مکوآنہ (این این آئی )قائدِاعظم کے بغیر پاکستان کا حصول ممکن نہ تھا، نہ ہے اور نہ کبھی ہوگا، صرف یہی نہیں قائدِ اعظم کے بغیر اب تو کھانا پینا، رہنا اور سونا تک ممکن نہیں۔ ہے نا! سمجھ تو گئے ہوں گے آپ کہ ہم یہاں پیسوں کی بات کر رہے ہیں، جب تک جیب میں قائدِاعظم نہیں ہے آپ کے ہاتھ خالی ہی رہ جائیں گے۔مگر کیا کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ
ہمارے نوٹوں پر موجود قائدِاعظم کی تصویر کہاں سے آئی؟ جبکہ پاکستان میں بننے والے سب سے پہلے 1 روپے کے نوٹ پر قائدِاعظم کی تصویر ہی موجود نہ تھی اور یہ بات آپ لوگ بھی نہیں جانتے ہوں گے۔نوٹ پر لکھی ہوئی یہ لائن حامل ہٰذا کا مطلب کیا ہے؟ اس کے مطلب یہ ہے کہ اس نوٹ کے نمبر میں موجود رقم یا سونا بینک آپ کو دے گا جب بھی آپ یہ نوٹ بینک میں جا کر جمع کرتے ہیں یا ان کو دیتے ہیں، لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اب نوٹوں کی قیمت میں کوئی خاص حامل ہٰذا موجود نہیں ہوتا، اور قسمت سے کسی ایک دو کو مل جائے تو اس بارے میں شاید کسی نے نہ سنا ہوگا۔یہ 50 روپے کا نوٹ ہے جو پاکستان نے 1957 میں بنایا تھا، جس پر قائداعظم موجود ہیں۔دراصل یہ پاکستان کا پہلا نوٹ تھا جو خود بنایا گیا تھا اور اس پر قائدِاعظم موجود نہیں تھے۔ یہ ایک بھارتی نوٹ تھا، جس پر پاکستان نے اپنی مہر لگالی تھی ،یہ ہے پاکستان کا سب سے پہلا ایک روپے کا نوٹ اور 5 روپے کا نوٹ۔ 1971 سے پہلے بننے والے ہر نوٹ پر
اردو اور بنگالی لکھی ہوئی تھی، مگر بعدازاں صرف اردو ہی میں نوٹ بنائے گئے۔۔کرنسی نوٹوں پر بنی ہوئی تصویر دراصل قائدِاعظم کی اصل تصویر سے ملتی ہی نہیں ہے، لیکن قائدِاعظم نے کراچی کے ایک سٹوڈیو میں 1943 میں ایک تصویر کھچوائی تھی، بعد ازاں ان تصاویروں کو پرنٹنگ کرکے بنائی جاتی رہی، جس کی وجہ سے یہ موجود کرنسی نوٹوں پر بنی قائدِاعظم کی تصویر جیسی بن گئیں۔