کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی خبر رساں ادارے نے امریکی ماہرین کے حوالے سے دعویٰ کیاہے کہ پاک امریکا تعلقات اب ماضی کے اچھے دنوں کی طرح لوٹ کرآنیوالے نہیں۔ جب تک اسلام آباد دہشت گردی، چین اور بھارت کے ساتھ تعلقات سے متعلق اپنی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں کرتا،اس وقت تک اس کی امریکا کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی خواہش کا امکان نہیں۔پاکستان اوربھارت
کسی پر امن معاہدے پر آنے کی کوشش کریں۔روزنامہ جنگ میں رفیق مانگٹ کی خبر کے مطابق نیشنل سیکیورٹی کونسل کی سابق سینئر ڈائریکٹر اور سینٹر برائے نیو امریکن سیکیورٹی میں سینئر فیلو، لیزا کرٹس نے ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ”افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاک امریکا تعلقات“ کے بارے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹریٹجک شراکت داروں کو اسٹریٹجک مفادات تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ،اور فی الحال پاکستان اور امریکا افغانستان اور چین پر متفق نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان حمایت کی پاکستانی پالیسیاں ان کے اپنے مفادات میں نہیں۔اگر طالبان افغانستان پر چڑھائی کردیتے ہیں، لگتا ایسا ہی ہے کہ ہم اس سمت جارہے ہیں، اس سے پاکستان میں عسکریت پسندوں سے دھچکا لگے گا جو پاکستانی ریاست کو نشانہ بناتے ہیں۔ پاکستان اوربھارت کسی پر امن معاہدے پر آنے کی کوشش کریں۔ کرٹس نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امداد معطلی نے امریکاکو یہ سمجھنے میں مدد فراہم کی کہ پاکستان طالبان کے خلاف کریک ڈاؤن نہیں کرے گا اور طالبان واقعی کبھی بھی القاعدہ کے ساتھ تعلقات منقطع نہیں کریں گے۔جوشوا وائٹ، جو اوباما انتظامیہ میں وائٹ ہاؤس میں خدمات انجام دے رہے تھے اور اب وہ اسکول فار ایڈوانسڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے پروفیسر ہیں، انہوں نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا افغانستان سے انخلا کے دوران پاکستان پر انحصاربڑھتا جا رہا ہے۔