اسلام آباد(این این آئی)زرعی ملک ہونے کے باوجود رواں مالی سال کے گیارہ ماہ کیدوران پاکستان نے مجموعی طور پر 12 سو ارب کی اشیائے خوردونوش درآمد کی ہیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہیں۔وفاقی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ اشیائے خوردونوش کے درآمدی بل کی رپورٹ کے
مطابق رواں مالی سال میں جولائی سے مئی کے دوران 157 ارب 78 کروڑ کی گندم درآمد کی گئی، یکم جولائی 2020 سے مئی 2021 تک 36 لاکھ 12 ہزار میٹرک ٹن گندم درآمد ہوئی۔ جولائی سے مئی کے دوران 86 ارب روپے کی چائے کی پتی درآمد کی گئی۔دستاویز کے مطابق رواں مالی سال کے دوران اب تک 99 ارب روپے کی مختلف دالیں درآمد کی گئی ہیں، دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران 382 ارب روپے کا پام آئل درآمد ہوا جب کہ32 ارب روپے کے مصالحہ جات، 12 ارب کے خشک میوہ جات درآمد کیے گئے، اسی عرصے کے دوران 28 ارب روپے کا دودھ، کریم و دیگر اشیادرآمد کی گئیں، یکم جولائی 2020 سے مئی 2021 تک تقریباً 21 ارب کی چینی درآمد ہوئی ہے۔دوسری جانب مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ممبر ممالک کی سلامتی کونسل کے سیکرٹریوں کے 22اور 23جون کو ہونے والے 16 ویں اجلاس میں شرکت کے لئے اتوار کو دوشنبہ روانہ ہوں گے۔قومی سلامتی ڈویژن میں سرکاری ذرائع نے ہفتہ کو بتایا کہ اس دورے کے دوران ، قومی سلامتی کے مشیر رکن ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور سلامتی کونسل کے سیکرٹریوں کے سولہویں اجلاس کے پروٹوکول پر بھی دستخط کریں
گے ، گذشتہ برس یہ اجلاس ورچوئل طور پر ہوا تھا جس میں بھارت نے ڈاکٹر یوسف کی جانب سے پاکستان کے سیاسی نقشہ کو اس کے پس منظر سے ہٹانے سے انکار پرواک آئوٹ کیا تھا۔اس دورے کے دوران پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کے لئے روسی فیڈریشن ، تاجکستان ،
ازبکستان ، کرغزستان ، قازقستان اور چین کے قومی سلامتی کے مشیروں سے بھی ملاقات کر سکتے ہیں۔اس حوالے سے مشیر قومی سلامتی کے دفتری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف اس موقع پرایس سی او اجلاس میں شریک اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم
عمران خان پہلے ہی پاکستان کا موقف واضح کر چکے ہیں کہ بھارت کے ساتھ اس وقت تک کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی جب تک کہ وہ 5 اگست کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام پر نظرثانی نہیں کرے گا۔قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ افغان قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب بھی دوشنبہ میں ہی ہوں گے۔ افغانستان شنگھائی تعاون
تنظیم کا مبصر ہے تاھم افغانستان کو اس اجلاس میں باضابطہ مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ افغان قومی سلامتی کے مشیر حمد اللہ محب نے حال ہی میں پاکستان کے خلاف متعدد بے بنیاد الزامات لگائے ہیں تاھم پاکستان نے افغانستان میں امن کی طرف پیشرفت کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کا باضابطہ جواب
دیا ہے۔ان وجوہات کی بناء پر دوشنبے میں بھی پاکستانی اور افغان قومی سلامتی کے مشیروں کے مابین کسی ملاقات کی توقع نہیں ہے۔واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا یہ اجلاس خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ توقع کی جارہی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان رواں برس کے آخر میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لئے دوشنبہ جائینگے۔