اسلام آباد(آن لائن) چئیرمین نیب کے علم میں یہ بات لائی گئی ہے کہ رضوان نامی کوئی شخص ان کے پرائیویٹ سیکرٹری کے حیثیت سے نیب کے مختلف ملزمان اور گواہان کو فون پر مختلف ہدایات دے رہا ہے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،
نہ ہی ایسی ہدایات فون پر دی جا سکتی ہیں کیونکہ چئیرمین نیب کی طرف سے پہلے ہی یہ واضح ہدایت جاری کی جا چکی ہیں کہ کسی بھی مقدمہ میں ملزمان /گواہان سے فون پر بات کی جائے گی اور نہ ہی انہیں طلب کیا جائے گا۔ زیادہ تر ٹیلی فون کالز کا تعلق ایل این جی ریفرنس سے بتایا جاتا ہے جو ریفرنس حال ہی میں نیب نے احتساب عدالت میں دائر کیا ہے۔ان جعلی ٹیلی فون کالز کا مقصد نیب کو بحیثیت ادارہ بدنام کرنے کے علاوہ چئیرمین نیب کے دفتر کو حدف تنقید بنانا مقصود ہو سکتا ہے، جس کی نیب سختی سے مذمت کرتا ہے اور ایسی کسی بھی جعلی فون کالز سے لاتعلقی کا اظہار کرنے کے علاوہ وضاحت کرتا ہے کہ رضوان نامی کوئی شخص چئیرمین نیب کاپرائیویٹ سیکرٹری نہیں ہے۔نیب کے تمام ملزمان /گواہان سے گزارش کی جاتی ہے کہ ایسی کسی فون کال کا جواب دینے کی ضرورت نہیں اور ایسی کسی جعلی فون کالز کی صورت میں ترجمان نیب سے رابطہ کیا جائے تاکہ متعلقہ شخص کے خلاف قانون کے مطابق تادیبی کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔ مزید بر آں اس امر کی دوبارہ وضاحت کی جاتی ہے کہ چئیرمین نیب کسی ملزم اور گواہ سے ٹیلی فون پر بات نہیں کرتے اور نہ ہی نیب کے کسی افسر کو کسی ملزم اور گواہ سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔