بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

وہ خاتون جج جس کی سپریم کورٹ میں تقرری پر وکلاء تنظیموں نے ہڑتال کردی، معاملہ کھل کر سامنے آگیا

datetime 9  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججوں کی سینیارٹی کے اصول کے برعکس تقرر کا معاملہ شدت اختیار کر گیا، سپریم کورٹ آف پاکستان میں لاہور ہائی کورٹ کی جونئیر جج جسٹس عائشہ ملک کی تقرری پروکلاء تنظیموں کی طرف سے ہڑتال کی کال پر عدالتی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں لاہور ہائی کورٹ سے

جونئیر جج جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں بطور جج نامزدگی کی گئی جس پر ملک بھر کی وکلاء تنظیموں کی طرف سے خلاف قانون تقرری پر عدالتی بائیکاٹ کی کال دی گئی تھی جس کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ عدالتوں میں کیسز کی سماعت نہ ہو سکی۔ کیسز کی پیروی کرنے والے سائلین عدالتوں میں خوار ہوتے رہے، سائلین کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ہونا چاہیے، وکلاء نے ہڑتال کرنی تھی تو ایک روز قبل اخبارات کے ذریعے آگاہ کر دیتے تاکہ سائلین عدالتوں میں نہ آئیں ، سپریم کورٹ میں خالی ہونے والی نشست پر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سپریم کورٹ میں ایک سال کے لیے تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری ہونے کے بعد ان کی حلف برداری کی تقریب 17 اگست کو رکھی گئی تھی جسٹس احمد علی ایم شیخ کی طرف سے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج کا حلف اٹھانے سے انکار کر دیا تھا، انکار کی وجہ سندھ ہائی کورٹ میں

سینیارٹی کے اعتبار سے پانچویں نمبر کے جج جسٹس محمد علی مظہر کی 16 اگست کو سپریم کورٹ کے مستقل جج کے طور پر حلف اٹھانا تھا، ان کے انکار کے بعد سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کی جونئیر جج جسٹس عائشہ ملک جو سینیارٹی میں چوتھے نمبر پر آتی ہیں کی بطور سپریم کورٹ ایڈہاک جج نامزدگی کی جس پر سپریم کورٹ میں ججوں کے تقرر

کے معاملے میں سینیارٹی کو نظر انداز کرنے پر وکلائ کا نمائندہ تنظیموں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی جس پر وکلاء تنظیموں نے ایک کنونشن 21 اگست کو کراچی میں رکھا تھا ،سپریم کورٹ میں ججوں کی تقرری کا معاملہ پہلی بار متنازعہ نہیں بنا ،عدلیہ کی تاریخ میں یہ مسئلہ پہلے بھی اعلیٰ سطح پر کشیدگی کی وجہ بن چکا ہے، پاکستان بار کونسل نے

جسٹس عائشہ اے ملک کے ممکنہ تقرر کی بھی مخالفت کی ہے اور اسے ان کے مطابق اس اصول کی خلاف ورزی قرار دیا ہے جس کے تحت ہائی کورٹ کے سینیئر جج ہی سپریم کورٹ میں تعینات ہو سکتے ہیں۔ وکلا تنظیموں کا موقف ہے کہ سپریم کورٹ میں تقرر کے معاملے پر سینیارٹی کے اصول کی مکمل پاسداری کی جائے اور جونیئر ججوں کو سینیارٹی کے

برعکس سپریم کورٹ لے کر جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وکلاء تنظیموں کی طرف سے خلاف قانون تقرری پر عدالتی بائیکاٹ کی کال دی گئی تھی جس کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ عدالتوں میں کیسز کی سماعت نہ ہو سکی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…