اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کابینہ سیکریٹری نے سیکریٹری خزانہ کو وفاقی و صوبائی ملازمین کے الائونسز اور تنخواہوں کے ڈھانچے (پے اسٹرکچر) میں پائے جانے والے عدم توازن کے حوالے سے آگاہ کیا ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ خرابی چند طاقتور اداروں، جیسا کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، ایوانِ صدر، وزیراعظم آفس، نیب، ایف آئی اے، کی وجہ
سے پیدا ہوئی ہیں کیونکہ ان اداروں کے ملازمین کو دیگر کے مقابلے میں زیادہ تنخواہ ملتی ہے۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب وزارت خزانہ آئندہ مالی سال کا بجٹ تیار کر رہی ہے اور یہ اطلاعات بھی ہیں کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا، اس رابطے کا مقصد عدم توازن کے مسئلے کو حل کرنا ہے اور کابینہ سیکریٹری کے مطابق یہ خرابی بڑھ رہی ہے اور مسئلے کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کابینہ سیکریٹری نے اپنے حالیہ خط میں بتایا ہے کہ یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ عدم توازن نہ صرف غیر منصفانہ بلکہ امتیازی بھی ہے اور اس سے ملازمین کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے ہی کئی مظاہرے ہو چکے ہیں۔ سیکریٹری خزانہ کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس مسئلے پر مختلف فورمز جیسا کہ کابینہ، کابینہ کمیٹیز اور سیکریٹریز کمیٹیز کے اجلاس میں وقتاً فوقتاً بحث و مباحثہ ہوتا رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 2020ء کے اوائل میں
سیکریٹریز کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں سفارش کی گئی تھی کہ سب کیلئے بنیادی تنخواہوں میں 120؍ فیصد کا اضافہ کیا جائے اور فیڈرل سیکریٹریٹ کے گریڈ ایک سے لیکر گریڈ بائیس تک کے ملازمین کو یہ اضافہ سیکریٹریٹ الائونس کی صورت میں دیا جائے۔ کمیٹی نے وفاقی سیکریٹریز اور ایڈیشنل سیکریٹریز انچارج کیلئے مناسب ایگزیکٹو
الائونس دینے کی بھی سفارش کی تھی۔ سیکریٹری کابینہ نے سیکریٹری خزانہ کو بھیجے گئے خط میں اس معاملے پر ہونے والے حالیہ بحث و مباحثے کا بھی حوالہ پیش کیا اور کہا کہ پے اسٹرکچر کے معاملے پر’’وفاقی حکومت کے ملازمین کیلئے تنخواہوں میں عدم توازن کے خاتمے کے الائونس‘‘ کے ایجنڈا آئٹم کے تحت 17؍ فروری 2021ء کو کابینہ میں
بحث ہوئی تھی۔ یہ بحث و مباحثہ اس وقت تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے جاری مظاہروں کے تناظر میں ہوا تھا۔ کابینہ کے اجلاس میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی کہ یہ معاملہ پہلے ہی سیکریٹریز کمیٹی کے زیر غور ہے اور ان کی سفارشات کے حوالے سے فنانس ڈویژن میں بحث اور غور و خوص جاری ہے۔ تاہم، ذرائع کا اصرار ہے کہ جو
کچھ سیکریٹریز کمیٹی نے سفارشات کی صورت میں پیش کیا تھا اُس سے عدم توازن مزید بڑھ جائے گا کیونکہ اضافے کی سفارش بیوروکریسی کے مخصوص طبقے کیلئے کی گئی تھی یعنی وہ لوگ جو وفاقی سیکریٹریٹ میں کام کرتے ہیں اور ساتھ ہی وفاقی سیکریٹریز اور ایڈیشنل سیکریٹریز انچارجز کو ایڈیشنل ایگزیکٹو الائونس دینے کا بھی کہا گیا تھا۔
ایک ذریعے کے مطابق، توقع تھی کہ سیکریٹریز کمیٹی تنخواہوں میں عدم توازن اور عدم مساوات کے مسئلے کو حل کرے گی لیکن کمیٹی نے اپنے لیے فائدہ تلاش کیا اور اپنے لیے دگنا اضافہ تجویز کیا یعنی 120؍ فیصد اضافہ اور اس کے ساتھ وفاقی سیکریٹریز کیلئے اسپیشل ایگزیکٹو الائونس۔ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کو ریشنلائز (منطقی) کرنے کیلئے کوششیں کر رہی ہے اور اس مقصد کیلئے مختلف وزارتوں، ڈویژنوں اور محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں میں پائے جانے والے وسیع تر فرق کو ختم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔