ابوظہبی (این این آئی ) عرب قوم کے نوجوانوں نے مسلسل دسویں برس بھی دنیا میں متحدہ عرب امارات کو اپنے رہنے کیلئے سب سے زیادہ پسندیدہ ملک قرار دیا ہے اور اسے اپنی قوم کی طرح بہت زیادہ چاہنے کا اظہار کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق یہ صورتحال عرب نوجوانوں سے کیئے جانے والے اصدا کے بی سی ڈبلیو 13ویں سالانہ سروے کے نتائج میں سامنے آئی جس کے نتائج کا
بدھ کو اعلان کیا گیا۔رواں سال کا یہ سروے عالمی تحقیق و جائزہ کی کمپنی پی ایس بی ان سائٹ کی جانب سے کیا گیا جس میں 17 عرب ممالک کے 50 شہروں میں 18 سے 24 برس عمر کے34سو نوجوانوں کی رائے شامل کی گئی ۔مذکورہ سروے نتائج کے مطابق تقریبا نصف عرب نوجوانوں (47فیصد )نے رہنے کیلئے متحدہ عرب امارات کو پسندیدہ ترین ملک قرار دیا۔ یہ رائے اس سروے میں دوسرے نمبر پر آنے والے ملک امریکا کے بارے میں 28 فیصد کی شرح سے تقریبا دگنا زیادہ ہے۔سروے میں 12 فیصد نے کینیڈا اور جرمنی کو جبکہ11 فیصد نے فرانس کو پسند کیا، سروے میں تقریبا ایک تہائی عرب نوجوانوں( 28 فیصد نے)متحدہ عرب امارات میں موجود وسیع مواقع اور اس کی ترقی کرتی معیشت کو اپنی پسند کی وجہ قرار دیا جبکہ امارات کے صاف ماحول، حفاظت و سلامتی، فراخدلانہ تنخواہ کے پیکجز بھی اس کی نمایاں خصوصیات کے طور پر سامنے آئیں۔بی سی ڈبلیو کے مینا ریجن کے صدر سنیل جان کا کہنا تھا کہ سروے کے نتائج ، متحدہ عرب امارات کی شان کو بڑھاتے ہیں ، یہ ملک رواں سال اپنے قیام کی پچاس سالہ تقریبات منارہا
ہے اور آئندہ کے 50 سال کو بھی خوش حال اور کامیاب بنانے کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ کوویڈ19 کی عالمی وبا کے چیلنجز کے باوجود اس کی قیادت کی فعال اور متحرک کاوشوں کی بدولت ایکسپو 2020 دبئی منعقد ہورہی ہے، اماراتی نوجوانوں کو قومی اقتصادی ویژن پر جو بھرپور اعتماد ہے وہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔سروے کے مطابق مشرق وسطی اور شمالی افریقہ خطے
میں عرب نوجوانوں نے حیران کن حد تک مستقبل کے بارے میں بھرپور امیدواں اور اچھی توقعات کا اظہار کیا۔سروے رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں 90 فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ آگے اور بھی اچھے دن آرہے ہیں۔ تقریبا دو تہائی اماراتی نوجوانوں 62فیصد نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کی زندگی ان کے والدین سے زیادہ اچھی گزرے گی ، 99 فیصد کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت درست سمت کی جانب جارہی ہے جبکہ گزشتہ برس یہ رائے دینے والوں کی شرح 97 فیصد تھی۔سروے میں شامل تمام مرد و خواتین نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ان کی رائے ان کے ملک کی قیادت کیلئے اہمیت رکھتی ہے ، یہ صورتحال اس قوم کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بہت اہمیت کی حامل ہے۔