کراچی(آن لائن)اسٹیٹ بینک نے ذہنی معذوری کا شکار افراد کو اکاؤنٹ کھولنے کے ایک واضح طریقے کے ذریعے بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دے کر انہیں ایک اہم سہولت مہیا کی ہے۔ یہ طریقہ کار فریقوں کی مشاورت کے بعد وضع کیا گیا ہے۔ اب پاکستان میں پہلی مرتبہ ذہنی معذور افراد صارفین کے ایک نئے زمرے کے تحت بینک اکاؤنٹ کھولنے کے قابل ہو جائیں گے
جس کا نام ’’ذہنی معذور فرد کا اکاؤنٹ‘‘ ہو گا، جسے اسٹیٹ بینک نے اے ایم ایل/سی ایف ٹی/سی پی ایف ضوابط میں متعارف کرایا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ذہنی معذور افراد کو ذہنی صحت کے قابل اطلاق قوانین کے مطابق عدالت کے مقرر ہ منیجر کی مدد سے اکاؤنٹ کھولنے اور اسے برقرار رکھنے میں سہولت دے سکتے ہیں۔اکاؤنٹ کھولنے کا طریقہ کار ذہنی معذور شخص اور عدالت کے مقررہ منیجر کی نادرا کے ذریعے بایومیٹرک توثیق اور ان کی قانونی شناختی دستاویزات پیش کرنے پر مشتمل ہو گا۔ مزید برآں، بینک مقررہ منیجر کی قانونی حیثیت یقینی بنانے کے لیے عدالتی حکم کی توثیق شدہ اصل کاپی کی توثیق کرے گا۔ اے ایم ایل/سی ایف ٹی/سی پی ایف ضوابط کے تحت ان دونوں افراد کی صارفی ضروری مستعدی کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جانا چاہیے۔واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک پہلے بھی بینکاری صنعت کی مشاورت سے معذور افراد کے لیے بعض اقدامات کر چکا ہے جیسے ان کی ملازمت کو خصوصی ترجیح دینا اور ان کی رسائی کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا شامل ہیں جیسے بینکوں کی برانچوں میں ریمپ اور وہیل چیئر کی سہولتوں کی فراہمی۔ اسٹیٹ بینک مختلف صلاحیت کے حامل افراد کے لیے زراعانت یافتہ مالی سہولتیں اور قرضہ ضمانت اسکیمیں فراہم کر چکا ہے۔ یہ تمام اقدامات ملک میں مالی شمولیت بہتر بنانے کے وسیع تر مقصد کے تحت کیے جا رہے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے حالیہ قدم کے ساتھ معذور افراد کے لیے ایک نئی جامع مالی شمولیت کی پالیسی جلد متعارف کرائی جائے گی، جس سے پسماندہ طبقات سمیت آفاقی مالی شمولیت کی راہ ہموار ہو سکے گی