کراچی(این این آئی)منی بجٹ میں ٹیکنالوجی، موبائل فونز اور لیپ ٹاپ پر ٹیکس عائد کرنے کے نموپذیر ڈیجیٹل سیکٹر پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ حکومت نے 200 تا 500 ڈالر مالیت کے موبائل فونز اور موبائل فون مینوفیکچرنگ کیلیے درآمد کردہ مشینری پر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے۔
اس کے علاوہ لیپ ٹاپ پر بھی 5 فیصد ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ کووڈ 19کے حالات میں گھروں سے کام کرنے کے باعث لیپ ٹاپ کی طلب میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔سائی گلوبل کے سی ای او نعمان احمد نے اس ضمن میں بتایا کہ لیپ ٹاپس اور موبائل فونز پر ٹیکس ایک بڑی غلطی ثابت ہوسکتی ہے تاہم اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم وہ مومینٹم کھو بیٹھیں گے جو پچھلے ایک سال کے دوران ٹیکنالوجی میں آیا ہے۔الفا بیٹا کور کے سی ای او خرم شہزاد نے کہاکہ حکومت ایک جانب تو ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دینا چاہتی ہے جب کہ دوسری جانب ٹیکس عائد کرکے وہ خود اس کا راستہ روک رہی ہے۔ اس سے واضح طور پر پالیسی سازی کے نقائص کا پتا چلتا ہے۔ حکومت کے اس اقدام سے بیرون سرمایہ کاری بالخصوص ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے سو بار سوچیں گے۔