں دی ہے اور اس کے بجائے کابینہ میں صرف اپنے گروپ کے سینیرارکان کو شامل کیا تھا۔طالبان نے خواتین کے

امور کی وزارت کو بھی ختم کردیا ہے اور اس کی جگہ نیکی کی تشہیراوربرائی کی روک تھام کے لیے دوبارہ وزارت قائم کردی ہے۔طالبان جنگجوں نے کابل اوردوسرے شہروں میں حالیہ ہفتوں کے دوران میں خواتین کے بہت سے مظاہروں کو تشدد آمیز کارروائیاں کے ذریعے ختم کردیا۔اس کے علاوہ طلبہ کے لیے توتعلیمی اداروں میں پہلے ہی کلاسیں شروع کردی تھیں لیکن طالبات کی اسکولوں اور جامعات میں واپسی میں تاخیرکی گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…