اسلام آباد (آن لائن) حکومت کے معاشی ماہرین نے پاکستان کے ایشین ٹائیگر بننے کی پیشگوئی کر دی، پاکستان کی معیشت ٹھوس بڑھوتری کی راہ پرگامزن ہے اور ملکی معیشت مشکل حالات کے باوجودآئندہ پانچ برسوں میں بڑھوتری کی کے اندازوں سے زیادہ ہونے کی استعدادکی حامل ہے۔ یہ بات مشرق وسطی کے معروف اخبارخلیج
ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہی ہے۔اخبارنے حکومتی عہدیداروں، تجزیہ نگاروں اوراقتصادی ماہرین کے حوالہ سے کہاہے کہ مضبوط اقتصادی اشاریوں کی بنیاد پرآئندہ پانچ برسوں میں مجموعی قومی پیداوار(جی ڈی پی)کی بڑھوتری کی سالانہ شرح 5 سے لیکرچھ فیصد ہونا ایک معمول کی بات ہوگی۔ گورنرسٹیٹ بینک رضاباقرنے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ ہماری معیشت آنیوالے برسوں میں تیز رفتاربڑھوتری کی استعداد رکھتی ہے، سٹیٹ بینک نے جاری مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح 3 فیصد اورآنیوالے مالی سال میں 4 فیصد ہونے کی پیشن گوئی کی ہے۔وزیرخزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ پاکستان آنیوالے دوبرسوں میں 6 فیصد بڑھوتری کے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرے گا، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کوویڈ 19 کی وبا میں تیزی آنے پر 6 ارب ڈالرمالیت کے قرضہ کیلئے سخت شرائط پردوبارہ مذاکرات پرآمادگی کااظہارکیاہے، وفاقی حکومت آئندہ مالی سال میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے 900 ارب روپے مختص کرے گی جس سے ترقی اورروزگارکے نئے مواقع پیداہوں گے۔اخبارکے مطابقآئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال میں پاکستان کی جی ڈی پی میں اضافہ کی شرح 4 فیصدتک رہنے کی پیشن گوئی کی ہے، گزشتہ مالی سال کے منفی 0.4 فیصدکے مقابلہ میں جاری مالی سال میں معیشت کی بڑھوتری کی
شرح 1.5 فیصدسے زیادہ ہوگی۔گورنرسٹیٹ بینک کے مطابق کوویڈ 19 سے پیداہونے والی مشکل صورتحال کے باوجود ہمارے اقتصادی اشارئے قوی ہے جوملکی معیشت کیلئے نیک شگون ہے۔حکومت نے کوویڈ 19 کے بحران کے اثرات کوکم کرنے کیلئے 2000 ارب روپے سے زیادہ معاونت کویقینی بنایاہے، کاروبارکوکیش کے مسائل
سے نمٹنے کیلئے ضروری معاونت فراہم کی گئی ہے جبکہ معاشرے کے معاشی طورپرکمزورطبقات کو نچلی سطح پرنقدامداد اورفنڈز کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ عارضی اقتصادی معاونت سہولت کے تحت نجی شعبہ میں کو کیش کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے 450 ارب روپے کے آسان قرضہ جات دئیے گئے، اسی طرح نجی
شعبہ کے ملازمین کے روزگارکے تحفظ کیلئے مزید240 ارب روپے کے قرضہ جات کی فراہمی عمل میں لائی گئی، اسی طرح سٹیٹ بینک نے مشکلات کے شکارکاروبار پر قرضوں کوموخرکرانے اورمارک اپ چارجز کے ضمن میں بینکوں کو900 ارب روپے کی فراہمی کی پیشکش کی ہے، ان اقدامات کی وجہ سے پاکستان کی معیشت
کوویڈ 19 کی عالمگیروبا سے پیداہونے والے بحران سے جلد باہرآنے میں کامیاب ہوئی۔گورنرسٹیٹ بینک نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ ہواہے، ڈالرکے مقابلہ میں روپیہ کی قدرترتیب میں آگئی ہے، حسابات جاریہ کے کھاتوں کے توازن میں بہتری آئی، بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں اضافہ ہوا،سیمینٹ، آٹوموبائل، اورصارفین کیلئے اشیا کی پیداواربڑھی ہے۔ ان اقتصادی اشاریوں سے واضح ہورہاہے کہ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن
ہے اورآنیوالے برسوں میں معیشت بہترکارگردگی کامظاہرہ کرے گی۔پاکستان ان چندگنے چنے ممالک میں شامل ہے جہاں وباسے پیداہونے والے عالمگیرمعاشی بحران کے باوجود مالیاتی خسارہ کم ہواہے، جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح بدستورمستحکم ہے، مارکیٹ کی حرکیات پرمبنی ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے ڈالرکے مقابلہ میں روپیہ کی قدرمیں توازن قائم ہواہے، اس وقت ڈالرکے مقابلہ میں روپیہ کی قدر153 روپے ہے، گزشتہ سال ڈالرکے مقابلہ میں روپیہ کی قدر168 روپے تھی۔