لاہور (آن لائن) پاکستان میں صحت عامہ کی سرکاری سطح پر سہولیات کے حوالے سے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں صحت عامہ کی صورت حال تسلی بخش نہیں ہے جبکہ طب کی تعلیم فراہم کرنے والے
اداروں کا معیار بھی انتہائی تشویش کا باعث ہے۔پاکستان میں2300افراد کیلئے صرف’’ ایک ڈاکٹر‘‘ دستیاب ہے جبکہ 80فیصد ڈاکٹرز دن میں صرف 4گھنٹے کیلئے ہسپتالوں کا دورہ کرتے ہیں جبکہ 62دیہی علاقوں میں ڈاکٹر کی عدم دستیابی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ملک میں لگ بھگ 118 میڈیکل کالجز ہیں جن میں سے بمشکل 10 ادارے معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ پاکستان میں طب کی تعلیم حاصل کرنے والوں میں خواتین کی تعداد بڑھ رہی ہے جو خوشگوار امر ہے تاہم ان میں سب بیشتر تعلیم مکمل ہونے کے فوری بعد اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی شروع نہیں کرتیں اور58 فیصد لیڈی ڈاکٹر شادی ہونے کی وجہ سے جاب چھوڑ دیتی ہیں جو ملک میں ڈاکٹروں کی قلت کی ایک بڑی وجہ ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملک میں دیہی علاقوں کیلئے 2300 افراد کے لیے ایک ڈینٹسٹ اور 2800 مریضوں کے لیے اسپتال کا ایک بستر ہے۔طبی سہولتوں تک عدم رسائی کی وجہ سے 80 فیصد زچگیاں غیر تربیت یافتہ دائیوں کے ہاتھوں ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں نوزائیدہ بچے اور مائیں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔