اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

دنیا کا وہ واحد شہر جہاں 32 منزلہ قبرستان بھی قائم انوکھے تکلف کی اصل وجہ کیا اور وہاں دفن ہونے والوں پر بعد میں کیا گزرتی ہے ؟ حیران کن رپورٹ

datetime 24  مئی‬‮  2021 |

مکوآنہ (این این آئی ) دنیا کی آبادی خوفناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے۔ یہاں نہ صرف زندہ لوگوں کے لئے رہائش کم پڑتی نظر آرہی ہے بلکہ مرنے کے بعد مناسب ابدی آرام گاہ کا حصول بھی مشکل ہوتا جارہا ہے ۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے اور تمام بنی نوع انسانیت نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔ نامورصحافی امجد محمود چشتی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں۔۔۔۔

لہٰذا بعد از مرگ جسدِ خاکی کے ساتھ دفنا کر یا جلا کر معاملات کئے جاتے ہیں۔ کچھ معاشروں میں جلا کر لاش کو ٹھکانے لگایا جاتا ہے جبکہ الہامی مذاہب میں میت کو دفن کرتے ہیں۔ آبادی بڑھنے کے باعث قبریں اور زمین کم پڑتی جا رہی ہیں اور شہری علاقوں میں قبر کا حصول جوئے شیر لانے سے کم نہیں اور کہیں کہیں دو منزلہ قبور بھی بنائی جاتی ہیں۔ اس گمبھیر صورت حال میں بعض ممالک میں زمینی گورستان کی بجائے عمارت کی شکل میں عمودی قبرستانوں کا رواج بڑھ رہا ہے۔ قبروں کیلئے زمین کی دستیابی اور آبادی کے تناسب کے پیش نظر برازیل کے شہر سینٹوس میں 1983ئ میں ایک بلند و بالا عمارت کی تعمیر شروع ہوئی، جو اب دنیا کی سب سے اونچی قبرستانی عمارت بن چکی ہے اور اس کا اندراج اس حوالے سے گنیز بک آف ریکارڈ میں بھی ہو چکا ہے۔ یہ ایک پہاڑ کے دامن میں 32 منزلہ خوبصورت بلڈنگ 108 میٹر بلند ہے۔ اس کا نام میموریل نیکرو پول ایکو مینیکا ہے۔ اسے کرائے کا قبرستان بھی کہہ سکتے ہیں۔

اس کے احاطہ میں لان، پارکنگ، چرچ، باغ ایک آبشار اور ریسٹورنٹ بھی ہیں۔ 32 منزلوں میں متعدد بلاکس ہیں اور ہر بلاکمیں 150 مقبرے ہیں۔ اور ہر مقبرے میں چھ قبریں بنی ہیں۔ اس بلند قبرستان میں ایک وقت میں 25000 میتوں کی گنجائش ہے۔ یہاں تین سال تک لاشیں کرائے پہ رکھی جاتی ہیں اور تین سال بعد ان کی باقیات ورثا کے حوالے کرتے ہیں

تاکہ حسب منشا کسی اور جگہ دفن کر سکیں یا پھر ضائع کرسکیں ۔ قبروں کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے ہوا کے گزرنے کے مناسب انتظامات ہیں ۔ کچھ قبریں مستقل بھی خریدی جاتی ہیں جن کی قیمت تقریباً پچاس لاکھ پاکستانی روپے ہے جبکہ تین سال کیلئے کرایہ درجہ بندی کے لحاظ سے پانچ لاکھ سے بیس لاکھ تک ہے۔ قبر جتنی اونچائی پہ ہوگی قیمت اسی قدر زیادہ ہوگی۔

امیر لوگ اپنی زندگی میں بھی بکنگ کروا سکتے ہیں۔ یہاں غریب لوگ قبریں خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ اس قبرستان سے کسی بھی اور کاروبار کی نسبت کہیں زیادہ آمدن ہو رہی ہے۔ یہ عمارت برازیل کا بہت بڑا سیاحتی مقام بن چکی ہے اور لاکھوں سیاح اسے دیکھنے جاتے ہیں ۔انڈیا، اسرائیل اور دیگر ممالک میں بھی ایسی عمارات بن رہی ہیں۔ تاہم دنیا میں بسنے والے زندہ لوگوں کیلئے لاشوں کی تدفین ایک بہت بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے کیونکہ دنیا تو بس مسافر خانہ ہے اور ہمیں اپنی آخری آرام گاہوں میں ہر حال میں جانا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…