کراچی (آن لائن) کراچی کے شہریوں کی سفری سہولت کے لیے بننے والے بی آر ٹی کراچی گرین لائن بس منصوبے میں لگائے جانیوالے کر وڑوں روپے مالیت کے آٹو میٹک دروازے پروجیکٹ کے فعال ہونے سے قبل ہی خراب ہو نا شروع ہو گئے،ساڑھے چار سال گزر جانے کے باوجود بھی منصوبہ مکمل نہ ہو سکا اور گرین لائن بس
منصوبہ شہریوں کے لیے ایک سہانا خواب بن گیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ بی آرٹی گرین لائن بس منصوبے کے 22 اسٹیشنز پرآٹو میٹک دروازے لگانے کا ٹھیکہ ایم جی ایچ انجینئرنگ اینڈ کنٹرول (پرائیوٹ ) لمیٹڈ کو دیا گیا تھا جس نے25لاکھ یورو(پاکستانی کروڑ وںروپے) مالیت کے دروزاوں کی نصب کرنا تھاابھی22اسٹیشنز پر آٹو میٹک دروازے مکمل طور پر لگ نہیں سکے کہ دروازوں کو زنگ لگنا شروع ہو گیا جبکہ جدید ترین لفٹ اوراسکالیٹرزبھی زنگ آلودہ ہو تے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے اسکی معیاد کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ٹھیکہ دار کمپنی ایم جی ایچ انجینئرنگ اینڈ کنٹرول (پرائیوٹ ) لمیٹڈاور سندھ انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کاڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ ( سابق کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کاڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ)کے افسران معاملے کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔و فاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے اگست میں گرین لائن منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا عندیہ دیا گیا ہے تاہم منصوبہ شروع ہونے سے قبل ہی خرابیوں کے سامنے آنے پرعملی طور پر وقت مقررہ پر فعال ہوتا نظر نہیں آرہا۔ بتایا جاتا ہے کہ کراچی گرین لائن منصوبے میں ہر ا سٹیشن پر عام زینے ،جدید ترین لفٹ اور یورپ سے درآمد شدہ جدید برقی زینے (اسکالیٹر)لگائے جانے ہیں اور ہر برقی زینے پر سنسر نصب ہو گا جو کسی رکاوٹ کی
صورت میں آٹومیٹک رک جائے گابس کے مسافروں کیلئے پسنجر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تحت بس میں نصب اسکرین پر اسٹیشن کا نام کمپیوٹر ریکارڈنگ کے ذریعے پکارا جائے گا۔میٹرو بس کے دروازے اسٹیشن پر آٹو میٹک کھلنے اور بند ہونیو الے دروازے فعال ہونے سے قبل خراب ہو چکے ہیں۔ساڑھے چار سال گزر جانے کے
باوجود بھی منصوبہ مکمل نہ ہو سکا اور گرین لائن بس منصوبہ شہریوں کے لیے ایک سہانا خواب بن گیا۔25 ارب روپے کے حامل منصوبے کو ابتدا میں سرجانی ٹاون سے گرومندر تک محدود رکھا گیا تھا تاہم بعد میں اسے کے ایم سی بلڈنگ تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیاتاہم اب کراچی کا گرین لائن بس پروجیکٹ تا حال تاخیر کا شکار ہے، شہری
ساڑھے چار سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر ہیں۔22 کلومیٹر پر مشتمل گرین لائن بس منصوبے کے ٹریک پر 22 اسٹیشن تھے لیکن یہ اسٹیشنز ابھی تک مکمل نہیں کیے گئے اور تعمیراتی کام اب بھی جاری بتایا جا تا ہے۔ بعض مقامات پر سڑک اور اطراف کا کام بھی باقی ہے۔ منصوبے میں آنے والے شہری انفراسٹرکچر کی بحالی بھی
گرین لائن منصوبے کی تکمیل کے ساتھ وابستہ ہے۔گرین لائن منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے مطابق منصوبے کا 85 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ لیکن عوام اب بھی منتظر ہیں کہ گرین لائن منصوبے پر بسیں کب چلیں گی اور شہریوں کو باعزت سفری سہولت میسر آئے گی۔ کراچی میں گرین لائن کا منصوبہ خواب بن گیا ہے۔