انقرہ (این این آئی)ترکی نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ کینیڈا میں نسل پرستی کی بنیاد مسلم عقیدہ ہونے کی وجہ سے چار مسلمانوں کی جان بوجھ کر جان لینے کے خلاف مشترکہ کارروائی کرے۔ترک وزیر خارجہ نے اپنے ٹیوٹر پیغام میں کہا کہ ’’اللہ کی رحمت ہمارے ایک ہیخاندان کے چار مسلمان بھائیوں اور بہنوں پر ہو جن کا کینیڈا میں قتل عام کیا گیا ‘‘۔انہوں نے بین الاقوامی برادری پر
زور دیا کہ مزید تاخیر کئے بغیر اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی سطح پرکارروائی کی جائے۔انہوںنے کہاکہ ہم سب کو اسلامو فوبیا، نسل پرستی اور امتیازی سلوک جیسے دہشت گرد عناصر کے خلاف مل کر لڑنا ہوگا۔علاوہ ازیں ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلن نے بھی اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس جدید بربریت کو روکنا ہوگا، دنیا سے مسلمانوں پر حملوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ترکی کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ (اے کے) پارٹی کے ترجمان نے کچھ سیاستدانوں اور میڈیا کے ذریعے اسلام مخالف بیانات کے خلاف تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نفرت انگیز جرائم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، یہ صرف ایک عام مجرمانہ فعل نہیں بلکہ سیاست اور میڈیا کے ذریعے اسلام کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے والے اس کے ذمہ دار ہیں۔دوسری جانب ادھر پاکستان میں اپوزیشن اور حکومت نے کینیڈا میں پیش آنے والے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ واقعہ نہایت ہی غیر انسانی حرکت ہے ،دنیا میں انتہاپسندی اور تشدد میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ نفرت اور تعصب ہے،دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے کہ اسلام کے خلاف نفرت مغربی تہذیب کے دعووں کی نفی ہے،پاکستان کی قومی اسمبلی کی بین الاقوامی پارلیمانی یونین کے ساتھ ملکر بین الاقوامی کانفرنس بلانی چاہیے،پاکستان کو اسلامی ایٹمی ملک ہونے کے ناطے اپنا ماضی کا کردار بحال کرنا ہوگا۔منگل کو پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہاہے کہ کینیڈا میں پیش آنے والے واقعہ پر ہر پاکستانی غمزدہ ہے،جہاں بھی مسلمان تعصب کا نشانہ بنے ہم اسے محسوس کرتے ہیں،یہ واقعہ نہایت ہی غیر انسانی حرکت ہے
،دیکھنا پڑے گا کہ کون سے محرکات ہیں جو لوگوں غیر انسانی حرکت کی طرف جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اسلامی ممالک کیساتھ مل کر دنیا کو ایجوکیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں کسی کے ساتھ ایسا واقعہ ہو وہ بھی پاکستانیت پر حملہ ہے،پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو تحفظ میسر ہونا چاہیے،دنیا میں انتہاپسندی اور تشدد میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ نفرت اور تعصب ہے،نفرت اور تعصب سے انتہاپسندی میں اضافہ ہوگا،میں انتہاپسندی کا نشانہ بن چکا ہوں، دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے کہ اسلام کے خلاف نفرت مغربی تہذیب کے دعووں کی نفی ہے۔انہوںنے کہاکہ آج مغربی ممالک میں مسلم خواتین کے
لباس پر پابندی لگائی جارہی ہے،ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کے حقوق کی ادائیگی پر زور دیا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا فرض ہے ،پاکستان کو اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے مثال بنائیں،ہم نے بھارت سے آزادی ہی اس لیے لی کیونکہ مسلمانوں کو بحیثیت اقلیت تسلیم نہیں کیا جاتا،مسلم لیگ (ن )اور پاکستانی عوام کی جانب سے کینیڈا کی متاثرہ فیملی سے ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں،امید ہے کینیڈین وزیراعظم ایسے واقعات کے روک تھام کیلئے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے نقش قدم پر چلیں گے،
پاکستان کی قومی اسمبلی کی بین الاقوامی پارلیمانی یونین کے ساتھ ملکر بین الاقوامی کانفرنس بلانی چاہیے۔احسن اقبال نے کہاکہ دنیا کی تمام پارلیمنٹس کو اسلاموفوبیا کے مسئلہ پر اپنا ہمنوا بنا سکیں،آپ کی تجویز پر دفتر خارجہ کے ساتھ ملکر مشاورت کرتے ہیں۔عبد الاکبر چترالی نے کہاکہ کینیڈا میں جو ہوا اس پر سب غمزدہ ہیں،اگر امت مسلمہ نے ایکشن لیا ہوتا تو ایسے واقعات نہ ہوتے،امت مسلمہ یکجا ہوتی تو کشمیر و فلسطین میں صورتحال مختلف ہوتی،اسلام ہمیں دہشتگردی کا درس نہیں دیتا، ہم دنیا کے
تمام مذاہب کو مانتے ہیں،عمزدہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔عبد القادر پٹیل نے کہاکہ کینیڈا اور نیوزی لینڈ تعصب سے کافی حد تک پاک نظر آتا تھا،کینیڈا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،کشمیر اور فلسطین ہر جگہ مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے
،پاکستان ستر کی دہائی میں اسلامی ممالک کی قیادت کرتا تھا آج ہم کسی گنتی میں نہیں آتے،کینیڈا اور نیوزی لینڈ سے اسلاموفوبیا پر بات کی جاسکتی ہے،بھارت اور اسرائیل پاکستان سے بات نہیں کرتا اس حوالے سے آج تک کوئی پالیسی نہیں بنائی جاسکی،پاکستان کے انتہائی قریبی ممالک میں مسلمانوں پر شدید تشدد کیا جاتا ہے ان سے بھی بات کر لی جائے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں اقلیتوں کو تمام حقوق میسر ہونے چاہئیں پاکستان کو اسلامی ایٹمی ملک ہونے کے ناطے اپنا ماضی کا کردار بحال کرنا ہوگا۔
انغہوںنے کہاکہ اب تک وزیر خارجہ کی قیادت میں حکومت اور اپوزیشن کا وفد بن چکا ہونا چاہیے تھا جو کینیڈا، فلسطین اور کشمیر جاتا۔آغا حسن بلوچ نے کہاکہ کینیڈا میں جو دلخراش واقعہ ہوا اس کی شدید مزمت کرتا ہوں،کریمہ بلوچ کے واقعہ کے تحقیقات ہوتیں تو آج کا واقعہ نہ ہوتا۔انہوںنے کہاکہ رمضان کے آخری عشرے میں کوئٹہ میں فیضان نامی شخص کو ایگل فورش والوں نے مار دیا
ایک صحافی کو بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا،اگر لاپتہ افراد بازیاب ہو جائیں تو حالات بہتر ہوں گے،آج بھی کوئٹہ شہر میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ کینیڈا میں جو واقعہ ہوا یہ دہشتگری ہے،آپ کیوں کہہ رہے ہیں کہ یہ ہیٹ جرم ہے،یہ اسلامو فوبیا کا واقعہ ہے،فرانس میں مسلمان خواتین کے نقاب پر پابندی اور نن نقاب کرے
تو اسے اجازت ہے،ہم کیوں ڈرتے ہیں ہمیں جاگنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ یورپ امریکہ میں مسلمانوں پر تشدد ہو رہا ہے،فلسطین میں مسلمانوں پر بمباری ہے۔ انہوںنے کہاکہ کینیڈا کے وزیر اعظم نے کہہ دیا ہے کہ یہ اسلامو فوبیا ہے اور ہم ڈر رہے ہیں،جرمنی میں چرچ کو چندا دین تو استثناء ملتا ہے لیکن مسجد کو چندہ دینے پر ٹیکس کٹوتی ہوتی ہے،جو دہشت گردی اور اسلامو فوبیا ہے اس کیلئے ہمیں کھڑا ہونا پڑے گا،مسلمانوں کے خلاف بھارت میں دہشت گردی ہورہی ہم اس پر خاموش ہیں،او آئی سی کیوں خاموش ہے