منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

زرعی ملک ہونے کے باوجود اشیاء ضروریہ کی امپورٹ 10ارب سے تجاوز کر گئی ، تہلکہ خیز انکشاف

datetime 2  اکتوبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جڑانوالہ (آن لائن) زرعی ملک ہونے کے باوجود اشیاء ضروریہ کی امپورٹ 10ارب سے تجاوز کر گئی جبکہ گزشتہ دو دہائیوں سے بڑی فصلات کی پیداواریت جمود کا شکار ہے جس کے لئے زرعی سائنسدانوں، ماہرین اور پالیسی میکرز کو حکمت عملی وضع کرنی ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار زرعی ماہرین نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے زیراہتمام زراعت میں تجزیہ کے عنوان پر

منعقدہ ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ کی صدارت وائس چانسلر سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈوجام پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد مری نے کی جبکہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر آصف علی، وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب، وائس چانسلر چولستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد سجاد، ڈی جی ایکسٹنشن پنجاب انجم علی بٹر نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ جی ڈی پی میں موجود زراعت کے حصہ میں اگرآئندہ ہر سال مزید 6فیصد اضافہ ہو تو پاکستان میں غربت آدھی سے بھی کم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاشتکاروں کو قرضے، زرعی ان پٹس کی وافر دستیابی کو یقینی بنائے جائے تو پیداواریت میں اضافے سے فوڈ سیکورٹی اور دیہی ترقی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو زرعی سرمایہ کاری کے لئے قائل کرنا ازبس ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے۔ انہوں نے ایکسٹنشن ورکرز پر زور دیا کہ وہ گاؤں گاؤں جا کر کسانوں کو زرعی سفارشات اور تحقیقات سے آگاہ کرنے کے لئے تمام کاوشیں کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ زراعت کو پرکشش اور منافع بخش بنانے کے لئے فی ایکڑ پیداواریت میں اضافہ اور ویلیوایڈیشن ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت کو کم پیداواریت، موسمیاتی تغیرات، پوسٹ ہارویسٹ نقصانات، دیہی ترقی، پانی کی کمیابی،غیر تصدیق شدہ بیج جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چالیس فیصد سے زیادہ فصلات پوسٹ ہارویسٹ میں ضائع ہو جاتی ہیں جس کے لئے ویلیوایڈیشن کو یقینی بناتے ہوئے کروڑوں روپے بچائے جا سکتے

ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو کہ پانی کی کمی کا شکار ہیں جس کے عوام اور کاشتکاروں میں پانی کے بے دریغ استعمال کو روکنے کے لئے مہم کا اجراء کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کا کیمیکل زدہ پانی زیرزمین پانی کو آلودہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں کسی گھر کا نقشہ اس

وقت تک منظور نہیں ہوتا جب تک اس میں بارش کے پانی کو سٹور کرنے کے لئے ٹینک نہ لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بے شمار مسائل ہونے کے باوجود ہم نے زراعت کو صرف پانچ فصلوں تک محدود کر رکھا ہے تاہم زراعت کو نفع بخش بنانے کے لئے ہائی ویلیوفصلات کی کاشتکاری کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تغیر

کی وجہ سے پیداواریت میں کمی کے ساتھ ساتھ زرعی بیماریاں بھی پیدا ہو رہی ہیں جس کے لئے نئی ورائٹیوں کو متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ مربوط حکمت عملی بھی بنانا ہو گی۔ پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ بھارت پنیر کی تیاری میں بہت آگے ہے اور اسے روزمرہ کی خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاہم ہم ابھی تک پنیر کی

تیاری اور اسے عوام میں مقبول کرانے میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی ترقی کو یقینی بنائے بغیر تخفیف غربت کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو بہترین بیج کی فراہمی سے نہ صرف ملکی پیداواریت بڑھے گی بلکہ کسانوں کو بھی معاشی طور پر خوشحال کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے

بے جا استعمال کو روکنے کے لئے کاوشیں بروئے کار لانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر چھوٹے کاشتکار کو قرضوں کی فراہمی سے بروقت ان پٹ دستیاب کرنے کے لئے طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پسند اور عام کسان کی زرعی پیداواریت میں کافی فرق ہے جس کے لئے عام کسان کو جدید رحجانات

سے روشناس کرا کر ترقی کے سفر کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد سجاد خاں نے کہا کہ ہمیں لائیوسٹاک میں جانوروں کی تعداد کی بجائے ان کی پیداواریت میں اضافے کے لئے کام کرنا ہو گا تاکہ کاشتکار کی معاشی حالت میں بہتری لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اونٹنی کے دودھ کو قدرت نے ممتاز بنایا ہے۔ انہوں نے کہا

کہ پاکستان کی زیادہ تر آبادی زراعت سے منسلک ہے جس میں بہتری لا کر خوشحالی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے زراعت میں ویلیوایڈیشن پر زور دیا۔ ڈاکٹر انجم بٹرنے کہا کہ پنجاب حکومت کاشتکاروں کے مسائل کے حل اور زرعی ترقی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافے سے ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…