لاہور ( این این آئی) شہرت یافتہ گلوکار راحت فتح علی خان نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ انہوں نے جس بوتل کے لیے ملازم پر تشدد کیا، اس میں واقعی بھی ان کے مرشد کا پڑھا ہوا پانی تھا۔راحت فتح علی خان نے حال ہی میں ایک یوٹیوبر کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ دراصل ان کی پرانی ویڈیوز کو ریلیز کرنے کی مہم کے پیچھے ایک شخص ہے۔انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ مذکورہ ویڈیو پرانی ہے اور یہ بات بھی سچ ہے کہ جس شخص کو انہوں نے مارا، پیٹا، جس پر تشدد کیا، وہ ان کا ذاتی ملازم تھا اور ان سے انہوں نے اپنے رویے پر معافی بھی مانگی۔
راحت فتح علی خان نے کہا کہ لوگ ان کی بات کو مذاق سمجھ رہے ہیں لیکن واقعی ان کی غائب ہونے والی بوتل میں مرشد کا پڑھا ہوا پانی تھا۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ ان کی روحانی بات کو نہیں سمجھ رہے، وہ ان کا اور ان کے مرشد کا معاملہ ہے، اس بوتل میں ان کے مرشد کا پڑھا ہوا پانی تھا، جس وجہ سے وہ پریشان تھے۔انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ بیرون ممالک ہونے والی شادیوں میں انہیں زیادہ تر بھارتی لوگ مدعو کرتے ہیں۔ان کے مطابق جب بھارتی لوگوں نے دیکھا کہ راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم انڈیا نہیں آ سکتے تو انہوں نے اپنی شادیاں دوسرے ممالک میں کرنا شروع کیں اور انہیں پرفارمنس کے لیے بلانے لگے۔انہوں نے بیرون ممالک ہونے والی شادیوں میں مدعو کرنے کے لیے بھارتیوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔راحت فتح علی خان نے یہ دعوی بھی کیا کہ وہ اپنے ساتھ پرفارمنس کرنے والے موسیقاروں کو سب سے زیادہ معاوضہ دیتے ہیں، پورے برصغیر میں کوئی بھی گلوکار ان جتنا معاوضہ موسیقاروں کو نہیں دیتا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 27 جنوری کوسوشل میڈیا پر راحت فتح علی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں انہیں گھریلو ملازم اور اپنے شاگرد کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔مذکورہ ویڈیو میں گلوکار ملازم سے بوتل کا پوچھتے رہے تھے، جس کے بعد ان پر خوب تنقید کی گئی اور بعد ازاں راحت فتح علی خان نے اپنے رویے پر معافی بھی مانگی تھی۔بعد ازاں ویڈیو میں ساتھ موجود ملازم نے بھی وضاحتی بیان دیا تھا کہا کہ ویڈیو میں جس بوتل کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوا، اس میں پانی تھا اور وہ ان کے مرشد نے پڑھا ہوا تھا، وہ بوتل مجھ سے گم ہو گئی تھی۔