اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ جی سیون ممالک نے کورونا کے بجائے چین سے اعلان جنگ کردیا۔ ایک انٹرویو میں سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے کہا کہ جی سیون ممالک کے اجلاس پر مایوسی ہوئی ہے۔عالمی سیاست پر گہری نگاہ رکھنے والے مشاہد حسین سید نے کہا کہ قومی سلامتی کے تقاضے کے تحت امریکہ کو
اڈے نہیں دیے جائیں گے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان امریکہ کو اڈے دے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اس وقت پھنسا ہوا ہے اور اسے کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اس وقت ہر کسی سے بات کررہا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکہ کا سب سے بڑا سفارتخانہ کابل میں ہے اور دوسرا پاکستان میں ہے۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکہ اور مغرب پہ زوال آیا ہے۔دوسری جانب چین نے پیر کے روز الزام عائد کیا ہے کہ جی سیون کے ممالک سیاسی دھوکا دہی میں ملوث ہیں۔ اس سے قبل جی سیون نے سینکیانگ اور ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کے معاملے میں بیجنگ حکومت کے کردار پر تنقید کی تھی۔برطانوی میڈیا کے مطابق انگلینڈ میں منعقدہ تین روزہ جی سیون اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے چین سے کہا تھا کہ وہ انسانی حقوق کے معاملے میں بین الاقوامی اقدار کی پاسداری کرے۔ لندن میں قائم چینی سفارت خانے کی جانب سے پیر کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ جی سیون ممالک چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور سیاسی دھوکا دہی سے باز رہیں۔ واضح رہے کہ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ بیجنگ حکومت مغربی صوبے سینکیانگ میں ایغور نسل مسلمانوں سے متعلق انسانی حقوق کی شدید نوعیت کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ دوسری جانب دنیا کے سات بڑے صنعتی ممالک پرمشتمل گروپ آیندہ ایک سال کے دوران دنیا کو کووِڈ19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں مہیاکرے گا۔اس کے علاوہ وہ نجی شعبے، جی 20 اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر آیندہ مہینوں میں کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں مالی تعاون میں اضافہ کرے گا۔