اسلام آباد ( آن لائن) حکومت کی جانب سے ایک اور ٹیکس لگائے جانے کے باعث ملک میں ادویات مزید مہنگی ہوگئیں۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ادویات پر اعشاریہ ایک فیصد ٹیکس عائد کردیا گیا ہے، حکومت کی جانب سے مالی سال 21-2020 کے دوران ادویات پر 0.1 سے ایک فیصد انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کی وصولی کی ذمہ داری
ایف بی آر کی بجائے ادویات بنانے اور درا?مد کرنے والی کمپنیوں اور ڈسٹری بیوٹرز پر ڈالی گئی ہے، تاہم نئے ٹیکس سے ادویات کی قیمتوں میں مزید 11 فیصد اضافہ ہوگا جب کہ پہلے ہی موجودہ دور حکومت کے دوران ادویات کی قیمتیں 400 فیصد سے زائد بڑھ چکی ہیں اسی بناء پر کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن نے نیا ٹیکس اور اسے حاصل کرنے کا طریقہ کار کو مسترد کردیا اور 15 جولائی کو ملک گیر شٹرڈاؤن اور 19 جولائی سے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کردیا۔دوسری جانب سینئرسیاسی، سماجی و تاجر رہنمازاہد اعوان نے کہا ہے کہ کرپشن اس وقت پاکستا ن کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، کرپشن چونکہ معاشروں کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں انتہائی کردار ادا کرتی ہے، اس لیے بدعنوانی کو پاکستان کا نمبر ایک مسئلہ قرار دینے میں مبالغہ ا?رائی نہیں ہے۔پاکستان میں جس طرف نظر دوڑائیں ہر طرف کرپشن کا دور دورہ ہے، افسر شاہی بغیر رشوت کے کوئی کام کرنے کو تیار نظر نہیں، پاکستان میں لوگوں کو قانونی کام کیلئے بھی غیر قانونی طریقے اختیار کرنے پڑتے ہیں۔ہمارے معاشرے میں جس فائل کو پہیے لگے ہوں وہ تو دنوں میں پاس ہوجاتی ہے اور جس فائل کو پیہوں کی سہولت میسر نہ ہو وہ میرٹ پر پورا اترنے کے باوجود بھی فیل ہوجاتی ہے۔اس وقت اگردیکھا جائے تو سابق صدر ا?صف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف، راجہ پرویز اشرف،
یوسف رضا گیلانی اور شجاعت حسین کا نام بھی نیب کے زیر تفتیش مقدمات میں شامل ہے، خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ اور موجودہ وزیردفاع پرویز خٹک جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانی زلفی بخاری اور بابر اعوان کا نام بھی شامل ہے، جہانگیر ترین بھی نیب کے زیرتفتیش بااثر شخصیات میں شامل ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کرپشن کے خاتمے کو پہلی ترجیح سمجھتے ہیں تاہم وہ کرپشن مقدمات کی سست رفتار تحقیقات پر کئی بار اپنے تحفظات ظاہر کر چکے ہیں تاہم پی ٹی آئی کے اپنے وزراء اور اراکین کیخلاف کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں آئی، آٹا، چینی، تیل،ادویات کی مصنوعی قلت اور گرانفروشی میں ملوث جہانگیر ترین،
خسرو بختیار،عامر محمود کیانی اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں پر سنگین کرپشن کے الزامات عائد ہوچکے ہیں لیکن موجودہ حکومت کا سارا زور صرف مخالفین کو دبانے تک محدود نظر آرہا ہے۔ملک میں کرپشن ختم کرنے کی کوششیں کہاں تک کامیاب ہوں گی اور کون کون گرفت میں آئیگاتو وقت ہی بتائے گا لیکن اگر حکومت واقعی کرپشن
ختم کرنے کیلئے سنجیدہ ہے تو بلاتفریق احتساب دکھائی دینا چاہیے۔ملک میں غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں لوگ خودکشیاں کررہے ہیں، کرپشن میں اضافہ ہورہا ہے لیکن کرپشن اور مہنگائی کے ذمہ داران کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی تو ایسے میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کرپشن کے خاتمے اور ریاست مدینہ طرز کی ریاست کی تشکیل کے دعوئے محض سیاسی بیانات تو ہوسکتے ہیں حقیقت نہیں۔