منگل‬‮ ، 17 جون‬‮ 2025 

جاپان میں کرپٹوکرنسی کا کاروبار پچاس ارب ڈالر  سے تجاوز،پاکستان کو بھی اہم مشورہ دیدیا گیا

datetime 14  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹوکیو (این این آئی)جاپان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار کا حجم پچاس ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے، اس وقت جاپانی حکومت نے 23 میگا کرپٹو کرنسی ایکسچینج کو ملک میں کرپٹو کرنسی کے قانونی کاروبار کی اجازت دے رکھی ہے جہاں سے سالانہ چالیس سے پچاس ارب ڈالر کی تجارت ہوتی ہے جس میں سب سے زیادہ تجارت بٹ کوائن نامی کرنسی کی کی جاتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق

دنیا کے کئی بڑے ممالک جس میں امریکا، برطانیہ، جاپان اور بھارت سمیت درجنوں ممالک میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار کی قانونی اجازت حاصل ہے جہاں کے عوام بڑی تعداد میں اس کاروبار سے اپنی آمدنی میں دن دگنی رات چوگنی دولت حاصل کررہے ہیں۔پاکستان میں اس کاروبار پر جان بوجھ کر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جس کی نہ تو حکومت اور نہ ہی اسٹیٹ بینک کوئی جائز دلیل دے پا رہے ہیں۔اس حوالے سے ہائیکورٹ میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر غیر اعلانیہ پابندی کے خاتمے کے لیے قانونی جنگ کرنے والی معروف سماجی شخصیت وقار ذکاہ کے مطابق وہ گزشتہ دو سال سے زائد عرصے سے حکومت عدلیہ اور اسٹیٹ بینک حکام کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ صیح وقت ہے کہ اس وقت کرپٹو کرنسی کے کاروبار کو قانونی تحفظ فراہم کرکے اس کاروبار کی اجازت دی جائے۔وقار زکا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نوجوان اور بڑے کاروباری ادارے اس کاروبار کے زریعے نہ صرف خود فائدہ اٹھا سکیں گے بلکہ ملک کے لیے بھی بھاری ذرمبادلہ کما سکیں۔وقار ذکاء کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت عالمی شہرت یافتہ کرپٹو کرنسی بٹ کوائن تیار کرنے کی بہترین صلاحیت موجود ہے، اس وقت ایک بٹ کوائن پاکستان با آسانی چار ہزار ڈالر میں تیار کرسکتا ہے جس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت 12 ہزار ڈالر کے لگ بھگ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اس کاروبار کو قانونی تحفظ دے دے تو پاکستان کی معیشت میں صرف ایک سال میں دو سے تین ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ دشمنوں کے مفادات کا تحفط کرتے ہوئے جان بوجھ کر پاکستان کو اس بہترین کاروبار سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔وقار زکاہ نے بتایا کہ وہ سندھ ہائیکورٹ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اسٹیٹ بینک سے پوچھ گچھ کی، وہ شکرگزار ہیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے جس نے اسٹیٹ بینک سے پوچھ گچھ کی اور اسٹیٹ بینک یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ ہم نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر کوئی پابندی نہیں لگائی حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک نے غیر اعلانیہ طور پر اس کاروبار پر پابندی عائد کررکھی ہے۔اس کاروبار سے منسلک لوگوں کو گرفتار کیا جاتا ہے، ان کے کمپیوٹر ضبط کرلیے جاتے ہیں لہذا حکومت سے درخواست ہے کہ جب جاپان جیسے ملک میں پچاس ارب ڈالر کا کرپٹو کرنسی کا کاروبار ہوتا ہے تو پاکستان آسانی سے سالانہ چار سے پانچ ارب ڈالر اس کاروبار سے کما کر ملک کی معیشت کو بہتر کرسکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…